ملعونہ آسیہ منتقلی میں تاخیر پر مغرب کی بے چینی بڑھ گئی

0

امت رپورٹ
ملعونہ آسیہ کی بیرون ملک منتقلی میں تاخیر سے مغرب کی بے چینی بڑھ گئی ہے اور اب بالخصوص عیسائی مشنری سے وابستہ امریکہ اور یورپ کی ایک درجن سے زائد این جی اوز نے اپنے ہی ممالک کے رہنمائوں کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ اور ان رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ وہ ملعونہ اور اس کی فیملی کی فوری منتقلی کے لئے پاکستانی حکام پر دبائو بڑھائیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کو سزائے موت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملعونہ آسیہ کو بری کر دیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل دائر ہے۔ ان این جی اوز کی سرگرمیوں سے آگاہ لندن میں موجود ذرائع نے بتایا کہ مغرب اور اس کی آلہ کار این جی اوز کو توقع تھی کہ بریت کے بعد ملعونہ کو پاکستان سے جانے کی فوری اجازت مل جائے گی۔ تاہم قریباً ایک ماہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی اس معاملے میں مزید پیش رفت نہ ہونے کے سبب اب وہ پریشان ہیں۔
برٹش پاکستانی کرسچن ایسوسی ایشن کے اعلیٰ عہدیداران تک رسائی رکھنے والے ایک ذریعے نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ملعونہ آسیہ کی رہائی اور اب پاکستان سے منتقلی کے لئے کوشاں این جی اوز کو دراصل ملعونہ آسیہ کی منتقلی کا معاملہ لٹکائے جانے کی فکر لاحق ہو گئی ہے۔ کیونکہ انہیں ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ موجودہ حالات کے پیش نظر پاکستانی حکام فوری طور پر ملعونہ آسیہ کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے موڈ میں نہیں۔ جس کے بعد ان بااثر اور مال دار عیسائی این جی اوز نے پاکستان کے ساتھ ساتھ اپنے ممالک کے رہنمائوں پر بھی دبائو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ قریباً آٹھ برس قبل سزائے موت سنائے جانے پر سب سے پہلے ملعونہ آسیہ کے لئے دستخطی مہم برٹش پاکستان کرسچن ایسوسی ایشن نے ہی شروع کی تھی۔ جبکہ عدالت میں ملعونہ کا کیس لڑنے کے لئے ابتدائی طور پر 25 ہزار پائونڈ کی خطیر رقم بھی فراہم کی تھی۔ ذریعے کے بقول پاکستان میں ’’لائف فار آل‘‘ اور ’’پیس پاکستان‘‘ جیسی دیگر این جی اوز سے رابطے میں رہنے والی غیر ملکی عیسائی این جی اوز کو توقع تھی کہ بریت کے بعد ملعونہ کی پاکستان سے منتقلی میں زیادہ تاخیر نہیں ہو گی۔ لیکن اب تک کی صورت حال ان کی توقعات کے برعکس ہے۔ جبکہ کسی بھی ملک کی جانب سے ملعونہ آسیہ کو اب تک سیاسی پناہ دینے کا اعلان نہ کئے جانے پر بھی ان این جی اوز میں مایوسی بڑھ رہی ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، آسٹریلیا، ہالینڈ اور دیگر ممالک کے ارکان پارلیمنٹ اور سیاستدانوں کی طرف سے تو ملعونہ آسیہ کو سیاسی پناہ دیئے جانے کی بات کی جا رہی ہے۔ تاہم سیاسی پناہ کے فیصلے کا حتمی اختیار رکھنے والی ان ممالک کی برسراقتدار قیادت کی جانب سے اب اچانک گریز کی پالیسی نے ان این جی اوز کو پریشان کر دیا ہے۔
امریکہ میں عیسائیوں کی بااثر این جی او ’’دی ایکس چینج‘‘ نے صدر ٹرمپ کو ملعونہ آسیہ اور اس کی فیملی کو سیاسی پناہ دینے سے متعلق ان کی انتظامیہ کا وعدہ یاد دلاتے ہوئے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے وزیر داخلہ نے تو ملعونہ کو سیاسی پناہ دینے کا عندیہ دے دیا ہے، لیکن حیرت انگیز طور پر امریکہ تاحال اس بارے میں خاموش ہے۔ این جی او نے صدر ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستانی حکام سے رابطہ کر کے ملعونہ کی امریکہ محفوظ منتقلی کو یقینی بنائیں۔ جبکہ ارکان کانگریس، سینیٹرز اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے بھی اپنا متحرک کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ اسی طرح یورپی ممالک کی پالیسی سازی پر فوکس رکھنے والی ’’یور ایکٹیو‘‘ نامی این جی او نے یہ واویلا تیز کر دیا ہے کہ ملعونہ آسیہ کی زندگی کو خطرہ ہے، لہٰذا اسے فوری پاکستان سے نکالا جائے۔ این جی او یہ جاننے کے لئے بھی بے قرار ہے کہ ملعونہ کو رکھا کہاں گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ دیگر مغربی حکام نے بھی یہ سوال پاکستان سے پوچھا ہے۔ تاہم سب کو درست جگہ بتانے کے بجائے ایک ہی جواب دیا گیا ہے کہ ’’وہ‘‘ محفوظ مقام پر ہے۔ این جی او کے ذمہ داران نے ملعونہ آسیہ کی منتقلی کی کوششوں میں سست روی پر یورپی یونین کی خصوصی ایلچی برائے خارجہ امور مس موگیرینی کو بھی لتاڑا ہے اور کہا ہے کہ ملعونہ کو بریت کے ایک ماہ بعد بھی ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں مل رہی، جبکہ اس پر مس موگیرینی کی خاموشی باعث حیرت ہے۔ مذکورہ این جی او کا کہنا ہے کہ یورپین یونین کو چاہئے کہ وہ اپنی خصوصی ایلچی کی پوزیشن کو مضبوط بنائے تاکہ ملعونہ کی فوری پاکستان سے منتقلی کو یقینی بنایا جا سکے۔
عیسائی این جی اوز کو تازہ دھچکہ یہ بھی لگا ہے کہ اب برطانوی وزیراعظم کی جانب سے ذاتی طور پر ملعونہ آسیہ کی سیاسی پناہ سے متعلق درخواست بلاک کرنے کی خبر آ گئی ہے۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق تھریسا مے نے نہ صرف ملعونہ کی سیاسی پناہ کی درخواست بلاک کر دی ہے، بلکہ اس سلسلے میں اپنے وزیر داخلہ ساجد جاوید کی سفارش کو بھی مسترد کر دیا ہے۔ پاکستانی نژاد برطانوی وزیر نے وزیراعظم تھریسا مے کو کہا تھا کہ وہ آسیہ مسیح کو پاکستان سے نکالنے میں مدد کریں۔
ادھر مغربی این جی اوز نے موجودہ حالات کا فائدہ اٹھانے کی غرض سے ایک نیا فتنہ کھڑا کرنے کا پلان بھی بنا لیا ہے۔ اب ملعونہ آسیہ کے علاوہ توہین رسالت پر سزائے موت پانے والے ملعون خاکروب ساون مسیح کی رہائی کیلئے مہم چلانے کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔ ملعون ساون مسیح کو توہین رسالت پر ایڈیشنل سیشن جج نے 2014ء میں سزائے موت سنائی تھی۔ اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی گئی تھی۔ یہ اپیل گزشتہ چار برس سے زیر التوا تھی۔ ملعونہ آسیہ کی رہائی سے متعلق ویب پیج چلانے والی این جی او کے مطابق اب یہ اپیل سماعت کے لئے منظور کر لی گئی ہے اور اسے سننے کے لئے منگل کا دن مقرر کیا گیا تھا۔ لندن میں موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی دو عیسائی این جی اوز نے اس سلسلے میں پاکستان میں اپنی ذیلی شاخوں سے رابطہ کیا ہے۔ اور کہا ہے کہ ملعون ساون کی رہائی کے لئے بھی باقاعدہ پروپیگنڈا مہم شروع کی جائے۔ خاکروب ساون کے خلاف سیکشن 295-C کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ بعد ازاں 7 گواہوں کے بیانات اور دیگر ٹھوس شواہد پر لوئر کورٹ نے اسے سزائے سنائی تھی۔ ملعون ساون کی جانب سے توہین کا ارتکاب کرنے کے بعد لاہور کے علاقے بادامی باغ کی جوزف کالونی میں فسادات بھڑک اٹھے تھے۔ ٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More