دعوت دین سے برپا انقلاب

0

اٹلی میں عرب نوجوان کی محنت:
مولانا طارق جمیل کا کہنا ہے کہ ایک دفعہ میں حج پر گیا تو اٹلی سے ایک عرب نوجوان آیا ہوا تھا۔ حضرت حسنؓ کی اولاد میں سے تھا۔ اس کا اصل تعلق مراکش سے تھا۔ مگر کسی مجبوری کی وجہ سے اسے اٹلی میں رہنا پڑ گیا تھا، بائیس سال کی عمر تھی، اس اکیلے لڑکے نے اٹلی میں پورے مسلمانوں کو حرکت دے دی۔
اس کی محنت سے وہاں تین سو مسجدیں بن گئیں، جبکہ پہلے ایک مسجد بھی نہیں تھی اور حج پر ستر نوجوانوں کو لے کر آیا ہوا تھا۔ اتنی طاقت خدا نے مسلمانوں میں رکھی ہے۔ وہ عالم نہیں ہے، کوئی دنیاوی ڈگری تھی اکنامکس یا فزکس کی، مجھے اچھی طرح یاد نہیں، لیکن اس نے وہاں جو دین کی محنت کو زندہ کیا، تو پورے اٹلی میں تین سو مسجدوں کا ذریعہ بن گیا اور ہزاروں نوجوان اس کی دعوت پر توبہ کرکے دین کی محنت پر لگ گئے۔
برازیل کا پورا قبیلہ مسلمان ہوگیا:
پچھلے سال ہم امریکہ گئے تو شکاگو سے ایک جماعت ٹیکسی ڈرائیوروں کی چلے کی برازیل گئی۔ 800 آدمی ان کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے۔ نیپال میں ایک جماعت عورتوں کی گئی اور ستر آدمی لے کر آئے۔ میں نے پوچھا بھئی اتنے آدمی کیسے آ گئے؟ انہوں نے کہا کہ پہلے مردوں کی جماعت بھیجتے تھے تو ہم گھروں میں چھپ جاتے تھے تم نے عورتوں کی جماعت بھیجی تو انہوں نے ہماری عورتوں کا ذہن بنایا، اب گھر میں گئے تو روٹی بند، ہم نے کہا بھائی مارے گئے، باہر نکلے تو جماعت پکڑتی ہے، اندر جائیں تو عورتیں نہیں بیٹھنے دیتیں، اب تو نکلنا پڑے گا۔
10ہزار عرب دوبارہ مسلمان ہو گئے:
ایک جزیرہ تھا آسٹریلیا میں، وہاں پاکستان کی نہیں، جنوبی افریقہ کی ایک جماعت گئی۔ وہاں دس ہزار عرب آبادی تھی، لیکن وہ سب عیسائی ہو چکے تھے۔ جماعت والوں نے ایک جگہ اذان دے کر نماز پڑھی۔ جب سلام پھیرا تو ایک بوڑھی عورت نے ان سے بات کی کہ یہ جو تم نے کام کیا ہے، میرے باپ دادا کیا کرتے تھے۔ ہم عرب ہیں، لیکن سب کچھ بھول چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تمہارے پاس اس لئے آئے ہیں کہ اپنے بھائیوں کو بھولا سبق یاد دلائیں تو بوڑھی عورت گئی اور مکانوں سے نکال کر نوجوان لڑکوں، لڑکیوں، بڑے، چھوٹے سب کو لے آئی اور سارا گرائونڈ بھر دیا۔
جماعت والوں نے ان کو دعوت دے کر سب کو کلمہ دوبارہ پڑھایا۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں: جو لوگوں کے دلوں میں میری محبت بٹھائے گا، وہ میرے محبوب ہیں تو ہم لوگوں سے توبہ کروائیں تو خدا کے محبوب بن جائیں گے۔
دو مساجد سے پندرہ سو مساجد تک:
انگلینڈ میں 1952ء میں پہلی جماعت گئی۔ اس وقت وہاں صرف دو مسجدیں تھیں اور جب دین کی محنت شروع ہوئی تو اس کی برکت سے اس وقت پندرہ سو سے زائد مساجد ہیں۔ انگلینڈ والوں نے کہا کہ ہم نے سو گرجا گھروں کو خرید کر مسجدیں بنائی ہیں۔ انگلستان میں اس دین کی محنت کی برکت سے کئی گرجا گھر مسجد میں بدل گئے۔ انگلینڈ کے گرجا گھروں کا یہ حال ہے کہ پورا ہفتہ بند پڑے رہتے ہیں، صرف اتوار کے دن کھلتے ہیں۔ ایک گرجا گھر فروخت ہو رہا تھا، اسے مسلمان خریدنا چاہتے تھے اور ہندو بھی مندر بنانے کیلئے خریدنا چاہتے تھے، پھر خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ مسلمانوں نے اس کو خریدنے میں خوب بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، حتیٰ کہ بہت سی عورتوں نے اپنے زیوروں کو بھی بیچ دیا، اس طرح قربانی دے کر اس کو خریدا گیا۔
پھر انگلستان میں حکومت نے گرجا گھروں کی مسلمانوں کے ہاتھوں کثرت سے خریداری کی وجہ سے پابندی لگا دی، لیکن دین کی محنت کی کثرت کی وجہ سے مساجد کم پڑ رہی ہیں۔ اس وجہ سے مسلمان سینما گھروں کو اور مختلف جگہوں کو خرید کر مسجد بنا رہے ہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More