ارشاد خداوندی ہے:
ترجمہ: یقیناً تمہارے لئے رسول خدا میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے۔ (پ 21 سورۃ الاحزاب آیت 21)
ایک مرتبہ اثنائے سفر میں رسول اقدسؐ نے ایک منزل پر قیام فرمایا، کھانے پکانے کا انتظام ہونے لگا۔ بکری کے ذبح کرنے کی تیاری ہوئی۔ صحابہ کرامؓ میں سے ہر شخص نے ایک کام اپنے اپنے ذمہ لیا۔ ایک نے بکری ذبح کرنے پر آمادگی ظاہر کی، دوسرے نے اس کے بنانے اور صاف کرنے کے خواہش کی۔ تیسرے نے گزارش کی کہ میں پکالوں گا۔ چوتھے صحابیؓ بولنے ہی لگے گئے تھے کہ حضور اقدسؐ نے ارشاد فرمایا: میں ایندھن کے لئے جنگل سے لکڑیاں لاؤں گا۔
صحابہؓ کرام نے نہایت ادب سے عرض کیا: ہماری جانیں آپؐ پر قربان، ہمارے ہوتے ہوئے حضورؐ کو کسی کام کے کرنے کی حاجت نہیں۔ فرمایا میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تم لوگوں کی میرے حال پر بڑی عنایت ہے۔ لیکن مجھے منظور نہیں کہ تم میں مشخیت مآب بن کر بیٹھ جاؤں۔ فرمایا رفیق وہ ہے، جو رفیقوں اور دوستوں کا شریک کار ہو، یہ نہیں ہو سکتا کہ تم کام کرو اور میں بیٹھا منہ دیکھا کروں، مجھے حق رفاقت ادا کرنے دو۔
چنانچہ آپؐ جنگل سے لکڑیاں جمع کر لائے اور ہمیشہ ایسے مواقع پر اپنے رفقاء کے ساتھ برابر کے شریک کار رہے۔
عفوودر گزر کی مثال:
ابو سفیان اسلام سے پہلے جس قدر آپؐ کے مخالف تھے، غزوات نبویؐ کا ایک ایک حرف اس کا شاہد ہے۔ غزوہ، بدر سے لے کر فتح مکہ تک جتنی لڑائیاں لڑنی پڑیں، ان میں اکثر میں ان کا ہاتھ تھا۔ لیکن فتح مکہ کے وقت جب وہ گرفتار کر کے لائے گئے اور حضرت عباسؓ ان کو لے کر خدمت اقدس میں حاضر ہوئے تو حضورؐ ان کے ساتھ بڑی محبت سے پیش آئے۔
حضرت عمر فاروقؓ نے گزشتہ جرائم کی پاداش میں ان کے قتل کا ارادہ کیا، آپؐ نے منع فرمایا۔ نہ صرف یہ، بلکہ ان کے گھر کو امن و امان کا حرم بنادیا اور فرمایا کہ جو ابو سفیانؓ کے گھر میں داخل ہوجائے، اس کا قصور معاف ہوگا۔ کیا دنیا کے کسی فاتح نے اپنے دشمنوں کے ساتھ عفوودر گزر کی ایسی مثالیں پیش کی ہیں۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post