انگلینڈ اور فرانس کی مساجد:
پچھلے سال ایک جماعت آسڑیلیا گئی۔ واپسی پر اس نے کارگزاری سنائی کہ آسٹریلیا کے پاس بیس جزیرے تھے، وہاں کے رہنے والے سارے کسی زمانے میں مسلمان تھے اور اب وہ عیسائی ہو چکے ہیں اور اس کے برعکس یہ ہے کہ جب سے یہ جماعتیں یورپ میں پیدل چلنا شروع ہوئی ہیں، اس وقت سے صرف فرانس میں ڈیڑھ ہزار مسجدیں بن گئی ہیں۔ انگلینڈ میں کوئی دو ہزار کے قریب مسجدیں بن گئی ہیں۔
روسی مرتد پھر مسلمان ہوگئے:
متحدہ عرب امارات سے ایک جماعت چالیس دن کیلئے روس میں تبلیغ کی غرض سے گئی تو جس مسجد میں ان کی تشکیل ہوئی، بدقسمتی سے اس کا قفل بھی زنگ آلود ہو چکا تھا۔ جماعت کے ساتھیوں نے مسجد کھولی تو ساری مسجد مٹی کا ڈھیر بنی ہوئی تھی۔ پوری مسجد میں گرد جمع تھی۔ انہوں نے پوری مسجد کی صفائی کی نماز کا وقت ہوا، اذان کی آواز سن کر ایک بڑھیا تیز قدموں سے چلتی ہوئی مسجد کی دہلیز پر آکھڑی ہوئی اور حیرت سے جماعت کے ساتھیوں کو تکنے لگی۔ غور سے اردگرد کا معائنہ کرتی رہی۔
ساتھیوں کے دریافت کرنے پر کہا کہ میں یہی پڑوس میں رپتی ہوں، ستر سال ہوگئے ہیں، میں نے کبھی اس مسجد میں کسی کو آتے نہیں دیکھا۔ جیسا آپ کو کرتے دیکھا، یہ سب میرے باپ دادا کرتے تھے، لیکن ان کے بعد جوں جوں وقت گزرتا گیا، سب بدلتا گیا۔
جب تبلیغیوں نے یہ دل سوز باتیں سنیں تو رونے لگ گئے کہ ہم نے آنے میں بہت دیر کردی۔ اگلے دن یہ لوگ محلے میں گھر گھر دکان دکان پر جا کرکے لوگوں کو جو ناسمجھی کی وجہ سے مرتد ہو چکے تھے ان کو اسلام کی دعوت دی، پھر سے مسلمان کیا اور مسجد میں لائے۔
چند ہی ہفتوں میں پورے محلے میں دین کی لہر آ گئی۔ جیسا کہ اسلام ان کے کیلئے ایک نیا مذہب ہو۔ کچھ دنوں بعد محلے والوں نے 500 گز کی قالین پر تمام لوگوں کو جمع کیا اور جماعت والوں سے دین کے معاملات سیکھے اور مزید محنت کیلئے لوگوں کو تاکید کی۔
پھر جب ان کے چالیس دن پورے ہوگئے تو ان کی رخصتی کے دن اس محلے میں گھمسان کا عالم تھا، جیسے کہ ان کا کوئی خاص عزیز فوت ہوگیا ہو۔ یہ آپ کہاں جا رہے ہیں؟ کیا آپ لوگوں کو دکانیں چاہئیں؟ کیا آپ لوگوں کو مکان چاہئے یا عورتیں؟ دکان مکان کا بندوبست ہمارے ذمے ہے، ہم اپنی بیٹیوں کے نکاح آپ سے کرنے کیلئے تیار ہیں، بس آپ لوگ ہمارے ساتھ رہ کر ہماری اسلام سے متعلق مزید رہنمائی فرمائیں۔
جماعت والوں نے ان کو اپنی ترتیب سے متعلق بتایا، لیکن وہ مانے۔ وہ لوگ بضد تھے کہ آپ لوگ واپس نہ جائیں کہیں پھر سے ہماری نسلیں تباہ نہ ہوجائیں۔ تبلیغی ساتھیوں نے اپنی مجبوریاں اور تقاضے بتائے تو بالآخر اس بات پر وہ آمادہ ہوگئے کہ ہم لوگ جاتے ہی ایک دوسری جماعت بھیجنے کے لئے اپنے مرکز میں درخواست کریں گے۔ اس طرح سے یہ جماعت خدا کی راہ سے واپس اپنے گھروں کو لوٹ آئی۔
امریکہ میں دین کی محنت:
امریکہ میں قریباً 52 ریاستیں ہیں، وہاں کے لوگ جب رائیونڈ میں اجتماع پر آئے تو درخواست کی کہ ہمیں ہر صوبے کیلئے الگ سے ایک جماعت چاہئے جو در در پہنچ کر اسلام کی حقانیت سے لوگوں کو مستفید کریں۔
ان کی درخواست پر ایک جماعت امریکہ گئی۔ اس جماعت کے دو لوگ ایک بندے کے پاس دین کی غرض سے پہنچے تو اس نے ایک بندے کا گریبان پکڑ کر کہا میرے ابو امی بغیر کلمہ پڑھے اس دنیا سے چلے گئے ہیں، اس سب کے ذمہ دار تم لوگ ہو۔ تم لوگوں نے دین پہنچانے میں بہت دیر کر دی، قیامت کے دن میں تم لوگوں سے اس بات کا حساب لوں گا۔
جب اس آدمی کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اس سے اس ملال کی وجہ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ کچھ ہی ماہ پہلے وہاں کی ایک دوسری جماعت آئی تھی، جن کی بدولت یہ بندہ اسلام سے متاثر ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہوا ہے اور اس کو دکھ ہے کہ اس کے والدین بہت بڑی نعمت سے محروم ہوکر ہمیشہ کیلئے جہنم کی آگ میں جلیں گے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post