عمران نے اسد عمر کے اختیارات محدود کردئیے

0

اسلام آباد(امت نیوز/ نمائندہ امت )امریکی ٹی وی چینل بلوم برگ نےانکشاف کیا ہے کہ روپے کی بے توقیری کے معاملے پر وزیر اعظم عمران خان کے اپنے وزیر خزانہ اسد عمر سے اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں۔وزیر اعظم نے وزیر خزانہ اسد عمر و اسٹیٹ بینک کے اختیارات محدود کر تے ہوئے 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے جو روپے کی قدر کو برقرار رکھنے میں اسٹیٹ بینک کی مدد کرے گی ۔نواز لیگ کے دور حکومت میں گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کئے گئے طارق باجوہ پربھی تلوار لٹکنے لگی ہے ، جن کے نواز لیگ سے تعلق کا پروپیگنڈا تیز کر دیا گیا ہے ۔پی ٹی آئی میں جہانگیر ترین کی لابی وزیر خزانہ کو منصب سے ہٹوانے کیلئے پہلے سے ہی سرگرم ہے اور ڈالر کے معاملے کو اچھال کر اپنے مقاصد کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے ۔وزیر خزانہ اسد عمر کے اس اعتراف پر کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے انہیں روپے کی قدر میں کمی کے اقدام سے آگاہ کیا گیا تھا ، لیکن یہ کام بتدریج کیا جانا تھا ۔ عمران خان نے وزیر خزانہ اسد عمر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں اسٹیٹ بینک کی جانب سے فیصلے سے آگاہ کیا جا چکا تھا تو مجھے کیوں نہیں بتایا گیا ۔مالیاتی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کرنسی کی قدر کے تعین میں حکومتی مداخلت آئی ایم ایف پروگرام کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ۔وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ جو معاشی خلا تھا وہ بھر گیا ہے اور اب ملک میں کوئی بحران نہیں۔تمام اشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں۔کسی قسم کی ہیجانی کیفیت نہیں۔معاشی صورتحال سےمتعلق غلط فہمی نہ پھیلائی جائے ۔وزیر خزانہ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس منصوبے پر مقررہ وقت میں عمل درآمد کے لئے نظام الاوقات وضع کرنے کی ہدایت بھی کر دی ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی چینل بلوم برگ نےمنگل کو انکشاف کیا ہے کہ روپے کی بے توقیری پر وزیر اعظم عمران خان کےوزیرخزانہ اسد عمر سے اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ وزیر اعظم نے اسد عمر کے اختیارات محدود کر تے ہوئے 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے جو روپے کی قدر کو برقرار رکھنے میں اسٹیٹ بینک کی مدد کرے گی ۔نواز شریف دور حکومت میں گورنر اسٹیٹ بینک مقرر کئے جانے والے طارق باجوہ پر بھی تلوار لٹکنے لگی ہے ۔ جنہیں پی ٹی آئی کی ایک لابی منصب پر نہیں دیکھنا چاہتی ہے۔روپے کی بے توقیری نے وزیر خزانہ اسد عمر و وزیر اعظم آفس کے درمیان روپے کی گرتی ہوئی قدر کی معلومات کے تبادلے کے فقدان کو بھی دیکھنے میں آیا ہے۔صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں وزیر اعظم نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا تھا کہ روپے کی بے توقیری کی خبر بھی انہیں میڈیا کے ذریعے ملی تھیں جبکہ اسٹیٹ بینک کے گورنر کی جانب سے وزیر خزانہ اسد عمر کو کافی عرصے قبل ہی ممکنہ بے توقیری سے آگاہ کیا جا چکا تھا ۔میں نے اسٹیٹ بینک کو کہا ہے کہ وہ مجھے بتائے بغیر کرنسی کو بے توقیر ی نہ ہونے دے ۔ 3رکنی کمیٹی بنا کر مکینزم وضع کر رہے ہیں تا کہ اسٹیٹ بینک خود ڈالر مہنگا نہ کرسکے۔ امریکی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم عمران کی مرکزی بینک پر برہمی ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب یہ افواہیں سامنے آئی تھیں کہ وزیر اعظم کو اسد عمر نے پالیسی امور پر اختلافات کےبعد استعفے کی پیش کش کر دی تھی ، تاہم وزارت خزانہ پہلے ہی اس کی سختی سے تردید کر چکی ہے ۔بلوم برگ کے مطابق رابطے پر وزیر خزانہ اسد عمر اور گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب نہیں دیا تاہم اقتصادی امور ڈویژن کے سیکریٹری نور احمد کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ آنے پر اسٹیٹ بینک کو مداخلت کرنی ہی چاہئے ۔ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سےقرض لینے کیلئے کوشاں حکومتی ٹیم کو مذاکرات میں وزیر اعظم کی اسٹیٹ بینک و وزارت خزانہ کے معاملات میں براہ راست مداخلت سے بیل آؤٹ پیکیج کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔امریکی ٹی وی چینل کے مطابق یہ احکامات اسٹیٹ بینک کی خود مختاری پر بھی قدغن لگانے کے مترادف ہے ۔گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پرانٹر بینک میں روپے کی نسبت ڈالر کی قدر میں8روپے کا مزید اضافہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں ڈالر کی قدر134 روپے سے بڑھ کر 142 روپے تک جا پہنچی تھی ، تاہم یہ 139 روپے 50پیسے پر بند ہوئی تھی ۔ادھر وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی صدارت میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے منصوبے پر پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس ہوا ۔ اجلاس میں ایف اے ٹی اے منصوبے پر مقررہ وقت میں عمل درآمد کیلئے نظام الاوقات وضع کرنے کی ہدایت کی گئی۔اجلاس میں نیکٹا کے ڈائریکٹر جنرل نے کئے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی ۔وزیر خزانہ نے11ویں سارک معاشی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا معاشی خلا بھر لیا گیا ہے ۔کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پورا کرنا ناگزیر ہے۔حکومتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔ اسٹیٹ بینک کی غیر جانبداری پر یقین رکھتے ہیں اور اسے خود مختار رکھیں گے۔شرح مبادلہ میں رد و بدل کا فیصلہ اسٹیٹ بینک نے کیا تھا۔اسٹیٹ بینک اپنے فیصلے جاری رکھے گا۔ روپے کی شرح مبادلہ کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس ہونا تحریک انصاف کے منشور کا بھی حصہ ہے ۔ضرورت پڑی تو اسٹیٹ بینک طریقہ کار مضبوط کیا جائے گا۔اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کے درمیان رابطے کا میکنزم بنایا جا رہا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک وزارت خزانہ کو میکنزم پیش کریں ۔ معاشی اشاریے بہتری کی طرف ہیں۔ملک میں کوئی بحران اور ہیجانی کیفیت نہیں۔ غلط فہمیاں پھیلانے سے گریز کیا جائے۔ کرتار پور بارڈر کھولنا بہت اچھا اقدام تھا ۔اس پر بھارت سے مثبت جواب کی امید و انتظار ہے۔کانفرنس میں بھارت کا شرکت نہ کرنا افسوس ناک ہے، دونوں ممالک کو آؤٹ آف باکس حل سوچنا پڑے گا۔ملکی برآمدات بڑھ رہی ہیں اور خسارے کم ہو رہے ہیں۔ملک میں جلد بھاری سرمایہ کاری آئے گی۔ بنیادی کام کر رہے ہیں اور ابھی صرف سمت نظر آئی ہے اور بہت ساکام کرنا ضروری ہے۔ملک مالی خسارے کا متحمل نہیں ہوسکتا،پہلے بھی ہم اقدامات کر چکے ہیں اور اب بھی کریں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More