حکومت تحریک لبیک کے گرفتار کارکنوں کو خوفزدہ کررہی ہے

0

نمائندہ امت
راولپنڈی کے سینکڑوں افراد جن کو 23، 24 اور 25 نومبر کو تحریک لبیک کے احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، اب بھی دیگر اضلاع کی جیلوں میں بند ہیں، جن میں ممتاز قادری شہید کے بھائی ملک سفیر اعوان بھی شامل ہیں۔ جیلوں میں قید افراد سے ان کے اہلخانہ کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ان گرفتار شدگان کو، جن میں سے کئی کا احتجاج سے قطعاً کوئی تعلق نہیں تھا، خوفزدہ کرنا چاہتی ہے، تاکہ آئندہ وہ تحریک لبیک کے کسی بھی احتجاج یا دھرنے کا حصہ بنیں اور نہ جلسے جلوسوں میں شریک ہوں۔ یہی ضمانت ان کی رہائی کیلئے سرگرم ان کے رشتہ داروں سے لی جا رہی ہے۔ ممتاز قادری شہید کے بھائی ملک سفیر اعوان کو ممتاز قادری شہید کے مزار سے 23 نومبر کو نماز عشا کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ دو دن اڈیالہ جیل راولپنڈی میں رکھنے کے بعد دیگر تقریباً 200 گرفتار افراد کے ساتھ انہیں بھکر جیل منتقل کردیا گیا، جو راولپنڈی سے تقریباً سات آٹھ گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ ملک سفیر اور دیگر گرفتار افراد کے اہلخانہ کئی دن تک ان سے ملاقات کیلئے ترستے رہے۔ پھر کچھ دن بعد پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ انہیں دیگر اضلاع کی جیلوں میں بھیج دیا گیا ہے، اس لئے فی الحال وہ صبر کریں اور اس بات کی گارنٹی دیں کہ ان کا جو بھی رشتہ دار، بھائی بیٹا گرفتار ہے، وہ آئندہ کسی جلسے جلوس اور احتجاج میں شریک نہیں ہوگا۔
ممتاز قادری شہید کے والد ملک محمد بشیر اعوان نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میرا بیٹا ملک سفیر تو مزار پر تھا۔ اسے رات کے اندھیرے میں وہاں سے اٹھایا گیا۔ گرفتاری کے بعد سے ہمارا اس سے اب تک براہ راست رابطہ نہیں ہوا ہے۔ سخت سردی کے موسم میں اس کے پاس گرم چادر بھی نہیں ہے۔ نہ ہماری اس سے ملاقات کرائی گئی کہ ہم اسے گرم کپڑے اور کمبل وغیرہ دے آتے۔ دو دسمبر کو ہمیں بتایا گیا کہ تمام گرفتار افراد کو بھکر لے گئے ہیں۔ ہمیں کہا گیا کہ پچاس روپے کے اسٹامپ پیپر پر یہ گارنٹی دیں کہ آئندہ وہ کسی احتجاج میں شریک نہیں ہوگا، اس پر کوئی کیس نہیں ہے اور اس گارنٹی پر محلے یا گاؤں کے چند نمایاں افراد دستخط کریں۔ دیگر افراد کی طرح ہم نے بھی اسٹامپ پیپر پر دستخط کرکے جمع کرا دیئے ہیں۔ بدھ کے دن ہمیں کہا گیا تھا کہ جمعرات کو (کل) دیگر تمام افراد کے ساتھ میرے بیٹے سفیر اعوان کی رہائی بھی بھکر جیل سے ہوجائے گی۔ لیکن پھر غالباً ڈپٹی کمشنر کی مصروفیات کی وجہ سے متعلقہ فائل پر ان کے دستخط نہ ہو سکے‘‘۔ ملک محمد بشیر اعوان کا کہنا تھا کہ ’’عاشقان رسول کے ساتھ حکومت اور انتظامیہ نے جو رویہ اختیار کیا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ یہ نبی کریمؐ کے ختم المرسلین ہونے پر یقین رکھنے والوں کا ملک ہے۔ جب بھی کبھی نبی کریمؐ کی ناموس پر حرف آنے کا شائبہ بھی ہوا تو مجھ سمیت سب مسلمان احتجاج کریں گے۔ حکمران ہمیں عشق رسول سے نہیں روک سکتے۔ 80 سالہ عالم دین مولانا یوسف سلطانی مرحوم کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اور وہ جیل میں انتقال کرگئے، ان کی موت تمام ذمہ داروں کیلئے باعث شرم اور ہمارے لئے انتہائی تکلیف دہ ہے۔ اللہ اور اس کے رسولؐ کے سامنے یہ حکمران روز محشر کیا جواب دیں گے کہ اس بزرگ عالم دین کا کیا قصور تھا، انہیں کس جرم میں مدرسہ سے اٹھا کر جیل میں قید کردیا گیا۔ جہاں انہیں ادویات بھی نہ دی گئیں اور وہ سردی کے موسم میں کسمپرسی کے عالم میں انتقال کرگئے‘‘۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی سے تقریباً 200 افراد کو بھکر جیل بھیجا گیا تھا۔ معتبر ذرائع کے مطابق ان میں سے تقریباً دو ڈھائی درجن افراد اسٹامپ پیپر پر پانچ لاکھ کی گارنٹی دے کر رہا ہوچکے ہیں۔ ان افراد کی جانب سے ان کے لواحقین، بزرگوں اور بھائیوں وغیرہ نے تحریری ضمانت نامہ دیا ہے کہ وہ آئندہ تحریک لبیک کے کسی احتجاج، دھرنے یا جلوس میں شریک نہیں ہوں گے۔ اگر ایسا ہوا تو وہ (یعنی ضمانت کنندہ) پانچ لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا پابند ہوگا اور آئندہ ملزم کی رہائی کیلئے اس کی کوئی مدد و معاونت نہیں کرے گا۔ ذرائع کے مطابق تقریباً پہلی فہرست، جس میں 73 افراد کے نام شامل ہیں، اس میں گرفتار افراد کے عزیزوں نے ڈپٹی کمشنر آفس راولپنڈی/ وزارت داخلہ پنجاب کی یہ شرط پوری کردی ہے۔ 73 افراد کی پہلی فہرست بدھ کی شام مکمل ہوگئی تھی اور فائل تیار تھی، صرف ڈپٹی کمشنر کے دستخط ہونا باقی تھے، جس کے بعد جمعرات کو صبح ان افراد کی رہائی کا امکان تھا۔ لیکن ڈپٹی کمشنر کی مصروفیات کی وجہ سے فائل پر دستخط نہ ہوسکے۔ جمعرات کو بڑی تعداد میں راولپنڈی سے جانے والے گرفتار افراد کے عزیزوں نے بھکر جیل میں اپنے پیاروں سے ملاقات کی اور انہیں تسلی دی کہ ان کی رہائی بہت جلد متوقع ہے۔ ایسے ہی ایک ملاقاتی نے جس کا گرفتار عزیز سرکاری ملازم ہے، ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’ہمیں بہت پریشان کیا گیا۔ اب جبکہ اسٹامپ پیپر پر ضمانت نامہ اور پانچ لاکھ کی گارنٹی بھی لے لی گئی ہے، پھر بھی رہائی میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ اب جیسے ہی ڈی سی آفس راولپنڈی سے بھکر جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو فیکس موصول ہوگا، لسٹ میں شامل افراد کو رہا کردیا جائے گا‘‘۔ اس ملاقاتی نے بتایا کہ گرفتار افراد کو جیل میں بار بار یہی سبق یاد کرایا جارہا ہے کہ اگر انہوں نے دوبارہ ’’یہ حرکت‘‘ کی یعنی احتجاج کیا تو فوراً مقدمات درج ہوں گے اور ان کی رہائی طویل عدالتی مراحل طے کرنے کے بعد ہی ممکن ہوگی اور سزائیں بھی ہوسکتی ہیں اس لئے آئندہ کسی احتجاج میں شریک نہ ہوں۔٭
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More