بصرہ میں شیح اسماعیل نامی ایک عابد و زاہد شخص رہتا تھا، جو نہایت ہی غریب انسان تھا۔ اس کی تین بیٹیاں تھیں۔ چوتھی بیٹی کی پیدایش کے دنوں میں اس کی غربت کا یہ حال تھا کہ اس کے گھر میں چراغ تک نھی تھا اور جب بچی کی پیدائش کو ایک دو دن باقی تھے، تو اس کی بیوی کی طبیعت بہت خراب ہوتی رہی۔ بیوی نے اس سے کہا کہ اپنے پڑوسی سے ہی کچھ ادھار لے لو۔ کم سے کم رات کے اندھیرے سے بچنے کے لیے ایک چراغ ہی خرید لیں۔ شیح اسماعیل نے کبھی اپنی ذات کے لیے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا تھا، لیکن بیوی کے بار بار اصرار پر وہ مجبور ہوکر ایک پڑوسی کے گھر کی طرف گئے اور دروازے پر دستک دی، لیکن کوئی جواب نہ آیا۔ غرض پانچ چھ بار اسی طرح کیا، لیکن پڑوسی خواب خرگوش کے مزے لوٹنے میں لگا تھا۔ یوں آپ واپس گھر آئے۔ بیوی نے جب آپ کو خالی ہاتھ دیکھا تو پریشان لہجے میں کہا: ’’کیا پڑوسی نے بھی مدد کرنے سے انکار کیا؟‘‘
شیح اسماعیل نے کہا: ’’مدد تو دور کی بات، اس نے دروازہ تک نہیں کھولا۔‘‘
شیح اسماعیل بہت افسردہ اپنے بستر پر لیٹ گئے اور کروٹیں بدلنے لگے کہ آپ کو نیند نے آلیا۔ اس دوران خواب میں شیح اسماعیل کو نبی کریمؐ کی زیارت نصیب ہوئی۔ آپؐ شیح اسماعیل سے فرما رہے تھے:
’’اے شیح اسماعیل! اپنی بے سروسامانی کی فکر نہ کر، تیری پیدا ہونے والی بچی بہت بڑی عالمہ عارفہ ہوگی اور اس کی دعا سے میری امت کے بہت سے افراد کی بخشش ہوگی۔ شیح اسماعیل تم پر لازم ہے کہ حاکم بصرہ عیسیٰ زروان کے پاس جائو اور اس سے کہہ دو کہ مجھ پر ہر رات سو بار اور جمعہ میں 400 بار مرتبہ درود شریف بھیجتا ہے، مگر گزشتہ جمعے کی رات اس نے میری بارگاہ میں درود کا تحفہ نہیں بھیجا، اس لیے اسے چاہیے کہ کفارہ ادا کرنے کے طور پر میرے قاصد کو 400 دینار ادا کرے۔‘‘
شیح اسماعیل کی جب آنکھ کھلی تو وہ بہت خوش تھے کہ آپؐ کا دیدار نصیب ہوا ہے۔ صبح ہوتے ہی انہوں نے اپنا حواب ایک کاغذ پر لکھا اور حاکم بصرہ کے پاس پہنچ کر دربان کو وہ کاغذ پکڑا دیا۔ عیسیٰ زروان اس وقت دربار میں بیٹھا ہوا تھا، جس اس نے خط پڑھا تو دربان سے بے قرار ہوکر پوچھا کہ یہ خط دینے والا بندہ کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ باہر دروازے پر کھڑا ہے۔ حاکم بصرہ دوڑ کر دروازے پر پہنچے اور شیح اسماعیل کے ہاتھوں کو بوسہ دے کر کہا کہ’’آپ کے طفیل میرے نبیؐ نے میرا زکر فرمایا ہے، میرا نام لیا ہے اور میری غلطی کی معافی کا سبب پیدا ہوا ہے، خدا آپ کو اجر عظیم دیں۔
یہ کہہ کر حاکم بصرہ نے شیح اسماعیل کو 400 دینار ادا کئے اور اس خوشی میں کہ سرکار پاکؐ نے میرا نام لیا اور گناہ کے کفارے سے آگاہ کیا، دس ہزار دینار لوگوں میں تقسیم کئے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ پیدا ہونے والی بچی کا نام ’’رابعہ بصریہ‘‘ تھا۔ آپ اسی گھر میں 97 ھ میں پیدا ہوئیں۔ اپنے والدین کی چوتھی اولاد ہونے کے ناطے آپ کا نام رابعہ بصریہ رکھا گیا۔ (بحوالہ گلدستہ اولیاء)
٭٭٭٭٭