ایک شہزادہ اپنی رعایا میں سے ایک غریب لڑکی کے حسن و جمال پر ایسا فریفتہ ہوا کہ کھانا پینا چھوڑ کر ہر وقت اس کے ہجر میں آہ وزاری کرنے لگا۔ بادشاہ کو پتہ لگا تو نہایت رنج ہوا، بایں خیال کہ عالم شہزادگی میں یہ کیفیت ہے تو تخت نشین ہوکر بعالم خود مختاری خدا جانے کیا کیا ظلم کرے گا؟
چنانچہ وزیر باتدبیر سے اس کی اصلاح کے لئے صلاح و مشورہ کیا کہ شاید پندو نصیحت سے شہزادہ راہ راست پر آجائے۔ وزیر نے بادشاہ کو تسلی دی اور بادشاہ سے چند روز کی مہلت طلب کی۔ ایک دو روز کے بعد تمام حالات متعلقہ سے واقفیت حاصل کرکے وزیر نے اپنی حکمت عملی اور زور زر سے لڑکی کے تمام کنبے کو اپنی ملازمین محلات میں لے لیا اور لڑکی کو اپنی بیگم کی خادمہ خاص مقرر کیا۔
دو چار دن گزرنے کے بعد وزیر نے ایک حکیم سے مشورہ کرکے اس لڑکی کے کھانے میں کوئی سخت اسہال آور دوا ملا دی، جس کے نتیجے میں لڑکی کو اس کثرت سے اسہال آئے کہ تمام مادہ اندرونی خارج ہوکر مشت استخوان رہ گئی۔ حسب ہدایت وزیر اس کا تمام مادہ غلاظت ایک پاٹ میں جمع ہوتا رہا، وزیر نے شہزادے سے نہایت رازدارانہ طریقے پر بطور ہمدردی کہا کہ میرے ساتھ چل کر اپنی محبوبہ سے ملاقات کرلیں۔
شہزادہ اس غیر متوقع کامیابی سے خوش ہوکر وزیر کے محلات میں گیا، وزیر نے بیمار لڑکی کو اس کے سامنے پیش کردیا۔ شہزادہ نے رنجیدہ ہوکر کہا کہ آپ میرے ساتھ تمسخر کرتے ہیں، جو ایسی مکروہ، بدشکل بیمار اور کمزور لڑکی کو میری محبوبہ بتلاتے ہیں۔ وزیر نے حلفیہ کہا کہ یہ وہی لڑکی ہے، جس کے ہجر میں آپ اس قدر لاغر ہورہے ہیں۔
شہزادے نے کہا وہ تو نہایت حسین و جمیل تھی، اس کا حسن و جمال کہاں گیا؟ وزیر نے غلاظت بھرے پاٹ کی طرف اشارہ کرکے اس کا حسن و جمال اس پاٹ میں بند کر رکھا ہے۔ شہزادے نے متعجب ہوکر پاٹ کو جو کھولا تو اس کے تعفن سے غشی کی سی حالت طاری ہوگئی۔ ہوش آنے پر وزیر نے کہا، اس حسن کی اصلیت یہی ہے، جس پر کہ آپ اس قدر فریفتہ تھے۔
چنانچہ شہزادے نے اس تمام واقعہ کی حقیقت سے باخبر ہوکر آئندہ اس قسم کی ناجائز حسن پرستی سے سچی توبہ کرلی، انسان کو چاہئے کہ ظاہر پر فریفتہ نہ ہو، کیونکہ اس کی اصل سراسر غلاظت کی پوت ہے۔
اسی طرح ایک شہزادہ اپنے محلات کی کنیز پر فریفتہ ہوگیا، شہزادہ کے زیادہ اصرار پر اس عصمت مجسم کنیز نے بظاہر رضامندی کے طور پر دریافت کیا کہ آپ کو میرے حسن میں سے سب سے زیادہ کون سی چیز پسند ہے؟ شہزادے نے کہا اگرچہ تم سرتا پا تصویر حسن ہو، لیکن تمام اعضائے جسمانی میں سے مجھے تمہاری آنکھیں سب سے زیادہ پسند ہیں، یہ سنتے ہی لونڈی اندر گئی اور چھری سے دونوں آنکھیں نکال کر ایک طشت میں رکھ کر باادب کنیزانہ شہزادے کو پیش کردیں اور آنکھوں جیسی نعمت بیش بہا سے ہمیشہ کے لئے محروم رہ کر اپنی عصمت کو محفوظ رکھا۔
شہزادہ پر اس غیر متوقع اور اس قدر جرأت مندانہ اقدام کا ایسا زبردست اثر ہوا کہ آئندہ کے لئے وہ ایسے گناہ عظیم سے ہمیشہ کے لئے تائب ہوگیا۔
کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہوناحاصل… واضح رہے کہ جسم انسانی کے اجزائے ترکیبی یعنی چربی، فاسفورس، سوڈا، نشاستہ، شکر، پانی اور ہڈیوں وغیرہ کو فروخت کیا جائے، تو ان کی مجموعی قیمت روپیہ سوا روپیہ سے زائد نہیں ہوتی، انہی اجزاء کا ظہور ترتیب زندگی اور انتشار موت ہے۔
زندگی کیا ہے؟ عناصر میں ظہور موت کیا ہے؟ انہی اجزاء کا پریشان و منتشر ہونا۔ دعا ہے کہ حق تعالیٰ ہمیں عشق فانی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔(سبق آموز واقعات)
Prev Post
Next Post