شیخ سعدیؒ نے اپنے مشہور و معروف نثر مجلس پنجگانہ میں یہ روایت بیان کی ہے کہ حضرت سہل تستریؒ طبابت کا پیشہ کرتے تھے۔ جب انہوں نے فقر اختیار کیا تو ایک عرصہ تک ریاضات و مجاہدات میں مشغول رہے، یہاں تک کہ ان کو کثرت سے رویائے صالحہ ہونے لگا اور ایک دو مرتبہ کسی معاملہ میں کشف بھی ہوا۔
حضرت سہلؒ کے دل میں خیال گزرا کہ وہ مرتبہ ولایت پر فائز ہوگئے، ان کا یہ خیال آہستہ آہستہ تکبر کی حد تک پہنچ گیا۔ حق تعالیٰ کو اپنے خاص بندوں کا گمراہ ہونا پسند نہیں ہے۔ چنانچہ حضرت سہلؒ کے دل سے ولایت کا زعم دور کرنے کیلئے ان کو الہام کیا گیا کہ تم خراسان جاؤ، وہاں کے ایک رئیس کی بیٹی جنون میں مبتلا ہے، اس کا علاج کرو۔
حضرت سہلؒ یہ الہام ہوتے ہی خراسان کیلئے چل پڑے۔ خراسان پہنچ کر انہوں نے لوگوں سے اس رئیس کا پتہ دریافت کیا، تو انہوں نے ایک عالیشان محل کی طرف اشارہ کیا۔
حضرت سہلؒ محل کی طرف گئے تو دیکھا کہ وسیع و عریض قصر ہے، جس کے سامنے ایک دلکش باغ ہے اور اس میں کچھ آدمی گلگشت میں مصروف ہیں۔ حضرت سہلؒ نے ان سے کہا کہ میں طبیب ہوں اور اس رئیس کی دیوانی بیٹی کا علاج کرنا چاہتا ہوں، اگر تم اس رئیس سے میرا تعارف کرادو تو تمہارا احسان ہوگا۔
ان میں سے ایک شخص نے غور سے حضرت سہلؒ کی طرف دیکھا اور کہا: میاں معلوم ہوتا ہے کہ تمہارا دماغ چل گیا ہے، آخر موت کو دعوت دینے میں کیا تُک ہے، ذرا اس قصر کی دیوار سے اندر جھانک کر تو دیکھو۔
حضرت سہلؒ نے اس دیوار کی پرلی نظر ڈالی تو بیسیوں کٹے ہوئے سر نظر آئے۔ واپس آکر ان لوگوں سے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے کہا کہ تجھ سے پہلے کئی طبیب آئے، انہوں نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ اس لڑکی کا علاج کریں گے۔ رئیس نے اس شرط پر اپنی بیٹی کا علاج کرنے کی اجازت دی کہ اگر علاج کامیاب نہ ہوا تو ان کا سر قلم کردیا جائے گا۔ چنانچہ کٹے ہوئے سر انہی طبیبوں کے ہیں، جو اپنے تمام نسخے آزمانے کے باوجود علاج میں ناکام رہے۔ اگر تم بھی اپنا سر کٹوانا چاہتے ہو تو ہمیں تعارف کرانے میں کوئی عذر نہیں ہے۔
حضرت سہلؒ نے کہا کہ مجھے سب کچھ منظور ہے، بس اس رئیس کے پاس مجھے لے چلو۔
چنانچہ وہ لوگ حضرت سہلؒ کو قصر کے اندر لے گئے اور رئیس سے ان کا تعارف کرایا۔ رئیس اس وقت چند آدمیوں کے ساتھ گفتگو کررہا تھا، اس نے حضرت سہلؒ کو اشارہ کیا کہ بیٹھ جائیں، وہ آدمی چلے گئے تو رئیس حضرت سہلؒ سے یوں مخاطب ہوا۔
رئیس: یہاں آنے سے تمہاری کیا غرض ہے؟
حضرت سہلؒ: میں نے سنا ہے کہ تمہاری ایک لڑکی ہے جو جنون کے عارضہ میں مبتلا ہے، میں اس کے علاج کیلئے آیا ہوں۔
رئیس: پہلے میرے محل کی دیوار کے اندر تو نگاہ ڈالو۔
حضرت سہلؒ: میں نے سب کچھ دیکھ لیا۔
رئیس ان کا جواب سن کر بہت حیران ہوا اور سمجھا کہ یہ کوئی بڑا بلند پایہ طبیب ہے، جو پہلے طبیبوں کا حشر دیکھ کر بھی علاج پر تلا ہوا ہے۔ چنانچہ اس نے زنانہ خانے میں پیغام بھیجا کہ شہزادی کو تیار کریں، ایک طبیب اسے دیکھنے آیا ہے۔
تھوڑی دیر کے بعد اندر سے اطلاع آئی کہ لڑکی طبیب سے ملنے کیلئے تیار ہے۔ چنانچہ رئیس نے حضرت کو اپنے ساتھ لیا اور حرم سرا میں داخل ہوا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭