عمران خان
نیو سبزی منڈی سپر ہائی وے میں دکانیں توڑے جانے کیخلاف پُر امن احتجاج کرنے والے تاجروں اور دکانداروں کو بعض پولیس افسران اور مارکیٹ کمیٹی کے عہدیداروں کی ایما پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے ہفتہ کو ہونے والے احتجاج پر اسی وقت مقدمہ درج کرنے کے بجائے دو روز بعد اچانک رات کو نہ صرف مقدمہ درج کیا، بلکہ فرمائش پر مخصوص تاجر رہنمائوں کو نامزد کرکے راتوں رات ان کے گھروں پر دھاوا بول دیا۔ چار رہنمائوں کو صبح تک گرفتار کرکے حوالات میں بند کر دیا گیا۔ ان کے ساتھ 600 دکانداروں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کی اس کارروائی کا پول کھلنے پر پولیس کے اعلیٰ حکام نے ذمہ داری لینے سے انکار کردیا۔ ایس ایس پی ملیر کی جانب سے بھی سائٹ سپر ہائی وے تھانے کے ایس ایچ او کے اس اقدام کو غلط قرار دے کر ان کو طلب کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایس ایچ او سائٹ سپر ہائی وے انسپکٹر ہمایوں پر الزام ہے کہ انہوں نے نیو سبزی منڈی کی مارکیٹ کمیٹی کے عہدیداروں کے اشاروں پر کارروائی کرنے کیلئے دو روز تک مذاکرات کئے اور معاملات طے ہونے کے باوجود اپنی دکانیں مسمار ہونے پر احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کر ڈالی۔ ذرائع کے مطابق معاملہ اس وقت شروع ہوا جب دو روز قبل نیو سبزی منڈی میں مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے الاٹ شدہ دکانیں توڑنے کے خلاف تاجروں نے سپر ہائی وے پر علامتی احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور نواز لیگ کے تاجر رہنمائوں کے علاوہ پی ٹی آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ، ایم این اے سیف الرحمان مسعود، تاجر برادری کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ دو روز قبل ہونے والے احتجاج میں مظاہرین کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کمیٹی نے پیسے کے عوض دکانیں الاٹ کی ہیں، اب ناجائز بتا کر توڑی جا رہی ہیں، جس سے سینکڑوں خاندان بے روزگار ہوجائیں گے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کسی غریب اور بے قصور کا روزگار اور گھر نہیں چھینا جائے گا۔ قانون سب کیلئے یکساں ہے۔ اگر ہم غلط ہیں تو اپنے گھر سے شروعات کریں گے۔ مارکیٹ کمیٹی میں کرپشن کا راج ہے۔ نیب نوٹس لے۔ دکانیں توڑنے کیلئے مشینری بھیج دی جاتی ہے مگر یہاں پانی کون دے گا، صفائی کون کرائے گا۔ 17 برس سے سبزی منڈی میں مارکیٹ کمیٹی نے لوٹ مار مچا رکھی ہے، سب حساب لیں گے، سپریم کورٹ کا احترام ہے سپریم کورٹ کے فیصلے پر جائز عمل کیا جائے مگر زیازدتی ہونے نہیں دیں گے۔ مطالبات نہ مانے گئے تو سپر ہائی وے پر احتجاجی دھرنا بھی دیں گے۔ جرگہ سے پی ٹی آئی ایم این اے سیف الرحمان محسود نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہم اپنے تاجر برادری کے ساتھ کھڑے ہیں، جو غیر قانونی ہے اس سے ہمارا تعلق نہیں، قانون کا احترام لازم ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس احتجاج پر دو روز قبل پولیس کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی تھی اور خاموشی اختیار کئے رکھی کیونکہ انکروچمنٹ قرار دے کر مسمار کئے جانے کی کارروائیاں شہر بھر میں جاری ہیں اور آئے روز شہر میں اس حوالے سے مظاہرے اور احتجاج بھی ہوتے رہتے ہیں۔ تاہم سبزی منڈی پر ہفتے کے روز تاجروں کی جانب سے کئے جانے والے پُرامن مظاہرہ میں پولیس نے 22 نامزد سمیت 600 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ سائٹ سپرہائی وے تھانے کی حدود میں واقع سبزی منڈی کے تاجروں نے ہفتے کے روز پُرامن احتجاجی مظاہرہ کیا تھا، جس میں تاجروں کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کمیٹی کی بدمعاشیوں کو ختم کیا جائے اور غیر قانونی دکانوں کو مسمار کیا جائے۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے افراد کیخلاف مقدمہ الزام نمبر، 530/18 سرکار مدعیت میں درج کرتے ہوئے زاہد اعوان، شائستہ خان اچکزئی، رؤف تنولی، حاجی شہجان، رحیم اچکزئی، حاجی عظیم، عبدالحمید کاکٹر، عبدالغنی کاکٹر، عثمان اعوان، افضل، شاہ ولی اور زاہد پہنور سمیت 22 نامزد افراد سمیت 600 افراد کے خلاف درج کرلیا۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کمیٹی کی بدمعاشیوں کے خلاف احتجاج پر مقدمہ درج کردیا گیا۔ مارکیٹ کمیٹی کے لوگ کرپشن میں ملوث ہیں، تاجروں کو پریشان کرتے ہیں، کوئی روڈ پر پتھر نہیں گرا لیکن رات کے اندھیرے میں جھوٹی ایف آئی آر کٹوائی گئی۔ ذرائع کے بقول مقدمہ درج کرنے کے بعد پولیس کی ٹیموں نے رات گئے نیو فروٹ منڈی میں چھاپہ مار کر منڈی کے معروف تاجر حاجی شائستہ خان اور حاجی زاہد اعوان کو عوام کو اشتعال دلانے اور کار سرکار میں مداخلت کے جرم میں گرفتار کرلیا۔ جبکہ انہیں تھانے کے لاک اپ میں منتقل کرنے کے بعد اگلی دو کارروائیوں میں صبح سویرے سائٹ سپر ہائی وے انوسٹی گیشن پولیس نے منڈی کے مفرور تاجروں کی تلاش میں چھاپے مارے اور آ لو پیاز کے بڑے تاجر حاجی شاہ جہاں خان اور برہان خان کو گرفتار کر لیا۔ واضح رہے حاجی شاہ جہاں خان کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے، جبکہ برہان خان پی ٹی آئی یو سی 30 کا سابق صدر اور رہنما ہے۔ پیر کے روز ان رہنمائوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کے بعد منڈی میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے، جس کے بعد متاثرین کی جانب سے ایک بار پھر پولیس کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ جبکہ پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ گرفتار ہونے والے رہنمائوں کی ضمانت کیلئے خود عدالت پہنچے بعد ازاں مقدمہ میں نامزد افراد نے ملیر کورٹ سے ضمانتیں کروالی گئیں۔
منڈی کے تاجروں کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کمیٹی کے خلاف کروڑوں روپے کی کرپشن اور بدعنوانی کے الزامات ہیں۔ تاہم ان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے ان دکانداروں کی تعمیرات مسمار کرکے انہیں بے روزگار کردیا گیا۔ جنہوں نے تمام واجبات ادا کرکے دکانیں قائم کی تھیں۔ تاہم مارکیٹ کمیٹی کے اشارے پر پولیس نے متاثرین کو احتجاج کرنے پر انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا، جس کیلئے بعض ایسے پولیس افسران کی مدد حاصل کی گئی جنہوں نے کرپشن سے کمائے گئے کالے دھن کو سفید کرنے اور مزید منافع حاصل کرنے کیلئے اپنے ایجنٹوں اور فرنٹ مینوں کے ذریعے منڈی میں سرمایہ کاری کررکھی ہے۔ یہی پولیس افسران عرصہ دراز سے مارکیٹ کمیٹی کے عہدیداروں کی سرپرستی کرنے میں مصروف ہیں، جس کی وجہ سے منڈی میں من مانیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔
اس ضمن میں جب ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس وقت علم ہوا جب ایس ایچ او ہمایوں مقدمہ درج کرکے گرفتاریاں مکمل کرچکا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود سمجھتے ہیں کہ ایس ایچ او کی جانب سے یہ غلط اقدام اٹھایا گیا اگر انہیں احتجاج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ہی تھی تو اس وقت مقدمہ درج کرتے جب احتجاج کیا جا رہا تھا۔ اس پر ایس ایچ او سے جواب طلب کیا جا رہا ہے۔
٭٭٭٭٭
Prev Post