اسماء الحسنیٰ کو پڑھنے کے طریقے:
(1) الف لام کے ساتھ بغیر حرف ندا کے پڑھا جائے، مثلاً الرحمن (جل جلا لہ) القدوس (جل جلالہ) الحق (جل جلالہ۔)
(2) حرف ندا (پکارنے والے حرف) کے ساتھ پڑھا جائے، مثلاً یارحمن یا رحیم یا مالک الملک یا ذالجلال والا کرام
(3) ہر اسم کے ساتھ اسم ذات ملا کر پڑھا جائے مثلاً اللہ الرحمن اللہ الصمد اللہ القدوس یہ طریقہ سب سے زیادہ مؤثر ہے۔
فائدہ: بعض علماء کا فرمان ہے کہ دن کے وقت الف لام کے ساتھ (مثلا الرحمٰن جل جلالہ) اور رات کے وقت حرف ندا کے ساتھ (مثلاً یا رحمن) پڑھنا زیادہ مفید ہے۔
طریق نصاب وزکوٰۃ:
کسی بھی اسم کو پہلے اسم ذات کے ساتھ ملایا جائے پھر دونوں کے حروف اصلیہ گنے جائیں۔ پس جس قدر ان دونوں کے حرف ہوں اتنی ہزار بار نصاب کی نیت سے اور اتنی سو بار زکوٰۃ کی نیت سے پڑھا جائے۔
مثلاً حق تعالیٰ کا نام الملک ہے۔ اسے اسم ذات کا ساتھ ملایا تو اللہ الملک ہوگیا، اسم اللہ کے حروف اصلی چار ہیں: ا۔ ل۔ ل۔ ہ۔ اور الملک کے حروف اصلی تین ہیں :م، ل، ک ان دونوں کے حروف اصلیہ کی تعداد سات ہوئی۔ چنانچہ اب نصاب کی نیت سے سات ہزار بار اور زکوٰۃ کی نیت سے سات سو بار پڑھے۔ وعلی ھذا القیاس
ضروری تنبیہ:
حق تعالیٰ کے تمام نام سماعی اور توقیفی ہیں، کوئی بھی نام قیاسی نہیں ہے، یعنی حق تعالیٰ کے نام شریعت کے بیان پر موقوف ہیں۔ پس جس نام کے بارے میں کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہو گی، اسے رب تعالیٰ کا نام قرار نہیں دیا جا سکے گا۔ خواہ اس کا معنی درست ہی کیوں نہ ہو۔ خلاصہ یہ ہے کہ رب تعالیٰ کے نام شریعت سے سن کر معلوم کئے جا سکتے ہیں، اپنی اٹکل اور عقل سے نہیں بنائے جا سکتے۔ اس لیے کسی بھی نام کا ورد کرنے سے پہلے اس بات کی تحقیق ضرور کرنی چاہئے کہ یہ نام شریعت سے ثابت ہے یا نہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post