میں نے علی سے کہا کہ وہ جالان بکت بنتانگ، راجا چولان، پودو، امبی اور سلطان اسماعیل روڈ پر اپنی گاڑی دوڑاتے رہیں، تاکہ میں گزرا زمانہ یاد کر سکوں، جب میں ان سڑکوں پر پارکنگ کے لیے خاصی زحمت اٹھانی پڑتی تھی۔ خاص طور پر 1985ء کے بعد جب ملائیشیا نے اپنی کاریں ’’پروٹان ساگا‘‘ بنانی شروع کیں، ہر ایک کار کا مالک بنتا چلا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے کوالالمپور میں کارپارکنگ کا مسئلہ اس قدر بڑھ گیا کہ کبھی کبھی مطلوبہ جگہ سے ایک میل دور پارکنگ کی جگہ ملتی تھی۔ میں پہلے بھی تحریر کر چکا ہوں کہ ملئی زبان میں سڑک، روڈ اور شاہراہ کے لیے لفظ ’’جالان (Jalan) استعمال ہوتا ہے۔ انگریزی میں واحد کو جمع میں تبدیل کرنے کیلئے S یا es لگایا جاتا ہے اور ہمارے ہاں ’’یں‘‘ کا اضافہ کر کے واحد کو جمع کی شکل دی جاتی ہے۔ مثلاً: کتاب سے کتابیں، سڑک سے سڑکیں، وغیرہ۔ لیکن ملئی میں لفظ واحد کو جمع کی شکل دینے کے لیے دو مرتبہ لکھا جاتا ہے۔ مثلاً: کتاب کو ملئی زبان میں ’’بکو‘‘ BUKU کہا جاتا ہے اور اس کی جمع ’’بکو بکو‘‘ ہے۔ یعنی ایک سے زیادہ کتابیں۔ سو زیادہ سڑکوں کے نام میں نے صرف جالان لکھا ہے، جبکہ ملئی زبان کے حساب سے ’’جالان جالان‘‘ ہوگا۔
میں نے گزشتہ سطور میں جس ’’جالان راجا چولان‘‘ کا ذکر کیا ہے، یعنی ’’راجا چولان روڈ‘‘ کا اصلی نام ویلڈ روڈ تھا۔ آج بھی مجھ جیسے کئی بوڑھے اور ٹیکسی ڈرائیور اسے ویلڈ روڈ کہتے ہیں، حالانکہ اس سڑک کے کنارے جگہ جگہ ’’جالان راجا چولان‘‘ کے بورڈ نصب ہیں۔ اس سڑک کا نام جالان ویلڈ کا نام اس لیے نہیں پڑا تھا کہ اسے ویلڈ کیا گیا تھا یا یہاں ویلڈنگ کی دکانیں تھیں۔ بلکہ یہ سڑک یہاں کے ایک انگریز گورنر کے نام سے موسوم تھی، ان کا پورا
نام ’’سرفریڈرک ویلڈ‘‘ تھا۔ آسٹریلیا کے شہر پرتھ اور نیوزی لینڈ کے شہر مارلبرو میں بھی ویلڈ روڈ موجود ہیں۔ ملائیشیا کی ریاست پیراک کی بندرگاہ کا اصل نام پورٹ ویلڈ تھا، بعد میں تبدیل کر کے اس کا نام کوالا سیسپیتانگ رکھا گیا ہے۔ جب ہم جہاز لے کر یہاں آتے تھے تو ان ایام میں ہمارے نیویگیشنل چارٹوں پر بھی پورٹ ویلڈ لکھا ہوتا تھا۔ کوالالمپور میں جس مقام پر منارامی بینک واقع ہے، وہ اس گورنر کے نام سے ’’ویلڈ ہل‘‘ کہلاتا تھا اور اب اس کا نابکت مکا حماہ رکھا گیا ہے۔ ملئی زبان میں پہاڑی (Hil) کو بکت کہا جاتا ہے۔ پینانگ بندرگاہ کے ایک وہارف کا نام بھی Weld quay ہے، اب بھی اس کا یہی نام ہے۔
سر فریڈرک ویلڈ نہ صرف ملایا کے بلکہ مغربی آسٹریلیا اور تاسمانیا کے بھی گورنر رہ چکے ہیں۔ وہ نیوزی لینڈ کے چھٹے وزیراعظم بھی رہے، وہ بنیادی طور پر نیوزی لینڈ کے سیاستدان تھے۔ وہ 1823ء میں انگلینڈ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے ابتدائی برس والدین کے ساتھ فرانس میں گزارے۔ سوئٹزر لینڈ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے نیوزی لینڈ کے شہر ولنگٹن میں رہائش اختیار کی۔ جہاں انہوں نے بھیڑیں پالنے کا کاروبار شروع کیا اور خوب دولت کمائی۔ اس کے بعد وہ سیاست میں آگئے اور 1887ء تک مختلف ملازمتیں کرنے کے بعد انہوں نے ریٹائرڈ زندگی اختیار کی، پھر انہیں ملایا اور سنگاپور کی سیاحت کا شوق چرایا اور 1891ء میں جیسے ہی یہاں پہنچے تو انہیں کوئی ایسی بیماری لگ گئی کہ اس کے علاج کے لیے وہ سیدھا انگلینڈ پہنچے، جہاں انہوں نے اسی برس وفات پائی۔
بہرحال کوالالمپور کے خوبصورت علاقے بکت بنتانگ سے گزرنے والے ویلڈ روڈ کا نام آج کل ’’جالان راجا چولان‘‘ ہے۔ راجا چولان (پورا نام راجا سر چولان ابن المرحوم سلطان عبداللہ محمد شاہ حبیب اللہ) پیراک ریاست کے شاہی خاندان کے فرد تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ملاکا ہائی اسکول اور ملئی کالج کوالا کنگسار سے حاصل کی۔ انہوں نے 1896ء میں انگریزوں اور پیراک، سلنگور، نیگری سیمبیلان اور پہانگ ریاستوں کے سلطانوں کے ساتھ مل کر فیڈریشن بنائی جو ’’فیڈریشن ملایا اسٹیٹ‘‘ کہلائی پھر دیگر ریاستوں نے اس فیڈریشن کے ساتھ مل کر آج کا ملائیشیا بنایا۔ راجا چولان نے انگریزوں کے دور میں انگریزوں پر دبائو ڈالا کہ وہ ملئی لوگوں کے معاشی حالات میں بہتری لانے کے لیے انہیں سول سروس میں لیں۔ ان کا انتقال 1933ء میں ہوا۔ ان کی قبر پیراک ریاست کے شہر کوالا کنگسار کے شاہی قبرستان میں ہے۔
اس روز علی کے ساتھ کوالالمپور کے اس خوبصورت علاقے ’’بکت بنتانگ‘‘ سے گزرتے ہوئے میں نے یہاں کے کچھ شاپنگ مالز کے نام نوٹ کئے جو اس طرح ہیں۔ برجایا ٹائمز اسکوائر، بکت بنتانگ پلازہ، اجمی پلازہ، فارن ہائٹ 88 (ہمارے دنوں میں اس کا نام K.L پلازہ تھا) لویات پلازہ (اس کا مالک ایک چینی منسٹر Low yat ہے)، اسٹار ہل گیلری، سنگائی وانگ پلازہ، Lot 10، پویلین کے، ایل وغیرہ۔
برجایا ٹائمز اسکوائر دنیا کا تیرہویں نمبر پر بڑا شاپنگ مال ہے۔ اس شاپنگ مال کی اراضی تین لاکھ مربع میٹر بتائی جاتی ہے، اس کی بالائی منزل پر 3D.Imax سینما تھیٹر ہے۔
ملائیشیا میں صفائی ستھرائی اور کھانے پینے کی چیزوں پر انتہائی سختی ہونے کے سبب یہاں کے بڑے ہوٹلوں اور ٹھیلے پر فروخت ہونے والے طعام آپ کو بالکل درست ملیں گے۔ کئی بڑے لوگ ان ٹھیلوں سے کھانا لے کر کھاتے ہیں۔ کوالالمپور کے اسی علاقے بکت بنتانگ کی ایک گلی کا نام جالان الور ہے جو کھانے پینے کی چیزوں کے حوالے سے مشہور ہے۔ یہاں ٹھیلے والے انڈین، پاکستانی، چینی اور انڈونیشی کھانے فروخت کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ آپ کھلے آسمان کے نیچے کھڑے ہو کر یا ٹھیلے والوں کے رکھے ہوئے پلاسٹک کے اسٹولوں پر بیٹھ کر یہ کھانے کھا سکتے ہیں۔
کوالالمپور میں اس قسم کی گلیاں (فوڈ اسٹریٹ) دیگر کئی مقامات پر بھی نظر آئیں گی۔ میں ٹورسٹوں کو یہی مشورہ دوں گا کہ وہ کسی بڑے ہوٹل میں بیٹھ کر کھانا کھانے پر زیادہ رقم ضائع نہ کریں، بلکہ ان ٹھیلے والوں کا کھانا کھائیں جو تازہ تازہ تیار کر کے آپ کو پیش کریں گے۔ ٭
٭٭٭٭٭