دوہری شہریت والے افسران کیخلاف کاروائی کیلئے قانون میں ترمیم درکار
اسلام آباد( اخترصدیقی؍ فیض احمد)وفاقی اورصوبائی حکومتوں کوسپریم کورٹ کی جانب سے سرکاری ملازمین کی دوہری شہریت سے متعلق فیصلہ پر عمل درآمدکے لیے برطانیہ سمیت 19ممالک کے حوالے سے قانون میں ترمیم جبکہ ہیومن رائٹس ڈویژن سمیت کئی اہم سرکاری اداروں کے ملازمین بارے فیصلہ کرناہوگا۔دوسری جانب دوہری شہریت والوں کی تفصیلات ایف آئی اے ،نادرااوردیگراداروں کی مددسے مرتب کرلی گئیں ۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی سی بی احسان مانی اورایم ڈی وسیم خان بھی سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثر ہوسکتے ہیں۔پاکستانی حکومت کوسٹیزن ایکٹ 1951کی شق 14(3)،سٹیزن ایکٹ 1961کی شقوں 4 ،6،9،14میں ترمیم کرناہوگی ،اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کی غیر ملکیوں سے شادیوں کے رولز1962،کے پی کے سول سرونٹس ایکٹ 1989،پنجاب ،سندھ سول سرونٹ ایکٹ 1974اور بلوچستان کے رولزمیں بھی ترمیم کرناہوگی ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پاکستان برطانیہ سمیت 19 ممالک سے ایسے معاہدے رکھتاہے کہ جن کے تحت فرانس ،اٹلی ،بلجیم ،آئس لینڈ،فن لینڈ،ڈنمارک ،ہالینڈ،سویڈن ،بحرین میں شہریت رکھنے والے پاکستانی شہریوں کواجازت دی گئی ہے ۔ان ممالک کی شہریت چھوڑنے کی اجازت دینایانہ دیناوفاقی حکومت کی اپنی صوابدیدہے اس کے لیے حکومت چاہے تودی گئی اجازت واپس لے سکتی ہے ۔سرکاری ملازمین رولز1962میں بتایاگیاہے کہ پاکستانی شہری کسی بھی غیر ملکی سے شادی کرکے شہریت حاصل کرسکتے ہیں اس کے لیے انھیں شق تین کے تحت وفاقی حکومت سے اجازت لیناہوگی اس کے لیے کسی صوبائی حکومت کی اجازت ضروری قرار نہیں دی گئی ہے ۔وفاق اور صوبوں میں سرکاری ملازمین کے لیے دیے گئے قواعدوضوابط میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے کہ جس کے تحت وہ دہری شہریت حاصل نہ کرسکیں ۔اس کے لیے درج بالاقواعدوضوابط اورقوانین میں ترمیم کرناہوگی اس کے لیے حکومت چاہے توازخود دی گئی اجازت واپس لے لے یاپھر اس کے لیے نیاحکم نامہ جاری کردے ۔ذرائع کاکہناہے کہ ایف آئی اے نے رپورٹ داخل کی تھی اس میں انکشاف کیاگیاہے کہ ایس ایس پی گوادربرکت حسین،بلوچستان میں تعینات افسراے آئی جی سہیل احمدشیخ ،دیگرافسران ضیم اقبال شیخ ،ہیومن رائٹس ڈویژن کی ربیعہ جویریہ ،شیرافگن خان ،علی سرفرار خان ،سارہ سعید،اظہر روؤف ،محمدعلی ،نائلہ نزیر ،شاہیر مشرف ،سحر۔سمیت دیگرافسران دوہری شہریت کے حامل ہیں ۔سپریم کورٹ فیصلے کے مطابق 1116سرکاری ملازمین کی دوہری شہریت ہے جبکہ 1249ایسے خواتین حضرات دوہری شہریت رکھتے ہیں جن مین سے کسی خاتون کامیاں توکسی سرکاری افسرکی بیوی دوہری شہریت رکھتی ہے ۔جبکہ 24افسران ایسے بھی ہیں کہ جنھوں نے ان ممالک کی شہریت لے رکھی ہے جس کی حکومت پاکستان نے نہ تواجازت دے رکھی ہے اور نہ ہی ان ممالک سے ہماراکوئی معاہدہ ہے ۔ان چوبیس افسران کی زیادہ تعداد جرمنی کی شہریت رکھنے والے افسران کی ہے جبکہ ان افسران میں بعض افغانستان ،ایران اور دیگر ممالک سے بھی تعلق رکھتے ہیں ان افسران کوہر صورت میں یاتوپاکستانی شہریت چھوڑناہوگی یاپھر غیر ملکی شہریت سے الگ ہوناہوگا۔سپریم کورٹ نے واضح کیاتھاکہ دوہری شہریت رکھنے والوں کی تین کٹگریزہیں ان میں وہ لوگ شامل ہین جوپیداہی بیرون ملک ہوئے ہیں دوسرے وہ جوملازمت یاتعلیم کے لیے بیرون ملک گئے اور دوہری شہریت لے لی تیسرے وہ لوگ ہیں جوہیں توسرکاری ملازمین مگرانھوں نے اس کے ساتھ ساتھ دوہری شہریت بھی لے رکھی ہے ۔دولاکھ چوراسی ہزار اڑتالیس کاڈیٹاچیک کیاگیااور ان میں سے دوہری شہریت والوں کی تفصیلات مرتب کی گئیں ،اس کیلئے ایف آئی اے ،نادرااوردیگراداروں کی مددلی گئی ۔ ذرائع نے’’ امت‘‘ کوبتایاکہ وزیراعظم کوسپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی بھجوادی گئی ہے اور صوبائی وزراء اعلیٰ سمیت دیگر وزارتوں اور ڈویژنوں کوبھی عدالتی فیصلے کی کاپی بھجوائی گئی ہے جن کے ملازمین کی دوہری شہریت ہے ۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعددوہری شہریت رکھنے والے افسران میں کافی پریشانی پائی جاتی ہے تاہم ابھی تک کسی بھی افسرنے دوہری شہریت ترک کرنے کے لیے فیصلہ نہیں کیاہے رواں ہفتے ان افسران کے حوالے سے حتمی معاملات سامنے آنے کاقوی امکان ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے چیئرمین پی سی بی احسان مانی ،منیجنگ ڈائریکٹروسیم خان کےبارے میں رواں ہفتے صورت حال واضح ہونے کاامکان ہے ۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ان دوہری شہریت رکھنے والے جوافسران بہت زیادہ حساس اداروں یااہم ترین اداروں میں کام کررہے ہیں ان کے بارے میں جلدازجلدفیصلہ کیاجائے۔سینئر قانون دان بیرسٹر ڈاکٹر واصف علی نے روزنامہ امت سے گفتگوکرتے ہوئے بتایاکہ جن سرکاری ملازمین کی منظورشدہ ممالک سے ہٹ کر دوہری شہریت ہے وہ توخود کوفارغ سمجھیں انھیں ایک شہریت رکھنے بارے فیصلہ کرناہوگا۔جن کی بیویاں غیر ملکی ہیں ان کے حوالے سے بھی معاملات کاجائزہ لیناہوگاجبکہ سب سے اہم وہ افسران ہیں کہ جوملک کے اہم ترین اداروں میں کام کررہے ہیں اور ان کی وجہ سے ملک کوکوئی نقصان پہنچ سکتاہے ان کوبھی فیصلہ کرناہوگاباقی جن جن قواعدوضابط اور قوانین نے ان سرکاری افسران کودوہری شہریت رکھنے کی اجازت دی ہے ان کابھی جلدازجلدجائزہ لیناہوگا۔