سورج سے متعلق فرشتے
حضرت وہبؒ (بن منبہ) فرماتے ہیں: ایک آدمی ملک شمس علیہ السلام (سورج کے فرشتے) کو پکارتا رہا اور اسی حالت میں اسے ایک زمانہ گزر گیا، یہاں تک کہ اس کے پاس ملک شمس آیا اور پوچھا کہ تو (مجھے) کیوں بلاتا ہے؟ اس نے کہا مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ ملک الموت کے نزدیک دیگر فرشتوں کی بہ نسبت مکرم اور زیادہ معتمد ہیں، آپ اس کے پاس میری سفارش کر دیں (تاکہ وہ موت کے وقت میری روح کو سختی سے نہ نکالے)
حضرت سعید بن المسیبؒ فرماتے ہیں: سورج اس وقت تک طلوع نہیں ہوتا جب تک اس کو تین سو ساٹھ فرشتے اس وجہ سے چھپا نہیں لیتے کہ خدا کے علاوہ اس کی پرستش نہ شروع کر دی جائے۔
(حدیث) حضرت ابو امامہ باہلیؒ فرماتے ہیں کہ رسول خداؐ نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: سات فرشتے سورج پر مقرر کر دیئے گئے ہیں جو اس پر روزانہ برف ڈالتے ہیں، اگر وہ اس طرح نہ کریں تو سورج کی گرمی جس شے پر پہنچے اس کو جلا ڈالے۔
حضرت عکرمہ فرماتے ہیں:
سورج اس وقت تک طلوع نہیں ہوتا جب تک کہ اسے طلوع ہونے کے لیے ستر ہزار فرشتے نہ بلائیں تو وہ کہتا ہے میں کس طرح طلوع کروں، جبکہ خدا کے علاوہ میری پوجا کی جارہی ہے تو اس سے دو فرشتے مدافعت کرتے ہیں، تب وہ طلوع ہوتا ہے۔حضرت علی بن ابی طالبؓ فرماتے ہیں: جب سورج طلوع ہوتا ہے تو دو فرشتے اس کے ساتھ نگران ہوتے ہیں، جب تک وہ چلتا رہتا ہے یہ بھی اس کے ساتھ ساتھ چلتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ جب وہ اپنے قطب میں عرش خداوندی کے بالمقابل درمیان میں پہنچتا ہے تو سجدہ میں گرجاتا ہے، یہاں تک کہ اسے حکم دیا جاتا ہے کہ خدا تعالیٰ کی قدرت کے ساتھ آگے بڑھ۔ پس جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کے سامنے ساتوں آسمان روشن ہو جاتے ہیں اور یہ دونوں فرشتے اسے باشندگان زمین کے لیے روک لیتے ہیں، یہاں تک کہ جب وہ اپنے قطب میں پہنچتا ہے تو ایک فرشتہ مشرق میں کھڑے ہو کر کہتا ہے ’’خدایا! خرچ کرنے والے کو باقی رہنے والا عوض عطا فرما اور ایک فرشتہ مغرب میں کھڑے ہو کر کہتا ہے خدایا روکنے والے کو ضائع ہونے والا عوض عطا فرما پھر جب عشاء کی نماز پڑھ لی جاتی ہے اور رات کا ایک حصہ آسمانی حصوں کے اعتبار سے گزر جاتا ہے تو یہ دونوں فرشتے کھڑے ہو کر منادی کرتے ہیں کوئی بخشش مانگنے والا ہے جسے معاف کیا جائے؟ کوئی توبہ کرنے والا ہے جسے توبہ دی جائے؟ کوئی حاجت مند ہے جس کی حاجت پوری کی جائے؟ کوئی مظلوم ہے جس کی امداد کی جائے؟ پھر کہتے ہیں ہمارا رب غفور و رحیم ہے حتیٰ کہ جب سحری کا وقت ہوتا ہے تو یہ دونوں زمین پر جھانکتے ہیں، ایک کہتا ہے میں بلند و بالا (خدا) کی تسبیح عرض کرتا ہوں اور ان دونوں فرشتوں میں سے جو سب سے نچلی زمین پر ہے جسے ’’دراییل‘‘ کہا جاتا ہے، وہ کہتا ہے (خدایا) آپ پاک ہیں جہاں بھی ہیں۔(جاری ہے)
Next Post