پی پی نے سڑکوں پر آنے کی تیاری کرلی

0

کراچی/اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر/نمائندہ امت) مائنس تھری فارمولے کے تحت الطاف حسین اورنواز شریف کے بعدآصف زرداری کو بھی فارغ کرنے کے فیصلے پرعملدرآمد شروع ہو گیا۔پی پی نے سڑکوں پر آنے کی تیاری کرلی۔ ضمانت میں توسیع نہ ہونے پر زرداری کو آج بینکنگ کورٹ سے گرفتار کیا جاسکتا ہے۔پیپلز پارٹی کےارکان پارلیمنٹ کو کراچی طلب کرلیا گیا۔عدالت کے باہر بینرآویزاں کئے گئے ہیں۔جیالوں کوسندھ میں احتجاج کا ٹاسک دے دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ادارہ سربراہ پی پی کواسلام آباد سےحراست میں لینا چاہتاہے اور27 دسمبر کے بعدایکشن کا زیادہ امکان ہے۔بلاول زرداری نے مزاحمتی سیاست کا اعلان کردیا۔تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے اپنے قائدین کی گرفتاری کی صورت میں حکومت کیخلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی آج بینکنگ کورٹ میں پیشی کے موقع پر پارٹی کے تمام ارکان پارلیمنٹ کو کراچی پہنچنے کی ہدایت کردی گئی۔ضمانت میں توسیع نہ ہونے کی صورت میں دونوں کی گرفتاری کا امکان ہے اور اس مقصد کے لئے ایف آئی اے نے تیاری کرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق زرداری کی گرفتاری مائنس تھری فارمولے کا حصہ ہے ،جس کے تحت الطاف حسین اور نوازشریف کے بعد اب انہیں سیاسی میدان سے فارغ کیا جائے گا۔ زرداری کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف پی پی نے جیالوں کو سڑکوں پر لانے کا فیصلہ کیا ہے اورسندھ بھر میں احتجاج کے لئے ارکان اسمبلی کو ہدایات دے دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق حلقوں کی سطح پر احتجاج اور مرکزی شاہراہوں کو بلاک کرنے کی حکمت عملی بنائی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں قائم جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے ،جس کے بعد پی پی کی قیادت نے یہ بات بھانپ لی ہے کہ آصف علی زرداری اور ان کی بہن ایم پی اے فریال تالپور میں کسی ایک یا دونوں کی گرفتاری کسی بھی وقت عدالتی حکم پر عمل میں آسکتی ہے۔ اس حوالے سے مذکورہ کیس کی آج کراچی کی بینکنگ کورٹ میں سماعت ہے ، جبکہ 24 دسمبر کو اس حوالے سے سپریم کورٹ میں بھی سماعت ہے۔ اس لئے آج سے کسی بھی وقت گرفتاری عمل میں آنے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے ،کیونکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کافی ثبوت سامنے آگئے ہیں۔ ممکنہ گرفتاری اور اس کے بعد کی حکمت عملی تیار کرنے کیلئے پی پی کی اعلیٰ قیادت نے گزشتہ روز اپنے تمام اراکین، سینیٹ، قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی اور سینئر رہنماؤں کو کراچی طلب کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کی اعلیٰ سطح کی مشاورت میں طے کیا گیا ہے کہ گرفتاری کی صورت میں پہلے مرحلے میں شدید ردعمل ظاہر کیا جائے گا اور احتجاج کیا جائے گا۔ اس کے بعد صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ مشاورت میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گرفتاری کی صورت میں سب سے زیادہ مشکلات پی پی کی صوبائی حکومت کیلئے پیش آسکتی ہیں اور مختلف حوالوں سے دباؤ بڑھ سکتا ہے ،جس میں سندھ میں گورنر راج کے نفاذ کے ساتھ فارورڈ بلاک وغیرہ بھی سامنے آسکتا ہے۔ پی پی قیادت چاہتی ہے کہ اگر آصف زرداری کی گرفتاری عمل میں آتی ہے تو پھر انہیں نوڈیرو سے گرفتاری دینی چاہئے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آصف زرداری آج بینکنگ کورٹ میں پیش ہونے کے بعد گرفتاری عمل میں نہ آنے کی صورت میں ایک دو روز میں نوڈیرو روانہ ہوسکتے ہیں ، جہاں پر 27 دسمبر کو بینظیر بھٹو کی برسی کے حوالے سے انتظامات وغیرہ کا جائزہ لینے کا موقف پیش کرسکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشاورت میں یہ بات بھی زیر غور آئی ہے کہ 24 دسمبر کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران آصف زرداری عدالت میں پیش ہوں یا نہ ہوں اور اسی سلسلے میں عدالت میں درخواست دائر کی جائے کہ وہ بینظیر بھٹو کی برسی کی تقریبات کے حوالے سے مصروف ہیں۔ تاہم اس ضمن میں پارٹی کی جانب سے حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ علاوہ ازیں تحقیقاتی ادارہ چاہتا ہے کہ آصف زرداری کی اگر گرفتاری ہو تو وہ اسلام آباد سے مناسب رہے گی ۔27 دسمبر کے بعدایکشن کا زیادہ امکان ہے۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ کی سندھ میں گرفتاری عمل میں آنے کی صورت میں اسی حوالے سے سیاسی کے ساتھ صوبائی حکومت کا اثر و رسوخ بھی جیل کے اندر چل سکتا ہے ، جس سے کیس کو آگے بڑھانے میں مشکلات آسکتی ہیں۔ ایسی صورتحال میں انہیں سندھ سے پنجاب کی جیل منتقل کرنے کیلئے عدالت کو آرڈر کرنا پڑسکتا ہے۔پیپلزپارٹی کے تمام ارکان پارلیمنٹ آج بینکنگ کورٹ کراچی پہنچیں گے۔پارٹی نے خواتین ونگ کی عہدے داروں کو بھی عدالت پہنچنے کی ہدایت کردی ہے ،جبکہ جیالوں نے عدالت کے باہر آصف زرداری کے حق میں بینر لگادیے ہیں۔دریں اثنا نجی ٹی وی کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے مزاحمتی سیاست شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ بس بہت ہوگیا!اب مزیدسیاسی انتقام برداشت نہیں کریں گے،آج سے ملک گیراحتجاجی مظاہروں کا باقاعدہ آغاز کردیا جائے گا،26 دسمبر کواجلاس میں تاریخی فیصلے کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا واضح حکم ہے کہ عدالتی کاروائی یا جے آئی ٹی کی رپورٹ کو لیک نہیں کیا جائے گا ۔ لیکن وزیراعظم عمران خان سمیت وزراء نے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
٭٭٭٭٭
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )جعلی بینک اکاوٴنٹس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔رپورٹ سر بمہر لفافوں میں ہے ،جنہیں چیف جسٹس پاکستان کی نگرانی میں کھولاجائےگا۔ذرائع کاکہناہے کہ یہ رپورٹ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمع کرائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 104 جعلی بینک اکاوٴنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی منتقلی ہوئی۔رپورٹ میں آصف زرداری ،فریال تالپور کے ہمراہ مظفر ٹپی کے کردار کا بھی ذکر ہے۔ فریال تالپور زرداری گروپ اینڈکمپنی کے مالی امور بھی دیکھتی رہی ہیں، رپورٹ میں 4جعلی بینک اکاوٴنٹس سے فریال تالپورکے دستخطوں سے لین دین کا ذکرموجود ہے ،رپورٹ میں زرداری،فریال تالپور کو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کا ذمہ دار قراردیا گیا۔ دونوں کے اثاثوں کا تفصیل سے ذکر کیاگیاہے ۔سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے معاملے کی سماعت 24 دسمبر کو ہوگی اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کیس کی سماعت کریں گے۔ حکومت کوبھی زرداری کی بیرون ملک جائیدادوں کی خبر اسی جے آئی ٹی رپورٹ سے ملی ہے ،جس میں بتایاگیاہے کہ آصف زرداری کی برسلز اور پیرس میں متعدد جائیدادیں ہیں۔ان میں 12-3بلوورڈ ڈی نیوپورٹ،1000،برسلز اور چاؤسی ڈی مونس،1670برسلز اور لا مینیور ڈی لا رائن بلانکی اینڈ پراپرٹی، شامل ہیں۔جے آئی ٹی نے 210اداروں/کمپنیوں کا ریکارڈ ایف بی آر، ایس ای سی پی، اسٹیٹ بینک، حکومت سندھ اور نیب سے حاصل کیا ، جس کی مکمل چھان بین اپنے 75اجلاسوں میں 230سے زائد سرکاری افسران کی مدد سے مکمل کی۔نیب ، ایف آئی اے، نادرا، اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف بی آرنے تمام متعلقہ ریکارڈ فراہم کردیا ہے ۔رپورٹ کے ساتھ 8 ہزار کے قریب دستاویزات پانچ بیگز میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمع کرائی گئی ہیں۔واضح رہے کہ اومنی گروپ پر جعلی بینک اکاوٴنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا الزام ہے اور اس کیس میں گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے صاحبزادوں عبدالغنی مجید، نمر مجید کے علاوہ نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی گرفتار ہیں۔مذکورہ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی ،جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More