ترال میں شہید کشمیری مجاہدین کی 10 بار نماز جنازہ

0

سرینگر؍ لاہور (امت نیوز؍ نمائندہ امت )مقبوضہ کشمیر میں صدارتی راج کے نفاذ کے بعد بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی تیز کردی ہے۔قابض فوج نے ایک بار پھر پلوامہ کو نشانہ بنایا ۔پلوامہ کے علاقے ترال میں سرچ آپریشن کےدوران6کشمیری مجاہدین شہید کردیے گئے ،جنہیں نماز جنازہ کے بعد آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا ہے ۔ شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے لاکھوں کشمیری امڈآئے ۔کشمیریوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے شہدا کی نماز جنازہ 10 بار ادا کی گئی ۔نوجوانوں کی شہادت کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر بھارت کی فورسز نے طاقت کا بہیمانہ استعمال کر کے درجنوں کو شدید زخمی کر دیا ۔متعدد کو حراست میں لے کر نا معلوم عقوبت خانوں میں منتقل کر دیا گیا۔حریت قیادت کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کے خون کی بھارتی پیاس کے ساتھ ساتھ نئی دلی سے آزادی کیلئے کشمیریوں کا جذبہ بھی بڑھتا جا رہا ہے ۔کشمیریوں کی منزل پاکستان ہے ۔حیدر پورہ سرینگر میں دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی،فہمیدہ صوفی و ناہیدہ نسرین کو نئی دلی کی تہاڑ جیل میں طبی سہولیات نہ دینے اور محمد یٰسین ملک و دیگر پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کیخلاف مظاہرہ کیا گیا ۔تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پلوامہ میں کشمیریوں کے قتل عام کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ ملائیشیا کی کونسل آف اسلامک آرگنائزیشن نے مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ بھارتی کارروائیوں پر اقوام عالم کی خاموشی کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تنظیم بھارتی فوج کے جنگی جرائم پر فوری مداخلت کرے۔ ضلع کپواڑہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے2 بھارتی فوجی مارے گئے ،جبکہ ایک زخمی ہوگیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی فوج، نیم فوجی ادارے سینٹرل ریزرو پولیس فورس،اسپیشل آپریشن گروپ نے پلوامہ کے علاقے آرام پورہ میں سرچ آپریشن کر کے وہاں واقع باغات کا محاصرہ کر کے وہاں موجود 6کشمیری نوجوان مجاہدین کو شہید کر دیا۔بھارت نے کشمیریوں کو احتجاج و مظاہروں سے روکنے کیلئے مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ و موبائل فون سروسز معطل کردیں۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ شہید نوجوان ذاکر موسیٰ کی سربراہی میں قائم انصار غزوۃ الہند نامی تنظیم میں شامل تھے ، جنہیں مختصر مقابلے کے بعد شہید کیا گیا ۔ شہدا میں غزوۃ الہند کا نائب سربراہ صالح محمد اخون ولد غلام محمد اخون کے علاوہ راسخ میر ولد غلام قادر، رؤف میر ولد غلام نبی ، عمر رمضان ولد محمد رمضان میر ،ندیم صوفی ولد محمد مظفر، فیصل جاوید کھنڈے ولد جاوید کھنڈے شامل ہیں ۔ترال کے مکینوں کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے تمام نوجوان عام شہری تھے اور باغات میں بیٹھے ہوئے تھے۔ بھارتی فوج کی جانب سے کشمیری نوجوان شہید کئے جانے کیخلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے۔مظاہروں و احتجاج کی خبروں کو دبانے کیلئے بھارت نے موبائل فون و انٹرنیٹ سروس بندکر دی ،تاہم 6 نوجوانوں کی شہادت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح آناً فاناً پھیل گئی۔لوگ بڑی تعداد میں پاکستانی پرچم اٹھا کر ،احتجاج کیلئےسڑکوں پر نکل آئے اور نوجوانوں کی شہادت کے مقام کا رخ کر لیا ۔اس پر کشمیریوں نے بھارتی دہشت گردی کے خلاف زبردست نعرے بازی کی۔بھارتی فوج نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا اور آنسوگیس کی شیلنگ کے علاوہ لاٹھی چارج اور پیلٹ گنوں سے بھی فائرنگ کی ،جس سے درجنوں افراد زخمی ہو گئے ۔ بھارتی فوج نے متعدد نوجوان گرفتار کر کے اپنے خفیہ عقوبت خانوں میں منتقل کر دیے ہیں ۔شہید محمد صالح اخون کی نمازجنازہ ان کے آبائی گاؤں آرم پورہ میں ہی ادا کی گئی۔ راسخ میر ، رؤف میر ، ندیم صوفی اور عمر رمضان کو ترال کے گاؤں داد سرا میں سپرد خاک کیا گیا ۔فیصل جاوید کھنڈے کو املار میں سپرد خاک کیا گیا ۔شہدا کی نمازجنازہ کے اجتماعات میں دور دراز سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کشمیریوں نے مارچ کی شکل میں شرکت کی اور انہیں موقع دینے کیلئے نماز جنازہ 10 بار ادا کی گئی ۔بھارت سے آزادی کے حق ،جبکہ بھارت اور اس کی فورسز کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی۔مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت نے ترال میں6بے گناہ نوجوانوں کو شہید کرنے پر شدید غم اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ خون کیلئے بھارت کی پیاس بڑھتی جارہی ہے ،لیکن غاصب بھارتی حکمرانوں کو یاد رکھنا ہوگا کہ جیسے جیسے ان کے مظالم بڑھتے جارہے ہیں کشمیریوں میں بھارت سے آزادی حاصل کرنے کا جذبہ بھی بڑھ رہا ہے۔بے گناہ نوجوانوں کو شہید کرنے کے بعد بھارتی فوج کی کارروائی کو درست ثابت کرنے کے لئے کہانیاں گھڑنے سے حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے اور ان کی منزل پاکستان ہے۔حریت کانفرنس کے تحت حیدر پورہ سرینگر میں دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کو نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں طبی سہولیات سے محروم رکھنے اور حریت قائد یاسین ملک اور انکے ساتھیوں کے خلاف اقدام قتل کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر کے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں حریت رہنماؤں محمد یوسف نقاش، مولوی بشیر احمد عرفانی، خواجہ فردوس وانی، سید محمد شفیع، محمد یٰسین عطائی، سید امتیاز شاہ، دیوندر سنگھ بہل،سید امتیاز حیدر ، محمد رفیق شاہ، رمیز راجہ، عبدالحمید اِلٰہی، عبدالرشید ڈار، ارشد حسین بٹ، مبشر احمد بٹ، نثار احمد بٹ، عاشق حسین صوفی وعبدالاحد ڈار کے علاوہ عام لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اس موقع پر حریت قائدین کا کہنا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت کشمیری خواتین کو بڑے پیمانے پرانتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنارہا ہے ۔قابض بھارت بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے آزادی پسند رہنماؤں کے حوصلے ہرگز پست نہیں کر سکتا۔علاوہ ازیں ضلع بارہمولہ میں کشمیریوں نے قابض انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور دھرنا دیا۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More