خلاصہ تفسیر
ان (منافقین) کو جواب دیاجائے گا (یہ جواب دینے والے خواہ فرشتے ہوں یا مومنین ہوں) کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ پھر (وہاں سے) روشنی تلاش کرو (حسب روایت در منثور اس پیچھے سے مراد وہ جگہ ہے جہاں ظلمت شدیدہ کے بعد پل صراط پر چڑھنے کے وقت نور تقسیم ہوا تھا یعنی نور تقسیم ہونے کی جگہ وہ ہے، وہاں جا کرحاصل کرو ، چنانچہ وہ ادھر جائیں گے، جب وہاں بھی کچھ نہ ملے گا، پھر ادھر ہی آئیں گے) پھر (مسلمانوں کے پاس نہ پہنچ سکیں گے بلکہ) ان (فریقین) کے درمیان میں ایک دیوار قائم کر دی جائے گی، جس میں ایک دروازہ (بھی) ہوگا (جس کی کیفیت یہ ہے کہ ) اس کے اندرونی جانب میں رحمت ہوگی اور بیرونی جانب کی طرف عذاب ہوگا (حسب روایت در منثور یہ دیوار اعراف ہے اور اندرونی جانب سے مومنین کی طرف والی جانب اور بیرونی جانب سے مراد کافروں کی طرف والی جانب اور رحمت سے مراد جنت اور عذاب سے مراد دوزخ ہے اور شاید یہ دروازہ بات چیت کے لئے ہو یا اسی دروازہ میں سے جنت کا راستہ ہو اور زیادہ تحقیق اعراف کی سورئہ اعراف کے رکوع پنجم میں گزری ہے ، غرض جب ان میں اور مسلمانوں میں دیوار حائل ہو جائے گی اور یہ خود تاریکی میں رہ جائیں گے تو اس وقت) یہ (منافق ) ان (مسلمانوں) کو پکاریں گے کہ کیا (دنیا میں) ہم تمہارے ساتھ نہ تھے (یعنی اعمال اور طاعات میں تمہارے شریک رہا کرتے تھے، توآج بھی رفاقت کرنا چاہئے) (جاری ہے)
Prev Post
Next Post