انڈو نیشیا میں سونامی سے300جاں بحق-سیکڑوں لاپتہ

0

جکارتہ(امت نیوز / مانیٹرنگ ڈیسک)انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں آنے والی خوفناک سونامی میں 300 کے لگ بھگ افراد جاں بحق ، جبکہ ڈیڑھ ہزار سے زائد زخمی ہو گئے ۔سیکڑوں افراد لاپتہ ہیں ، جن کی تلاش شروع کر دی گئی ہے ۔ہر طرف تباہی کے مناظر بکھرے ہیں اور اسپتال زخمیوں و جاں بحق افراد کی لاشوں سے بھر گئے ہیں ۔متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی قلت پیدا ہو گئی ہے ۔ ہر طرف ہزاروں افراد اپنے پیاروں کو دیوانہ وار تلاش کرتے رہے ۔ تفصیلات کے مطابق انڈونیشیا کی آبنائے سنڈا میں واقع آتش فشاں انک کراکاٹو ہفتہ کو رات گئے اچانک پھٹ پڑا ، جس کے نتیجے میں جزائر جاوا،سماٹرا میں زلزلےکے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے ۔زیر آب لینڈ سلائیڈنگ سونامی کا سبب بن گئی ۔سمندر میں خوفناک بلند لہریں اٹھنے سے انڈونیشیا کے دونوں جزائر نشانہ بنے، زیادہ تباہی جاوا کے ساحلی شہر پینڈنگلنگ،سیرانگ و جنوبی لمپنگ کے صوبوں میں آئی۔ سونامی نے اپنے سامنے آنے والی ہر چیز تہس نہس کر دی۔ متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں جس سے ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سڑکوں گلیوں میں لاشیں بکھری پڑی ہیں اور اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں جبکہ متاثرین کو خوراک، ادویہ و پینے کے پانی کی کمی کا سامنا ہے۔تباہی کے نتیجے میں 3سو سے زائد افراد ہلاک اور ڈیڑھ ہزار سے زائد زخمی ہو گئے۔ ریڈ کراس عہدیدار کیتھی مولر کا کہنا ہے کہ زمین ملبے،کچلی ہوئی کاروں اور موٹر سائیکلوں سے بھری پڑی ہے۔ ہمیں ہر طرف منہدم عمارتیں نظر آ رہی ہیں ۔پینڈنگلنگ کی اہم سڑک کو شدید نقصان پہنچا ہے اور امدادی کارکنوں کو لوگوں تک پہنچنے میں دشواری ہو رہی ہے۔حکام نے اتوار کو رات گئے تک محض 222تک ہلاکتوں و 100 افراد کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کی ۔ہفتہ کی شب آنے والے سونامی 3ماہ قبل 28ستمبر کو انڈونیشیا ہی کے جزیرے سولا ویسی میں7 .5شدت کے زلزلے و سونامی اور 26دسمبر 2004کے ہلاکت خیز سونامی کے ہلاکت خیز مناظر کی یاد تازہ کر دی ۔ 3ماہ قبل سولاویسی میں سونامی سے پالو و قریبی شہر میں2ہزار افراد ہلاک جبکہ 5ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ 26دسمبر 2004کو تاریخ کے ہلاکت خیزسونامی نے 14ممالک میں ڈھائی لاکھ افراد سے زائد کی جانیں لے لی تھیں ۔ ان میں سے ایک لاکھ 68ہزار افراد کا تعلق انڈونیشیا سے تھا ۔انڈونیشیا کی نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان اسٹوپو پروو نگروہو کا کہنا ہے کہ تباہی کی حقیقی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا ۔آتش فشاں ہفتے کی شب مقامی وقت کے مطابق رات 9بجے پھٹا اور ساڑھے 9بجے سونامی جاوا کے بیشتر ساحلی علاقوں سے ٹکرا یا ۔ممکنہ طور پر آتش فشاں پھٹنے سے سمندر میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جو سونامی کا سبب بنی۔ چاندکی 14ویں شب بھی بلند لہروں کی وجہ بنی ۔انڈونیشیا کے حکام نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ سمندر میں اٹھنے والی لہریں سونامی نہیں بلکہ چاندنی رات کی وجہ سے بلند ہو رہی ہیں ۔ اس لئے لوگ پریشان نہ ہوں۔نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان نے اس غلطی پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ زلزلے کا نہ آنا تھا ۔ ابتدائی طور پر واقعے کی وجہ کا علم نہ ہونے کی وجہ سے ایسا ہوا۔اگر ہم سے ابتدائی طور پر کوئی غلطی ہوئی ہے تو ہم معذرت خواہ ہیں۔آتش فشاں پھٹنے کے بعد تباہ کن سونامی نے رات ساڑھے9 بجے تباہ کن آبنائے سنڈا کا رخ کیا۔کئی میٹر بلند لہروں نے سیکڑوں عمارتیں تباہ کر دیں ۔تباہی کا نشانہ بننے والے علاقوں میں سیکڑوں بڑے درخت جڑ سے اکھڑ گئے،ہرسو تباہی نظر آ رہی ہے۔رضا کاروں و ایمبولینسوں کو سونامی کا ہدف بننے والے مقامات پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔جاوا کا مغربی ساحلی صوبہ بانٹن زیادہ متاثر ہوا ہے ۔سماٹرا میں ہلاکتوں کی تعداد 35ہے۔حالیہ سونامی کے وقت کریتا بیچ پر موجود محمد بنٹانگ نے بتایا کہ اونچی لہریں اچانک ہی اٹھیں اور انہوں نے چند ہی لمحوں میں سیاحتی مقام اجاڑ کر رکھ دیا۔انڈونیشیا کے ٹی وی چینلز کی نشر کردہ فوٹیج میں پنڈنگلانگ کے ساحل، رہائشی علاقوں میں شدید تباہی کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں ۔سونامی کی تباہ کن لہروں نے متاثرین ،مکانات ، لوہے اور دھاتی سامان کو ایک مقام پر پٹخ دیا ۔ساحلی علاقوں کے مکینوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے 6تا 10فٹ تک بلند سونامی کی لہروں کے ٹکرانے یا زلزلے سے قبل پانی کے پیچھے ہٹنے کی نشانی نہیں دیکھی تھی ۔حکومت نے سونامی کا انتباہ بھی نہیں دیا تھا ۔انڈونیشیا کے حکام کا دعویٰ ہے کہ چند ایک مقامات پر سونامی کے انتباہی سائرن بجائے گئے تھے ۔ناروے کے آسٹن اینڈرسن کی فیس بک پوسٹ کے مطابق وہ قریبی ہوٹل میں اپنے اہلخانہ کے ہمراہ مقیم تھے ۔ سونامی اٹھنے کی بات سن کر ہم سب نے دوڑ لگا دی ۔پہلی لہر ساحل سے 45 سے 60فٹ دور گری ۔دوسری لہراسی ہوٹل کے احاطے سے آ ٹکرائی جہاں وہ ٹھہرا تھا تاہم مقامی افراد نے محفوظ مقام پر ٹھہرایا ۔انڈونیشیا کے موسمیاتی ادارے کے سربراہ رحمت ٹری یونو نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ محفوظ مقامات کا رخ کرنے والے لوگ تباہی کا نشانہ بننے والے مقامات کی جانب دوبارہ نہ لوٹیں ۔ انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کا کہنا ہے کہ انہوں نے تمام اداروں کو متاثرین کی فوری مدد کرنے اور زخمیوں کے علاج اور لاپتہ افراد کو تلاش کرنے کا حکم دیدیا ہے ۔انڈونیشیا کے نائب صدر جوسف کالا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ جاوا اور سماٹرا کے بیچ میں واقع انک کراکاٹو نامی آتش فشاں کافی فعال ہے۔آتش فشاں کی وجہ سے جزیرے پر گزشتہ کچھ روز سے کچھ حرکت ہو رہی تھی،دھواں بھی بلند ہو رہا تھا جس کے بعد ہفتے کی رات 9بجے کے بعدیہ پھٹا۔5گھنٹے قبل بھی آتش فشاں 13منٹ تک لاوا اگلتا رہا تھا اور اس کی راکھ آسمان کی طرف کئی سو میٹر تک اڑتی رہی۔ 1883میں اسی آتش فشاں کے پھٹنے سے 36ہزار افراد مارے گئے تھے ۔اسی دوران آتش فشاں الگ ہو کر سمندر میں جزیرے کی شکل اختیار کر گیا ۔ اپنے اصل مقام سے جدا ہونے کے بعد یہ پہلی بار 1927میں پھٹا تھا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More