دارالعلوم دیو بند سے پو چھئے

0

حلال چکن کو حرام کے ساتھ ابالنا
سوال: میں نے غیر مسلم کی دکان سے ایک چکن خریدا اور خود سے ذبح کیا، حلال چکن اور جھٹکے کے چکن کو ایک ساتھ دو منٹ تک اس کے پروں کو دورکرنے کے لیے ابالا گیا، چونکہ میں چمڑے والا چکن کھاتا ہوں، کیا میرا حلال چکن میرے لیے کھانا جائز ہے، جبکہ اسے پانی میں جھٹکے کے چکن کے ساتھ ابالا گیا؟
جواب: آپ نے چکن کو شرعی طریقے پر ذبح کیا تو ذبیحہ تو حلال ہوگیا، لیکن اس کے بعد اس کا پیٹ چاک کیے بغیر اور اندر کی گندگی اور آلائش کو نکالے بغیر تیز گرم پانی میں اتنی دیر اگر چھوڑ دیا گیا، جس سے اندر کی نجاست گوشت میں سرایت کر گئی تو گوشت ناپاک ہوگیا اور اس کا کھانا جائز نہیں رہا۔
(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند)
حلال جانور کا لعاب اور پرندوں کی بیٹ
سوال: حلال جانوروں جیسے گائے، بکرے وغیرہ کا لعاب پاک ہوتا ہے یا نہیں؟ اگر کپڑوں پر لگ جائے تو کیا ان کپڑوں میں نماز پڑھی جا سکتی ہے ؟ اگر پرندوں کی بیٹ کپڑوں پر گر جائے تو کیا تھوڑی سی بیٹ سے بھی کپڑے ناپاک ہو جائیں گے یا کپڑے ناپاک ہونے کا دارو مدار بیٹ کے پھیلاؤ یا اس کی مقدار پہ ہوگا؟
جواب: (1) حلال جانور جیسے گائے بکرے وغیرہ کا لعاب پاک ہے، اگر کوئی نجس چیز زبان یا منہ پر نہ لگی ہو تو صرف ان کا لعاب کپڑے وغیرہ میں لگنے سے کپڑا ناپاک نہیں ہوگا، بغیر دھوئے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ (2) مرغی بطخ مرغابی کے سوا حلال پرندوں کی بیٹ پاک ہے، جیسے کبوتر گوریا وغیرہ۔ مرغی بطخ مرغابی کی بیٹ نجس ہے، نجاست غلیظہ جس کا حکم یہ کہ وزن میں ساڑھے چار ماشہ تقریباً 4 گرام کے برابر اگر لگی رہی اور نماز پڑھ لیا تو نماز ہوگئی، اتنی مقدار تک لگنا معاف ہے اور اس سے زائد لگنے کی صورت میں دھونا ضروری ہے، بغیر دھوئے نماز صحیح نہ ہوگی۔
(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند)
خرگوش جیسا جانور
سوال: ہم نے ایک جانور جس کو پشتو زبان میں ’’شکون‘‘ کہا جاتا ہے، کو پکڑا، یہ خرگوش کی طرح کا جانور ہے، سوراخ میں رہتا ہے اور پھل اور گھاس اور سبزی کھاتا ہے۔ یہاں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ حرام ہے، جب کہ بعض لوگ حلال کہتے ہیں؟
جواب : اگر پختہ عمر والے سب لوگ اسے خرگوش یقین کے ساتھ بتاتے ہیں، وہ خرگوش کی طرح گھاس کھاتا ہے تو وہ حلال ہوگا اور اگر کوئی تردّد ہے تو وہاں کے مقامی علماء کو دکھا کر اس کا حکم معلوم کرلیں۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند)
مرغی ذبح کرنے کے جدید طریقے
سوال: (1) مشین کے بلیٹ کے اوپر بسم اللہ لکھ کر ذبح کرایا جائے تو کیا حکم ہے؟ (2) مشین کا بٹن دباتے وقت بسم اللہ پڑھ کر ذبح کیا جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: (1) صرف بلیڈ پر بسم اللہ لکھا ہوا ہونا کافی نہیں، اگر بغیر بسم اللہ اللہ اکبر زبان سے پڑھے اس بلیڈ سے ذبح کردیا تو جانور حلال نہ ہوگا، بلکہ مردار وحرام ہوگا۔
(2) بسم اللہ، اللہ اکبر زبان سے پڑھ کر بٹن دبایا اور مشین کے چلنے سے جانور ذبح ہوگیا اور جو عروق (رگیں) کٹنا ضروری ہیں، وہ کٹ گئیں تو ذبح درست ہوگیا، اس کے بعد مشین بند ہوگئی اور پھر بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھ کر بٹن دبایا اور جانور ذبح ہوگیا تو یہ بھی درست ہوگیا، الغرض ہر جانور کو بسم اللہ، اللہ اکبر پڑھ کر بٹن دبا کر ذبح کیا جاتا رہا تو ذبح درست ہوتا رہے گا، بشرطیکہ بٹن دبانے والا مسلمان ہو اور شرعی طریق پر ذبح ہو، اگر بٹن دبانے کے بعد مشین چلتی رہی اور جانور بلیڈ کے نیچے آکر ذبح ہوتے رہے تو پہلی مرتبہ جتنے جانور چھری کے نیچے آئے ان کا ذبح درست ہوگیا اور بعد میں جو ذبح ہوئے وہ مردار اور حرام ہیں۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند)

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More