معارف و مسائل
مسلم ، احمد اور دار قطنی میں حضرت جابرؓ کی مرفوع حدیث میں بھی آیا ہے کہ شروع میں مومن و منافق دونوں کو نور دیا جائے گا، پھر پل صراط پر پہنچ کر منافقین کا نور سلب ہو جائے گا۔
اور تفسیر مظہری میں ان دونوں روایتوں کی تطبیق اس طرح بیان کی ہے کہ اصل منافقین جو آنحضرتؐ کے زمانے میں تھے، ان کو تو شروع ہی سے کفار کی طرح کوئی نور نہ ملے گا، مگر وہ منافقین جو اس امت میں رسول اقدسؐ کے بعد ہوں گے، جن کو منافقین کا نام تو اس لئے نہیں دیا جا سکے گا کہ وحی کا سلسلہ رسول اکرمؐ پر ختم ہو چکا اور کسی کے بارے میں بغیر وحی قطعی کے یہ حکم نہیں لگایا جا سکتا کہ وہ دل سے مومن نہیں، صرف زبان کا اقرار ہے، اس لئے امت میں کسی کو یہ حق نہیں کہ کسی کو منافق کہے، علم میں منافق ہیں، گو ظاہر میں ان کی منافقت نہیں کھلی، ان کے ساتھ یہ معاملہ ہوگا کہ شروع میں ان کو بھی نور دے دیا جائے گا، بعد میں سلب کرلیا جائے۔
اس قسم کے منافقین امت کے وہ لوگ ہیں، جو قرآن و حدیث میں تحریف کر کے ان کے معانی کو بگاڑتے اور اپنے مطلب کے موافق بناتے ہیں۔
میدان حشر میں نور اورر ظلمت کے اسباب:
اس جگہ تفسیر مظہری میں قرآن و حدیث سے محشر کی ظلمت و نور کے اسباب بھی بیان کر دیئے ہیں، جو علمی تحقیقات سے زیادہ اہم ہیں، وہ نقل کرتا ہوں۔
(1 ) ابوداؤد و ترمذی نے حضرت بریدہؓ اور ابن ماجہ نے حضرت انسؓ سے یہ مرفوع حدیث روایت کی ہے رسول اقدسؐ نے فرمایا کہ: ’’خوشخبری سنا دو ان لوگوں کو جو اندھیری راتوں میں مسجد کی طرف جاتے ہیں، قیامت کے روز مکمل نور کی‘‘ اور اسی مضمون کی روایات حضرت سہل بن سعدؓ، زید بن حارثہؓ، ابن عباسؓ، ابن عمرؓ، حارثہ ابن وہبؓ، ابوامامہؓ، ابوالدرداؓ، ابوسعیدؓ، ابوموسیٰؓ، ابوہریرہؓ، عائشہ صدیقہؓ وغیرہ صحابہ کرامؓ سے بھی منقول ہیں۔ (مظہری)(جاری ہے)
Prev Post
Next Post