معارف و مسائل
’’اس روز جب منافق مرد اور منافق عورتیں مومنین سے کہیں گے کہ ذرا ہمارا انتظار کرو ہم بھی تمہارے نور سے فائدہ اٹھا لیں۔ ان سے کہا جائے گا کہ پیچھے لوٹو جہاں یہ نور تقسیم ہوا تھا وہیں نور تلاش کرو۔‘‘ یہ بات یا تو مومنین ان کے جواب میں کہیں گے یا فرشتے جواب دیں گے (کما روی عن ابن عباسؓ وقتادۃ، قولین)
مومنین یا فرشتوں کا جواب سن کر منافقین اسی جگہ کی طرف لوٹیں گے جہاں نور تقسیم ہوا تھا، وہاں کچھ نہ پائیں گے تو پھر اس طرف آئیں گے، اس وقت یہ مومنین تک پہنچنے نہ پائیں گے بلکہ ان کے اور مومنین کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی، جس کے پرلی طرف جہاں مومنین ہوں گے رحمت ہوگی اور اس طرف جہاں منافقین ہوں گے عذاب ہوگا۔
روح المعانی میں ابن زید کا قول نقل کیا ہے کہ یہ دیوار اعراف ہوگی جو مومنین و کفار کے درمیان حائل کر دی جائے گی اور بعض دوسرے مفسرین نے دیوار اعراف کے علاوہ کوئی دوسری دیوار قرار دی ہے اور اس دیوار میں جو دروازہ رکھا جائے گا یا تو اس لئے کہ اس کے راستہ میں مومنین و کفار میں باہم گفتگو ہو سکے یا مومنین کو اسی دروازے سے گزارنے کے بعد بند کردیا جائے گا۔
فائدہ:
اس نور کے معاملے میں کفار کا کہیں ذکر نہیں آیا، کیونکہ ان میں نور کا کوئی احتمال ہی نہ تھا، منافقین کے نور کے بارے میں دو روایتیں آئیں کہ اول ہی سے ان کو نور نہ ملے گا یا ملنے کے بعد پل صراط پر جانے کے وقت بجھا دیا جائے گا اور ان کے اور مومنین کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی، اس مجموعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ پل صراط کے ذریعے جہنم کو پار کرنا یہ صرف مومنین کے لئے ہوگا، کفار و مشرکین پل صراط پر نہیں چڑھیں گے، وہ جہنم کے دروازوں کے راستے جہنم میں ڈال دیئے جائیں گے اور مومنین پل صراط کے راستے سے گزریں گے، پھر گناہ گار مومن جن کے لئے ان کے اعمال کی سزا چند روز جہنم میں رہنا ہے، وہ اس پل سے گر کر جہنم میں پہنچیں گے، باقی مومنین صحیح سالم گزر کر جنت میں داخل ہوں گے۔ وصرح بہ الشاہ عبد القادر الدہلوی ویویدہ ما فی الدر ھٰھنا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post