سدھارتھ شری واستو
برطانوی پادریوں کو دی جانے والی ’’چرچ آف انگلینڈ‘‘ کی نئی تحریر ی گائیڈ لائن کے تحت جرائم کرنے کے بعد کلیسا میں ’’اعتراف گناہ‘‘ کرکے جان چھڑا لینے والوں کیلئے معافی کے دروازے بند کردئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ ہر روز سینکڑوں برطانوی شہری زیادتی اور چوری سمیت دیگر قانونی و اخلاقی جرائم کا ارتکاب کرکے اپنے علاقائی چرچوں میں آکر ’’اعتراف باکس‘‘ میں پادریوں کے روبرو اعتراف جرم کرتے ہیں۔ دوسری جانب سنگین جرائم میں ملوث افراد نے بھی اعتراف گناہ کی آڑ میں گناہوں کا بازار گرم کر دیا تھا۔ پولیس کے سامنے پیش ہونے یا گرفتاری دینے کے بجائے ان مجرموں نے چرچ کی آڑ لے لی تھی اور ’’اعتراف باکس‘‘کے اندر بیٹھ کر پادری سے جرم کا اعتراف کرلیتے تھے اور اپنے تئیں شرمندگی ظاہر کرکے خود کو ’’بے گناہ‘‘ سمجھ کر گھر روانہ ہوجاتے تھے۔ مگر کچھ عرصہ کے بعد ایسی ہی وارداتوں کا دوبارہ ارتکاب کرلیتے تھے اور پھر چرچ میں آکر ’’اعتراف گنا ہ‘‘ کرکے بے گناہی کی سند لے جاتے تھے۔ لیکن اب کلیسائے روم وٹیکن کی جانب سے منظوری کے بعد چرچ آف انگلینڈ نے انگلستان میں تمام کلیسائوں کے پادریوں کیلئے نئی راہنماہدایات جاری کردی ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے بتایا ہے کہ کئی بشپس نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ’’اعتراف باکس‘‘میں پیش ہونے والے گناہ گاروں کے جرائم کی وارداتوں کے اعترافات سے پریشان ومتذبذب تھے۔ کیونکہ اعتراف گناہ کرنے والوں کے نزدیک جرم اور گناہ میں فرق کرنا مشکل ہوجاتا تھا اور اعتراف گناہ کرنے والاہر فرد خود کو مجرم کے بجائے ایک عام سا ’’گناہ گار‘‘ محسوس کرتا تھا۔ جبکہ پادری بھی ایسے مجرموں اور گناہ گاروں میں فرق نہیں کرپاتے تھے اور ان کو ’’سند معافی‘‘ جاری کردیتے تھے۔ لیکن اب نئی گائیڈ لائنز کے تحت ایسا نہیں ہوگا اور تمام پادریوں کا ذہن کلیئر ہے کہ مجرموں کو کلیسا میں اعتراف باکس کے بجائے پولیس اسٹیشن میں لاک اپ میں جانا چاہئے۔ برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ ان نئی راہنما گائیڈ لائنز کے تحت کسی بھی انگلش چرچ کا پادری کسی بھی فرد کا ’’اعتراف جرم‘‘ قبول نہیں کرے گا اور نہ ہی اس مجرم کو معافی دی جاسکتی ہے۔ نئی گائیڈ لائنز میں تمام انگریز پادریوں کو پابند کردیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی معاشرتی سنگین جرم پر مجرم کو معافی نہیں دے سکیں گے۔ بلکہ ان کو کہا جائے گا کہ ان کی معافی ناقابل قبول ہے اور وہ خود کو مجرم سمجھ کر چرچ میں گناہوں یا جرم کا اعتراف کرنے کے بجائے خود کو پولیس کے حوالہ کردیں۔ اس سلسلے میں وٹیکن کے تحت چرچ آف انگلینڈ کی نئی گائیڈ لائنز میں تمام پادریوں کو کہا گیا ہے کہ اگر مجرم نے اعتراف گناہ کرتے ہوئے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ وہ خواتین اور بچوں سے زیادتی یا دیگر اقسام کے جرائم کا ارتکاب کر بیٹھا ہے تو اس کی معافی قبول کرنے کے بجائے پادری ان کو ہدایات دے گا کہ وہ عدالت کا رُخ کرے اور پولیس میں جاکر اپنا اعتراف جرم کرے۔ وٹیکن اور چرچ آف انگلینڈ کی ہدایات میں تمام پادریوں کو اس بات کی بھی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ علاقائی پولیس اور ایمر جنسی پولیس مدد کا فون نمبر اپنے پاس رکھیں اور اگر کوئی مجرم سنگین جرائم کا اعتراف کرتا ہے اور چرچ کے پادری سے ’’سند معافی‘‘چاہتا ہے تو اس کو ہرگز معافی نہ دی جائے بلکہ پولیس میں جانے کی ہدایات دی جائیں۔ اگر وہ مجرم خود کو ہدایات کے تحت پولیس کے حوالہ نہیں کرتا تو پادری کا فرض ہے کہ وہ خود اس مجرم کو پولیس کے حوالے کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔ یہاں یہ امر واضح رہے کہ کلیسائے روم اپنی تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے اور دنیا بھر میں سینکڑوں بد کردار اور بد عنوان پادریوں،لاٹ پادریوں اور کلیسائی عہدیداروں کو ان کے عہدوں سے الگ کردیا گیا ہے۔ جبکہ دنیا بھر کے بڑے کلیسائوں میں پادریوں کے خلاف انکوائریز چل رہی ہیں جن پر راہبائوں سمیت کلیسائی اسکولوں کے طلبہ کے ساتھ زیادتیوں کے گھنائونے الزامات ہیں۔ اس ضمن میں برطانوی جریدے ڈیلی میل ہی کے مطابق برطانیہ کے آرچ بشپ آف کنٹربری جیمس ولبی بھی ولدیت کی تصدیق کے امتحان میں ناکام ہوچکے ہیں۔ ایک اہم ترین ڈی این اے ٹیسٹ کے نتائج میں ثابت ہوا کہ ان کی ولدیت کے خانے میں جو نام ’’گیون ولبی‘‘ لکھا ہوا ہے وہ ان کے حقیقی والد نہیں تھے۔ بلکہ سابق برطانوی وزیر اعظم کے اسپیشل سیکریٹری سر انتھونی برائون ہی ان کے اصل والد تھے۔
٭٭٭٭٭