سدھارتھ شری واستو
جالندھر میں منعقدہ بھارتی سائنس کانفرنس کو انڈین میڈیا نے مسخروں کا جمگھٹا قرار دے دیا۔ پروگرام میں شریک مقررین نے وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریفوں میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہوئے قانون کشش ثقل، ٹیسٹ ٹیوب بے بی، اسٹیم سیل ٹیکنالوجی، میزائل سسٹم، بمبار جہازوں اور ایئرپورٹس سمیت متعدد ایجادات کو قدیم ہندو سائنسدانوں کی ایجاد قرار دیا۔ ادھر بھارتی میڈیا نے سائنسی کانفرنس کو مداریوں کا میلہ اور پاجیوں کا اجتماع قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ سارا کچھ وزیر اعظم مودی کی شان میں رطب اللسانی کے سبب ہوا۔ وہ اس کانفرنس میں شریک نہ ہوتے تو نام نہاد سائنس دان ان کو دیکھ کر بے قابو نہ ہوتے اور ایسے احمقانہ دعوے بھی نہیں کرتے۔ سائنس کانفرنس اس وقت دلچسپ تقاریر سے حیران کن اجتماع کا رُخ اختیار کرگئی جب متعدد سائنس دانوں نے ایک دوسرے پر بازی لے جاتے ہوئے جدید سائنسی نظریات کو ہندو دھرم کی پرانی تحقیق قرار دے دیا۔ ایک دعویٰ یہ بھی کیا گیا کہ ’’رام جی‘‘ اور ’’شری کرشنا‘‘ اپنی افواج کیلئے گائیڈڈ میزائل بنواتے تھے اور جنگوں میں ان کا استعمال کرتے تھے۔ بھارتی جریدے دکن کرونیکل کے مطابق کانفرنس کے شرکا نے ہندو دھرم کو سائنسی نظریات اور ایجادات کا ماخذ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہزاروں برس پہلے ہندو دھرم کے جنگجو’’کورو‘‘ اصل میں ٹیسٹ ٹیوب بے بی تھے۔ ان کو ہزاروں برس قبل ٹیسٹ ٹیوب ٹیکنالوجی کی مدد سے روزانہ کی بنیاد پر پیدا کرکے جوان کیا جاتا تھا اور پانڈوئوں سے مقابلہ کیلئے میدان جنگ میں بھیجا جاتا تھا۔ ٹائمز آف انڈیا نے بھی سائنس کانفرنس کو حیران کن قرار دیا جس میں متعدد سائنس دانوں نے وزیر اعظم مودی کی چاپلوسی کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’رام جی‘‘ اور ان کی بیوی سیتا کو اُٹھا لے جانے والے ہندو دھرم کے ویلن’’راون‘‘ کے تو اپنے ایئر پورٹ اور ہوائی پٹیاں(air stripes) بھی تھیں جن سے پرواز کرنے کے بعد جہاز مخالف افواج پر بمباری کرتے تھے۔ جبکہ رام جی اپنے مخالفین پر ’’بنڑ‘‘ نامی میزائل بھی داغا کرتے تھے۔ یہ بھی کہا گیا کہ ہندو دھرم کی عظیم جنگ ’’مہا بھارت‘‘ کے کردار پانڈوئوں کے مقابل موجود ’’کوروئوں‘‘ کے پاس اس وقت بھی اسٹیم سیل ٹیکنالوجی اور ٹیسٹ ٹیوب سسٹم تھا جس کے تحت کوروئوں کی جنگی کمانڈ دھڑا دھڑا ٹیسٹ ٹیوب بچے سپاہی پیدا کرتی تھی اور ان کی فوری نشونما کرکے، جنگجوئوں میں بدل کر میدان جنگ میں بھیجا جاتا تھا۔ بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے صف اول کے تعلیمی ادارے آندھرا یونیورسٹی کے وائس چانسلر گرو ناگیشور رائو نے اپنی صدارتی تقریر میں سائنس دانوں کو بتایا کہ اس وقت دنیا میں جس اسٹیم سیل ٹیکنالوجی اور ٹیسٹ ٹیوب بے بیز کا ڈنکا بجایا جارہا ہے یہ بہت پرانی ٹیکنالوجی ہے جس پر ہندو دھرم کے معروف کردار’’کوروئوں‘‘ (Kaurava) کا قبضہ تھا اور وہ ٹیسٹ ٹیوب اور اسٹیم سیل ٹیکنالوجی پر مکمل دسترس رکھتے تھے۔ یہی وجوہات تھیں کہ ’’مہا بھارت‘‘ کے کردار کوروئوں کی ماتائیں ایک ایک وقت میں 100-100بچوں کو جنم دیا کرتی تھیں۔ دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ جالندھر کی اس سائنسی کانفرنس میں موجود وزیر اعظم نریندر مودی سمیت تمام شرکا ایسے مافوق البشر دعووں پر مسلسل تالیاںپیٹ رہے تھے۔ کانفرنس میں شریک اترپردیش کے ایک سائنس داں مورتھی نے کہا کہ ’’ہندو دھرم، سائنس کا دوسرا نام ہے۔ آج ہم ڈاروِن کی تھیوری پڑھاتے ہیں لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ ڈاروِن سے قبل ہمارے دھرم کا ایک عظیم کردار اور ایودھیا کا مہاراجا دشرتھ تھا جو انسان سے بندر اور بندر سے انسان بن سکتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ ہر قسم کے جانوروں کی صورت میں آجاتا تھا اور اس ٹیکنالوجی کو کسی کو بھی بخش دیا کرتا تھا۔‘‘ کانفرنس میں شریک صحافی آئی پی سنگھ نے لکھا ہے کہ عجیب و غریب دعووں نے غیر ملکی شرکا کو حیران و پریشان کردیا تھا۔ ٹریبون انڈیا نے بتایا ہے کہ کانفرنس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا اور اس میں شریک بھارتی سائنس دانوں نے شہرہ آفاق سائنس دان نیوٹن کو احمق قرار دیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ اس وقت دنیا میں اہم ترین ایجادات نئی نہیں ہیں۔ یہ اصل میں ہزاروں برس قبل ہی ایجاد کی جاچکی تھیں اور ان کے موجد قدیم ہندو تھے۔
Prev Post