کمبھ میلے میں ایک لاکھ ہیجڑوں نے بھی ڈیرا جمالیا

0

سدھارتھ شری واستو
بھارت میں ہندوئوں کے سالانہ مذہبی میلے میں ایک لاکھ سے زائد ہیجڑوں نے بھی اپنا ڈیرہ (اکھاڑا) جما لیا ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال اس میلے میں سادھو، سنتوں، اگھوریوں اور پنڈتوں کے 13 اکھاڑے لگائے جاتے ہیں۔ ہر ڈیرے پر ہندو دھرم کی اس شاخ کے ماننے والے مذہبی رہنما اور معتقد قیام کرتے ہیں۔ تاہم اس مرتبہ بھارت کے خواجہ سرائوں نے بھی اپنے لئے الگ ڈیرے کی ڈیمانڈ کی تھی، جو انتہاپسند ہندو مذہبی رہنمائوں نے مسترد کردی۔ دوسری جانب تیسری جنس بھی اپنے مطالبے پر ڈٹ گئی اور ہندو دھرم کے ٹھیکے داروں کو نیچا دکھاتے ہوئے 14 ویں اکھاڑے کے نام سے کمبھ میلے میں اپنا پڑائو ڈال لیا ہے۔ بھارتی جریدے امر اجالا نے لکھا ہے کہ ایک ماہ قبل ہی الگ اکھاڑے کے قیام کی خاطر بھارتی ہیجڑوں نے 13 اکھاڑوں کی تنظیم ’’اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد‘‘ کے رہنمائوں سے ملاقات کی تھی۔ لیکن اکھاڑوں کے سربراہوں نے ہیجڑوں کو 14 واں اکھاڑا یا ڈیرہ الاٹ کرنے کی مخالفت کردی تھی۔ اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے سربراہوں کو خدشہ تھا کہ اگر ہیجڑوں کو اکھاڑا ملا تو ان کے اکھاڑوں کی اہمیت کم ہوجائے گی۔ لیکن ہیجڑوں نے بطور احتجاج یہ اعلان کردیا کہ وہ اپنا ڈیرہ بنا کر دکھائیں گے اور 3 جنوری کو ہیجڑوں کا اکھاڑا بھی قائم کردیا گیا۔ ہزاروں ہیجڑوں نے کیرالا ریاست کے گرو کا استقبال کیا اور اس کو رتھ میں بٹھا کر کمبھ میلہ میں شریک کرایا۔ اس موقع پر موجود صحافیوں کا کہنا تھا کہ سادھوئو ں کے جتھوں کے ساتھ تیرہ اکھاڑوں کے چیلوں نے اپنے اپنے گرو کا دل و جان سے استقبال کیا اور ان پر گل پاشی کی۔ لیکن سب سے الگ رنگ ہیجڑوں کے اکھاڑے یا ڈیرے کا تھا جس میں پیلے کپڑوں میں ملبوس ہزاروں ہیجڑوں نے کیرالا کے کناری اکھاڑے کے گرو کا بھرپور استقبال کیا۔ اس موقع پر ہزاروں ہیجڑوں نے اونٹ پر بیٹھ کر آنے والے اپنے گرو لکشمی نارائن ترپاٹھی کو پھولوں کی مالائیں پہنائیں اور ڈھولک کی تھا پ پر استقبالی نغمے گائے۔ اس موقع پر گرو لکشمی نارائن ترپاٹھی نے اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد اور اس کے رہنمائوں کو مغلظات سنائیں اور کہا کہ انہیں 14 واں اکھاڑا ماننا ہی ہوگا۔ کیونکہ جب ہیجڑوں کو نہیں مانا جائے گا تو ہم بھی ان 13 اکھاڑوں کو جوتے کی نوک پر رکھیں گے۔ مقامی صحافیوں نے بتایا ہے کہ کمبھ میلے میں سب سے زیادہ تعداد ننگے سادھوئوں کی دکھائی دی۔ کمبھ میلے کے افتتاح کے وقت ان کی تعداد کا تخمینہ 5 لاکھ تھا۔ لیکن یہ تعداد بڑھ کر پچیس لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔ جبکہ ہیجڑوں کی تعداد بھی اس بار بہت تیزی سے بڑھی ہے۔ ایک لاکھ سے زیادہ ہیجڑوں نے کمبھ میلے میں شرکت کرکے اس بات کا احساس دلایا ہے کہ ہندوئوں کے اس میلے میں ان کی بھی ایک طاقت موجود ہے ۔ ڈیلی بھاسکر نے بتایا ہے کہ میلے میں ننگے سادھو، گالیوں والے سادھو، گوبر ملے سادھو، لیپ ٹاپ والے سادھو، ہیلی کاپٹر میں آنے والے سادھو، ہاتھیوں،گھوڑوں اور اونٹوں پر آنے والے سادھوئوں سمیت درجنوں اقسام کے ہندو مذہبی رہنما شریک ہیں۔ ان میں کتے، بلیوں اور بندروں والے سادھو بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں اور اپنے جانوروں کے ساتھ ’’مقدس اشنان‘‘ کر رہے ہیں۔ بھارتی صحافی ہمیش میرانی نے بتایا ہے کہ 2019ء کا کمبھ میلہ اس لحاظ سے بھی اہمیت بھرا ہے کہ اس میں شریک ایک کروڑ سے زائد ہندو مذہبی رہنمائوں اور ان کے چیلوں کو مودی اور یوگی آدتیاناتھ حکومت نے بڑے پیمانے پر سہولیات فراہم کی ہیں۔ کئی بھارتی موبائل کمپنیوں نے کمبھ میلہ میں مفت انٹرنیٹ اور کالز سروس فراہم کی ہیں۔ کئی بڑے نامور ہوٹلوں نے پنڈتوں اور سادھوئوں کیلئے دریا کنارے خیموں کا لگژری شہر بسا دیا ہے جہاں گارڈز مقرر کئے گئے ہیں اور کسی غریب یا عام سادھو کو پھٹکنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ جبکہ غریب غربا ٹائپ کے سادھوئوں اور نچلی ذات کے ہندوئوں کیلئے الہ آباد کے مہا سنگم پر لاکھوں ایکڑ زمین خالی کرکے بیٹھنے اور اشنان کیلئے جگہ دی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کمبھ میلہ کو مودی حکومت اگلے چنائو کیلئے اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتی ہے۔ اس میلے میں پانچ لاکھ سے زیادہ ایسے سادھوئوں نے شرکت کی ہے، جو اپنے برہنہ جسم پر بھبھوت (راکھ اور گیرو) ملے بیٹھے ہیں۔ اگھوری سادھوئوں کی بھی ایک بہت بڑی تعداد کمبھ میلہ میں جادو ٹونا کرنے کیلئے موجود ہے۔ ان کے آس پاس ایسے افراد کی بہت بھیڑ دکھائی دے رہی ہے جو اپنے ذاتی مسائل کے حل سمیت دشمنوں کا ستیاناس کرانے کیلئے ان جادوگر سادھوئوں کی خوشامد کرنے میں مصروف ہے۔ واضح رہے کہ کمبھ میلے میں شرکت کیلئے دنیا بھر سے ہندوئوں کی ایک بہت بڑی تعداد بھی بھارت آتی ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More