کراچی/اسلام آباد(رپورٹ: صفدربٹ/خصوصی رپورٹر) طبی سہولیات دینے کی دعویدار حکومت نے ڈالر کے بہانے ادویات 15 فیصد مہنگی کردیں۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ڈالر اور خام مال کی قیمتوں میں اضافے کو بھی جواز بنایا ہے۔ حکومت نے مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام پر ایک منی بجٹ کا بوجھ لاد دیا ۔ غریبوں کیلئے جینا محال ہوگیا۔ ڈریپ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ہارڈشپ کیٹیگری میں شامل ادویات کو 2018 کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت میں 9 فیصد اضافے کی اجازت دی گئی ہے ،جبکہ ہارڈ شپ کیسز میں شامل 600 سے زائد ادویات کی قیمتوں میں دوسری مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی ڈریپ نے ہارڈ شپ کیسز میں شامل 850 ادویات میں سے 250 ادویات کی قیمتوں میں 5 سے 10 فیصد تک کمی جبکہ 600 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرچکی ہے۔ پاکستان فارما سیوٹیکل مینوفیکچررایسوسی ایشن نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو معمولی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں قیمتوں میں 30 فیصد اضافے کی توقع تھی ۔تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے ادویہ ساز اداروں سمیت دیگر اسٹیک ہولڈروں سے مشاورتی اجلاسوں اور ہارڈ شپ کیسز سمیت دیگر ادویات کی قیمتوں کا جائزہ لینے کے بعد ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے ۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ادویات کی قیمتوں میں دوسری مرتبہ اضافہ کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہناہے کہ 25 سے زائد ادویہ ساز کمپنیوں نے 2015 میں عدالت عالیہ سے رجوع کرکے حکم امتناع حاصل کرکے ہارڈ شپ کیسز کے نام پر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا تھا جسے گزشتہ سال سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام اسٹے آرڈرز کو ختم کرتے ہوئے ڈریپ کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کرکے ادویات کے تعین کا فوری فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی کہ جائزہ لے کر جن ادویات کا ریٹ بنتا ہے ۔ ان میں اضافہ اور دیگر میں کمی کی جائے ۔ جس پر عملدر آمد کرتے ہوئے ڈریپ نے ادویات کی قیمتوں کی تعین کردہ سمری عدالت اور کابینہ کو ارسال کی تھی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ نے معاملہ ٹاسک فورس کو بھجوایا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی ٹی بی ادویات سمیت مختلف امراض میں استعمال کی ویکسین و ادویات جن کے ہارڈ شپ کیسز کئی برس سے التوا کا شکار تھے ،جس کی وجہ سے جان بچانے والی ادویات قلت ہونے کی وجہ سے کئی گنا زائد بلیک قیمتوں پر فروخت ہو رہی تھیں ۔ ڈریپ نے650 سےزائد ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافہ جبکہ 250 ادویات کی قیمتوں میں 5 سے 10 فیصد تک کمی کی ،جس کا نوٹیفکیشن نمبر ایس آر او 1610 گزشتہ ہفتے جاری کیا ،جبکہ جمعہ کو ایک مرتبہ پھر ڈریپ نے ہارڈ شپ کیسز کی ادویات میں 9 فیصد اور دیگر تمام ادویات جن کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے قیمتوں میں 15 فیصد اضافے کی اجازت دے دی ہے ۔ ڈریپ کے ترجمان کی جانب سے جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مختلف ادویات کی قیمتوں میں 9 اور 15 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ ادویات کی قیمتوں میں یہ اضافہ مختلف وجوہات کی بنا پر ناگزیر تھا۔ گزشتہ ایک برس میں ڈالر کی قیمت میں 30 فیصد تک اضافے کے بعد مارکیٹ میں ادویات میں استعمال ہونے والے خام مال اور پیکنگ میٹریل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔اسی طرح یوٹیلیٹی(جس میں گیس اوربجلی شامل ہیں) کی قیمتیں بڑھنے سے بھی فارما سیوٹیکل انڈسٹری پر اضافی بوجھ پڑا۔مزید برآں ایڈیشنل ڈیوٹی میں بھی اضافہ ہوا۔ انٹرسٹ ریٹ اور ملازمین کی تنخواہوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔پاکستان کی زیادہ فارماسیوٹیکل درآمدات چین سے ہوتی ہیں۔ چین میں ماحولیاتی وجوہات کی بنا پر آدھی سے زیادہ انڈسٹری کی بندش سے خام مال کی قیمتوں میں دگنااضافہ ہوا۔ ملک میں آئے دن کچھ ادویات اور ویکسین کی عدم دستیابی کی شکایات موصول ہو رہی تھیں ،جس کی وجوہات میں ایک وجہ ادویات کی قیمت بھی پائی گئی۔ انڈسٹری سے رابطہ کرنے پر معلوم ہوا کہ بہت سی ادویات کم قیمت ہونے کی وجہ سے تیار کرنا کاروباری لحاظ سے موزوں نہیں رہا ہے ۔ ڈریپ کے لیے جان بچانے والی اور ضروری ادویات کی فراہمی ایک اولین ترجیح ہے۔ اسی طرح کچھ عرصہ پہلے چند ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان میں اپنے آپریشنز بند کر کے واپس جا چکی ہیں اور کچھ کمپنیاں مزید انوسٹمنٹ کرنے کی بجائے اپنے کاروبار سمیٹنے کا ارادہ ظاہر کر رہی ہیں ۔ یہ ساری صورت حال ملکی مفاد کی منافی ہے۔ ان تمام وجوہات کی بنا پر فارماسیوٹیکل انڈسٹری ادویات کی قیمتوں میں ڈالر کی قدر کے لحاظ سے اضافے کا مسلسل مطالبہ کر رہی تھی۔ڈریپ نے جہاں تک ممکن ہو سکا ادویات کی قیمتوں کے مشکل فیصلے کو روکے رکھا ،لیکن جب مارکیٹ میں جان بچانے والی اور ضروری ادویات کی عدم دستیابی بڑھنے لگی تو مریضوں اور ملک کے وسیع تر مفاد میں قیمتوں میں مناسب اضافے کا قدم اٹھایا گیا۔ ملک میں ادویات کی نوے فیصد ضروریات ملکی صنعت پوری کرتی ہے، جس کی بقا کے لیے ادویات کی قیمتوں میں جائز اضافہ ضروری تھا۔ڈریپ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ ملک میں ادویات کی دستیابی، نئی انوسٹمنٹ اور فارماسیوٹیکل صنعت کے فروغ کے لیے قیمتوں میں 9 اور15 فیصد اضافہ کیا جائے۔ اس مقصد کے لیے منسٹری آف نیشنل ہیلتھ سروسز کی ضروری کارروائی کے بعد وفاقی حکومت کی منظوری سے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے۔ ڈریپ ترجمان نے واضح کیا کہ ادارہ ادویات کے معیار اور ان کی مناسب قیمت پر دستیابی کے لیے کوشاں رہے گا اور اس اضافے کے باوجود پاکستان میں ادویات کی قیمتیں بین الا قوامی اور علاقائی سطح پر قیمتوں سے کم رہیں گی۔ پاکستانی ادویہ ساز اداروں کی تنظیم پی پی ایم اے کے سربراہ زاہد سعید نے کہا کہ گو کہ قیمتوں میں اضافہ اخراجات کے مقابلے میں کم ہے ، ہمیں 30 فیصد سے زائد اضافے کی توقع تھی تاہم ریلیف پر شکریہ ادا کرتے ہیں ، اگر اضافہ نہ ہوتا تو ادویہ سازی کی صنعت کی تباہی یقینی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ بھی خیال ہے کہ اضافے سے عوام کو تکلیف کا سامنا ہوگا لیکن اگر ادویات ملے گی نہیں تو انڈسٹری تباہ ہو جانا تھی ۔قیمتوں میں اضافے پر پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن کے صدر صلاحالدین شیخ کا کہنا تھا کہ اضافے سے عوام کو مشکلات کا سامنا تو ہوگا تاہم اضافے سے مختلف ادویات کی قلت ختم ہونے میں مدد ملے گی ،کیونکہ ایسی ادویات بھی ہیں جن کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا اور سابقہ قیمتوں میں تیاری ممکن نہیں تھی جس کی وجہ سے کمپنیوں نے پروڈکشن بند یا پھر انتہائی کم کر دی تھی جس کے باعث شہریوں کو ادویات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔