محمد مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں کہ ایک بات تجربہ کی بتاتا ہوں، وہ یہ کہ فجر کی نماز پڑھنے کے بعد حق تعالیٰ سے دعا کیا کرو کہ: خدایا! یہ دن طلوع ہورہا ہے اور اب کارزارِ زندگی میں داخل ہونے والا ہوں، مولا! اپنے فضل وکرم سے اس دن کے لمحات کو صحیح مصرف پر خرچ کرنے کی توفیق عطا فرما کہ کہیں وقت ضائع نہ ہو جائے، کسی نہ کسی خیر کے کام میں صرف ہو جائے، حدیث شریف میں آتا ہے کہ جب سورج طلوع ہوتا تو حضور اقدسؐ یہ دعا پڑھا کرتے تھے کہ:
ترجمہ: ’’اس خدا کا شکر ہے جس نے یہ دن ہمیں دوبارہ عطا فرما دیا اور ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہمیں ہلاک نہیں کیا۔‘‘ ہر روز سورج نکلتے وقت یہ کلمات حضور اقدسؐ پڑھا کرتے تھے۔ مطلب یہ ہے کہ ہم تو اس کے مستحق تھے کہ یہ دن ہمیں نہ ملتا اور اس دن سے پہلے ہی ہم اپنے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیئے جاتے، لیکن رب تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں ہلاک نہیں کیا اور یہ دن دوبارہ عطا فرمایا۔ لہٰذا پہلے یہ احساس دل میں لائیں کہ یہ دن جو ہمیں ملا ہے، یہ ایک نعمت ہے جو رب تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے ہمیں عطا فرمادی ہے، اس دعا کے ذریعہ حضور اقدسؐ یہ فرما رہے ہیں کہ ہر دن کی قدر اس طرح کرو جیسے ہم سب رات کے وقت ہلاک ہونے والے تھے، مگر رب تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے زندگی دیدی، اب یہ جو نئی زندگی ملی ہے، وہ کسی صحیح مصرف میں استعمال ہو جائے۔
صبح کی مسنون دعائوں کا معمول بنالیں۔ حدیث شریف میں وہ دعائیں منقول ہیں، جو حضور اقدسؐ روزانہ صبح کو فجر کے بعد پڑھا کرتے تھے، ہم سب بھی نماز فجر کے بعد اس کے پڑھنے کا معمول بنالیں، وہ دعائیں یہ ہیں:
’’خدایا! میں آپ سے آج کے دن کی خیر طلب کرتا ہوں اور اس کے بعد کی خیر طلب کرتا ہوں اور اس دن کے شر سے آپ کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (ترمذی)
اور یہ دعا پڑھتے تھے:
’’خدایا! میں آپ سے آج کے دن کی خیر طلب کرتا ہوں اور اس دن کی کامیابی، نصرت نور، برکت، عافیت اور ہدایت طلب کرتا ہوں۔‘‘
اس کے علاوہ حضور اقدسؐ سے پیاری دعائیں منقول ہیں، ان کو یاد کرلیں اور روزانہ صبح کے وقت ان کو پڑھا کریں اور رب تعالیٰ سے توفیق مانگیں کہ: مولا! اس دن کے ایک ایک لمحے کو اپنی رضا کے مطابق صرف کرنے کی توفیق عطا فرما۔ بہرحال! پہلے نظم الاوقات بنائو اور پھر اس بات کا عزم کرو کہ میں اس کی پابندی کروں گا، پھر رب تعالیٰ سے دعا کرو اور توفیق مانگو، اس کے بعد کارزارِ زندگی میں داخل ہو جائو۔
پھر رات کو سوتے وقت اپنا دن بھر کا جائزہ لے لو کہ آج صبح میں نے جو ارادہ کیا تھا، اس پر کس حدتک قائم رہا اور کہاں کہاں بھٹک گیا، جہاں بھٹک گئے تھے، اس کی طرف سے رب تعالیٰ سے توبہ و استغفار کرکے دوبارہ اپنے عزم کو تازہ کرلو اور جس حد تک قائم رہے، اس پر رب تعالیٰ کا شکر ادا کرو، ساری عمر یہی کام کرتے رہو تو رب تعالیٰ کی رحمت سے امید ہے کہ وہ بیڑہ پار کردیں گے۔ (کتاب: اصلاحی خطبات،جلد 16، صفحہ 67)
Prev Post
Next Post