ڈہرکی ؍ سکھر (رپورٹ:میر عابد بھٹو ؍مانیٹرنگ ڈیسک)سندھ کی اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی قیادت نے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نئے وار کی تیاریاں شروع کر دی ہیں ۔سندھ میں حکومت تبدیل کرنے کی کوششوں سے انکار کرنے والے جی ڈی اے نے یو ٹرن لیتے ہوئے اتوار کو سندھ اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ کرپشن کے دفاع کیلئے سندھ کارڈ نہیں چلنے دیا جائے گا ۔پیپلز پارٹی کے 12 سے زائد اراکین اسمبلی بھی رابطوں میں ہیں ۔تبدیلی کی کوششوں میں تیزی لانے کیلئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری منگل 15 جنوری جبکہ وزیر اعظم عمران خان جی ڈی اے کی دعوت پر 25 جنوری کو سندھ کے دورے پر پہنچیں گے ۔جی ڈی اے نے 27 جنوری کو گھوٹکی میں بڑے جلسہ عام کا بھی اعلان کر دیا ہے ۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف وزیر اعلیٰ سندھ کے استعفےکے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کوئی فساد پھیلانے سندھ میں آئے گا تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ فسادی ہمارے سامنے نہیں ٹھہر سکتے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کا سربراہی اجلاس اتوار کو خان گڑھ گھوٹکی میں جی ڈی اے و فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر پگاڑا کی زیر صدارت جی ڈی اے رہنما سردار علی گوہر مہر کی رہائش گاہ پر ہوا۔اجلاس میں جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل ایاز لطیف پلیجو،مہر گروپ کے سربراہ رکن سندھ اسمبلی علی گوہر مہر،صدر الدین راشدی، ارباب غلام رحیم، معظم عباسی، رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر،غلام مرتضیٰ جتوئی،سید جلال محمود شاہ، شفیع محمد جاموٹ، حسنین مرزا،عرفان اللہ مروت، چیئرمین ضلع کونسل گھوٹکی سردار حاجی خان مہر اور دیگر بھی نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں جی ڈی اے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کا اتحاد سندھ میں ان ہاؤس تبدیلی کا خیر مقدم کرے گا ،تاہم کسی غیر آئینی و غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے ۔زرداری ٹولے میں اب تک گھوٹکی آنے کی ہمت نہیں ، اسلام آباد کیسے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں علی گوہر مہر کی دعوت پر وزیر اعظم عمران خان کے مجوزہ دورہ سندھ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔سندھ حکومت کو آئینی طریقے سے ہٹانے میں بھر پور حصہ لیا جائے گا ۔ پریس کانفرنس میں پیر پگاڑا نے سندھ کے مکینوں سے کرپشن اور خزانے کی لوٹ مار کے خلاف باہر نکلنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملکی وسائل اور گورننس کے تحفظ کا وقت آ گیا ہے ۔ اعلیٰ عدلیہ سندھ میں جرائم ، بری حکمرانی اور کرپشن کا نوٹس لیں ۔ انہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کو بلیک میل کر کے سستا گنا خریدنے کیلئے شوگر ملیں نہیں چلائی گئی ہیں۔ حکومتی وزیروں اور سرکاری افسران کو کرپشن کا حساب دینا پڑے گا ۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ سندھ کی زراعت کو دانستہ تباہ کیا گیا ، سندھ کو منصفانہ طریقے سے پانی فراہم نہیں کیا جا رہا۔ارسا اور واپڈا سندھ کو حصہ کا پانی اور بجلی نہیں دے رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے درجنوں ایم پی اے پیر پگارا اور علی گوہر خان مہر سے رابطے میں ہیں ۔تھر میں بھوک اور بیماری سے بچے مر رہے ہیں لیکن حکمران صرف اجلاس کر رہے ہیں۔ جو کاشت کاروں کو روٹی پانی نہ دینے والے جمہوریت کے چیمپئن بننے کی کوشش نہ کریں۔ کرپشن کے دفاع کیلئے سندھ کارڈ نہیں چلنے دیا جائے گا۔خواتین، اقلیتوں اور کاشتکاروں کی شرکت کے بغیر حقیقی جمہوریت کا حصول ممکن نہیں،سندھ میں تمام جرائم کا حساب لیا جائے گا۔پیپلز پارٹی نے سندھ کے شہروں کا کچرے کے ڈھیر میں بدل دیا ہے، انہوں نے کہا کہ وفاق پانی، روزگار اور وسائل کے معاملے پر سندھ کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔سید صدر الدین شاہ راشدی نے کہا کہ جی ڈی اے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لیں گے۔نچلی سطح تک جی ڈی اے کے ٹکٹ پر امیدوار کھڑے کریں گے۔زرداری ٹولے میں اب اتنی طاقت نہیں کہ وہ گھوٹکی پہنچ سکے،اسلام آباد کیسے جائیں گے۔علی گوہر مہر نے کہا کہ گھوٹکی ضلع کو رائلٹی نہیں دی جا رہی ہے اور اسے نظرانداز کیا جا رہا ہے ۔ادھر لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کو کوئی سیاسی چیلنج درپیش نہیں ۔وفاقی حکومت وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے استعفے کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئی۔ جعلی اکاؤنٹس کیس میں مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات نیب کرے گا۔ای سی ایل میں نام عہدوں نہیں کر دار کی بنا پر شامل کئے تھے ۔آصف زرداری اور نواز شریف کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں رہا۔ ایک جیل میں ہے،دوسرا جانے والا ہے ، کسی کو این آر او نہیں ملے گا ۔دونوں نے اپنی سیاسی قبریں خود کھودی ہیں ۔ شہباز شریف بھی کاغذوں میں قید میں ہیں ، وہ جب چاہتے ہیں ۔اپنے گھر میں اجلاس بلاتے اور ملاقاتیں کرتے ہیں۔نیب کے الزامات کے باوجود وہ نیب کو اپنے سامنے پی اے سی میں پیش ہونے کا کہہ رہے ہیں، ہم نےایسے ٹرائل کبھی نہیں دیکھے۔مدینہ کی ریاست بنانے کا مطلب برداشت،انصاف،ایک دوسرے کو سمجھنا ہے۔پاکستان کو اب کوئی سیاسی چیلنج درپیش نہیں، وزیر اعظم نے مستحکم سیاسی حکومت کی بنیاد رکھ دی، اب 23 جنوری کو منی بجٹ میں مستحکم معاشی اور روشن پاکستان کی بنیاد رکھی جائے گی ۔سندھ میں سیاسی دوستوں سے ملنے پر پابندی نہیں ہے، سندھ پاکستان کا حصہ ہے ہمیں وہاں آنے جانے سے کون روک سکتا ہے۔ ادھر سکھر میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ان کی صوبائی حکومت کو خطرہ نہیں۔ ملک اور سندھ کے عوام آصف زرداری پر یقین رکھتے ہیں۔کسی کو سندھ آنے سے نہیں روکیں گے، جو آرہے تھے وہ خود ہی رکے۔کوئی بھی فساد پھیلانے سندھ میں آئے گا تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ۔ہم نے شرپسندوں کا مقابلہ کیا ہے ۔چھوٹے موٹے فسادی کچھ بھی کر لیں ۔ہمارے سامنے نہیں ٹھہر سکتے۔جب تک پی پی کی قیادت و عوام چاہے گی سندھ حکومت قائم رہے گی ۔ پورا ملک وزیر اعظم کا ہے وہ جہاں چاہیں آئیں جائیں، سندھ میں کسی کے داخلے پر پابندی نہیں، یہ وقت دے کر خود نہیں آئے تھے ۔ لوگوں کو پی پی کے خلاف بعض قوتوں کی سپورٹ ملتی رہی ہے۔ای سی ایل میں نام شامل ہونے کی مجھے فکر اور پروا نہیں، یہ لوگ مجھے سرکاری دورے پر جانے سے نہیں روک سکتے۔2بار کے سوا صرف سرکاری دوروں پر ہی باہر گیا ہوں۔میرا فی الحال باہر کہیں جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ حج و کربلا سے بلاوا آیا تو کوئی بھی مجھے روک نہیں سکے گا۔الیکٹرونک میڈیا سیاسی شخصیات کے نازیبا الفاظ سنتا و نشر ہی کیوں کرتا ہے ۔اگر میڈیا ان کی حوصلہ افزائی نہ کرے تو ان کی زبان بند ہو جائے گی۔صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ عوام نے جی ڈی اے کو مسترد کردیا ہے۔عدالت نے بلاول اور مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل سے نکالنے کے احکامات دیےتھے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔نیب کا قانون اپوزیشن کیلئے الگ اورحکومت کے لیے مختلف ہے، وزیراعظم کےخلاف بھی ریفرنس ہیں۔ علیمہ آپا کے پاس اتنی دولت کہاں سےآئی۔حکومتی لوگوں کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔موجودہ حکومت کی جانب سے مختصر مدت میں ریکارڈ قرضے لینے سے مہنگائی بڑھی، اب منی بجٹ لایا جارہا ہے۔حکومتی وزرا نے ہارس ٹریڈنگ اور گورنر راج کی بات کی مگر وہ پہلے بھی ناکام ہوئے تھے ۔سکھرکو واٹر کمیشن کی وجہ سے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ تحریک انصاف نے2ہفتے پہلے سندھ حکومت گرانے کا ڈول ڈالا تھا ۔دسمبر 2018 کے آخری ایام میں سندھ میں حکومت کی تبدیلی یا گورنر راج کی افواہیں سامنے آئی تھیں۔وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے31دسمبر کو سندھ کا دورہ کرنا تھا تاہم اسی روز سپریم کورٹ چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر حکومت گرانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ سندھ میں گورنر راج لگا تواسے ختم کرنے میں ایک سیکنڈ لگے گا۔انتباہ کے نتیجے میں وزیر اعلی سندھ کی تبدیلی کی کوششیں سست پڑ گئیں ،جبکہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر اعظم کے دورہ سندھ کے پروگرام منسوخ ہو گئے ۔وفاقی حکومت کی جانب سے پی پی رہنماؤں کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا عندیہ دیا گیا تھا ،تاہم بعد ازاں کابینہ اجلاس میں اس کے برعکس فیصلہ کیا گیا۔پیپلز پارٹی حالیہ دنوں اسلام آباد پر چڑھائی کی دھمکی کے علاوہ سندھ کارڈ استعمال کرنے کے اشارے دے چکی ہے۔