فرشتوں کی کمان کرنے والے:
حضرت علیؓ فرماتے ہیں (جنگ بدر میں) نبی کریمؐ کے داہنے میں حضرت جبرائیل ایک ہزار فرشتے لیکر نازل ہوئے اور حضرت میکائیل بھی ایک ہزار فرشتے لے کر نازل ہوئے اور نبی کریمؐ کے بائیں حضرت اسرافیل ایک ہزار فرشتے لے کر نازل ہوئے۔ (ابن جریر، ابویعلی، حاکم، دلائل النبوۃ، بیہقی)
فرشتوں نے بدر کے علاوہ کہیں جنگ نہیں کی:
حضرت مجاہد ( مشہور تابعیؒ) فرماتے ہیں: فرشتوں نے بدر کے دن کے علاوہ کبھی جنگ نہیں کی۔(مصنف ابن ابی شیبہ )
فرشتوں کی پگڑیوں کے رنگ:
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں: جنگ بدر میں فرشتوں کی علامت سفید پگڑیاں تھیں، جن کا ایک کنارہ انہوں نے اپنی پشتوں پر چھوڑا ہوا تھا اور جنگ حنین میں سرخ پگڑیاں تھیں اور جنگ بدر کے علاوہ کسی جنگ میں فرشتوں نے جنگ نہیں لڑی، بلکہ جنگ حنین میں ان کی تعداد بہت تھی، لیکن یہ جنگ نہیں لڑ رہے تھے۔ (طبرانی کبیر)
( فائدہ) اس طرح کی ایک اور مختصر روایت بھی حضرت ابن عباسؓ سے مروی ہے۔ ( طبرانی، ابن مردویہ)
حضرت ربیع بن انسؒ فرماتے ہیں جن لوگوں کو فرشتوں نے جہنم واصل کیا تھا، صحابہ کرامؓ ان کی گردنوں پر ضرب سے پہچانتے تھے اور ان کی انگلیوں پر آگ کے جلانے کا نشان تھا۔ (ابن ابی حاتم)
حضرت ابواسیدؓ نے فرشتوں کو گھاٹی سے آتے دیکھا:
حضرت ابواسیدؓ جو کہ بدری صحابی ہیں، فرمایا کرتے تھے اگر میری بینائی میرے ساتھ ہوتی اور تم میرے ساتھ مقام احد کی طرف چلتے تو میں تمہیں اس گھاٹی کا پتہ بتلاتا، جس سے پیلی پگڑیوں میں فرشتے نکلے اور جنگ احد میں شریک ہوئے، انہوں نے ان پگڑیوں کے کنارے کو اپنے کندھوں کے درمیان ڈالا ہوا تھا۔ (ابن جریر)
(جاری ہے)
(باقی صفحہ 4بقیہ نمبر8)
Prev Post