دبئی جائیداد اسکینڈل میں300 شہریوں پر ہاتھ ڈالنے کی تیاری

0

کراچی( رپورٹ :عمران خان )دبئی جائیداد اسکینڈل میں300 شہریوں پر ہاتھ ڈالنے کی تیاری کر لی گئی۔ تحقیقات میں ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ، اینٹی کرپشن اورٹیکس چوری کی دفعات کے تحت کارروائی کے لئے فریال تالپور سمیت سندھ سے 19بیوروکریٹس اور سیاسی شخصیات کی فہرست مرتب کرکے اعلیٰ حکام کو ارسال کردی ہے ،دبئی میں خفیہ جائیدادیں و اثاثے بنانے والے شہریوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، ایف آئی اے کے معتبر ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات سے تقریباً15ہزار پاکستانی شہریوں کا ریکارڈ مل چکا ہے ،جنہوں نے بیرون ملک جائیدادیں اور اثاثے بنارکھے ہیں،ایف آئی اے سندھ ،پنجاب ،خیبر پختون،بلوچستان اور اسلام آباد زون کے افسران کو نئی فہرستیں ملنا شروع ہوگئی ہیں ،جنہیں نوٹس ارسال کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیاہے ، اب تک مجموعی طور پر سندھ سے تعلق رکھنے والے 185اور ملک بھر سے 300سے زائد شہریوں کے کوائف ایف آئی اے امیگریشن کے حوالے کئے گئے ہیں ،جنہوں نے جائیدادوں سے لاعلمی کا اظہار کیا یا پھر انہوں نے خود کو بیرون ملک کا رہائشی ظاہر کرکے بچنے کی کوشش کی، ان تمام افراد کے کوائف کے ذریعے ان کے پاسپورٹ کا ڈیٹا حاصل کیا جا رہا ہے ،تاکہ ان کی بیرون ملک آخری روانگی کا ریکارڈ حاصل کیا جاسکے۔ معتبر ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز نے ایمنسٹی اسکیم میں جائیدادیں ظاہر نہ کرنے یا جزوی طور پر ظاہر کرنے والے شہریوں میں سے ”پولیٹکلی ایکسپوزڈ پرنسز“ (سیاست یا سیاستدانوں سے تعلق رکھنے والے) 44بیورو کریٹس و سیاسی شخصیات کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے ۔ذرائع کے مطابق 44بیوروکریٹس چاروں صوبوں میں اہم سرکاری عہداروں پر تعینات ہیں ،جو سیاسی شخصیات کے فرنٹ مین کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ ان کے ذریعے ملک کی کئی سیاسی شخصیات نے اپنا کمایا ہوا کالا دھن حوالے کے ذریعے دبئی منتقل کیا ، جس سے اربوں مالیت کی جائیدادیں اور اثاثے بنائے، اس ضمن میں انہوں نے سرکاری پوزیشن کا غلط استعمال کیا،44بیوروکریٹس میں سے بیشتر حاضر سروس ہیں اورکچھ ریٹائرڈ ہوچکے ہیں،سب سے زیادہ19بیوروکریٹس اور سیاسی شخصیات کا تعلق سندھ سے ہیں ،جن کے نام ’’امت ‘‘نے حاصل کرلئے ہیں ۔ان میں محکمہ ایف بی آر کسٹم کے 21گریڈ کے افسر واصف میمن شامل ہیں ،جوکہ کچھ عرصہ قبل ڈی پوست آڈٹ اینڈ کلیئرنس تھے ،تاہم چند روز قبل ان کا تبادلہ چیف کلکٹر انفورسمنٹ کے طور پر کراچی میں کیا گیا ،تاہم ابھی تک انہوں نے چارج نہیں لیا اور یہ اسلام آباد میں ہی ہیں ، بزنس مین اور سیاست دان مرزااختیار بیگ ،اشوک کمار چاؤلہ، پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن ،سابق ڈی جی کے ڈی اے آغا مقصود عباس ،رضوان امین ،آغا شاہد ،سندھ کے معروف سیاستدان ممتاز بھٹو ،بدین سے سابق رکن اسمبلی اور پی پی رہنما میر حسن خان تالپور،محمد غفران،تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی نصرت واحد، پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی غلام مصطفی شاہ ،پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے فرنٹ مین قرار دئے جانے والے غلام عباس زرداری اور حامد سموں پیرانوں، ملک کے ایک بڑے میڈیا گروپ کے مالک، ایک اعلیٰ سرکاری افسر کی عزیزہ سنبلینہ ذوالفقار ،دبئی میں مقیم پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایڈوائزر ممتاز ممتو اور تاج محمد آفریدی کا نام بھی فہرست میں ہے۔ ذرائع کے بقول ابتدائی طور پر دبئی اور متحدہ عرب امارات میں 5ہزار کے لگ بھگ پاکستانی شہریوں کی جائیدادوں کا ریکارڈ ملنے پر شروع کی گئی تحقیقات میں اب نئے نام بھی شامل ہونا شروع ہوگئے ہیں اور مزید لسٹیں ملنے کے بعد یہ تعداد 15ہزار تک پہنچ چکی ہے ،جس میں سے اسلام آباد ہیڈ کوارٹر سے ہفتہ واری بنیاد پر 100سے 200نام تمام صوبائی زونل دفاتر کو ارسال کئے جا رہے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ میڈیا گروپ کے مالک کا نام بعد میں آنے والی فہرست میں شامل کیا گیا ،جنہیں 3 روز قبل نوٹس ارسال کئے گئے ہیں ۔ فہرست میں پنجاب کے 16افسران بھی فہرست میں شامل ہیں، 9بیوروکریٹس کا تعلق اسلام آباد ،خیبر پختون و بلوچستان سے ہے۔ذرائع کے بقول سب سے زیادہ سرکاری افسران پیپلز پارٹی کی شخصیات کے فرنٹ مین قرار دئے گئے ہیں،ایف آئی اے کودبئی میں کوئی جائیداد نہ ہونے،کم جائیدادیں ظاہر کرنے والوں کے حلف نامے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی ،تاکہ ان کیخلاف کارروائی آگے بڑھائی جاسکے،مجموعی طور پر فہرستوں کی چھان بین کے دوران پتہ چلا کہ 5000سے زائد پاکستانیوں کی فہرست میں سے40فیصد یعنی 1895افرادایسے ہیں ،جنہوں نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ اس پر ایف آئی اے کے زونل ڈائریکٹرز کو لسٹ میں سے شہریوں اور سرکاری افسران کی الگ فہرستیں بنانے کی ہدایات دی گئیں،بعد ازاں ان میں سے ایک ایسی فہرست مرتب کی گئی ،جن کی سیاسی شخصیات سے وابستگی سامنے آئی، اس فہرست میں مجموعی طور پر 44نام سامنے آئے ،جبکہ دوسری فہرست میں 1851 نام رہ گئے۔ دونوں فہرستوں میں شامل افراد کے خلاف ایف آئی اے پنجاب ،سندھ ،خیبر پختون ،بلوچستان اور اسلام آباد زونز کو علیحدہ علیحدہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ اور ٹیکس چوری کی دفعات کے تحت انکوائریوں کے احکامات دیے گئے۔معتبر ذرائع کے مطابق گزشتہ روزایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں وزارت داخلہ کی اہم شخصیات اور ڈی جی ایف آئی اے کی ملاقات میں بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ دبئی میں تا حال اپنے غیر قانونی اثاثے ظاہر نہ کرنے والے 1895پاکستانی شہریوں میں سے پہلے منتخب کردہ 44پولیٹکلی ایکسپوڈ پرسنز کے خلاف کارروائیاں ہوں گی اور ان کے خلاف باقاعدہ انکوائریاں رجسٹرڈ کرکے مقدمات درج کئے جائیں گے۔ ذرائع کے بقول سیاسی شخصیات کے آلہ کار بننے والے سرکاری افسران اور بیوروکریٹس کے مکمل کوائف اس وقت ایف آئی اے حکام کو ملے جب2ماہ قبل امارات کے حکام نے سرکاری سطح پر پاکستانی حکام کو 4000پاکستانی شہریوں کے ناموں پر موجود اثاثوں کا ریکارڈ حوالے کیا،اس سے قبل سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں تمام افراد کو نوٹس دیے اور شہریوں سے حلف نامے لئے گئے ،ذرائع کے بقول پہلے 1895افراد کے حلف نامے جمع کئے گئے جن میں سے 540افراد کا تعلق سندھ سے جبکہ 4شہری بلوچستان سے اور 60شہریوں کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔باقی پونے3سو کا تعلق پنجاب و خیبر پختون سے ہے۔بعد ازاں مزید ملنے والی معلومات کی روشنی میں مزید ایک ہزار ناموں کی فہرست ملی،فہرست میں شامل شہریوں کو بھی پہلے نوٹس دے کرحلف نامے لئے گئے۔ذرائع کے بقول کارروائی کو دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا،پہلے مرحلے میں 44سرکاری افسران کے خلاف منی لانڈرنگ ،ٹیکس چوری اور اینٹی کرپشن کی دفعات کے تحت انکوائریاں رجسٹرڈ کرنے کے بعد ان شہریوں کے خلاف کارروائی شروع کی جائے گی ، جنہوں نے اپنے نام پر ملنے والے جائیداروں اور اثاثوں کے ریکارڈ سے یکسر لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔دریں اثنا اسلام آباد سے نمائندہ ’’امت ‘‘کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بینک اکاوٴنٹس اور جائیداد سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس دوران وزیر اعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے عہدیداران پیش ہوئے۔سماعت کے دوران ایف بی آر کی ممبر آڈٹ اینڈ لینڈ ریونیو عائشہ نے عدالت کو بتایا کہ اب تک 27کروڑ روپے سے زائد کی وصولی ہوئی ہے ،جبکہ ایف آئی اے نے 895لوگوں کو ڈیٹا دیا تھا اور ایک ہزار 3سو 65جائیداد کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ممبر نے بتایا کہ 76کروڑ 80لاکھ روپے کی وصولی کی توقع ہے اور 579میں سے 360لوگوں نے 484جائیداد کے بارے میں ایمنسٹی لی ہے ،جبکہ کچھ لوگوں نے کرایہ ظاہر نہیں کیا۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کا کام بہت سست روی کا شکار ہے، آپ نے ایکشن لینا ہے، آپ لوگوں کے پاس تو سارا ڈیٹا ہوتا ہے، آپ کو تو گھنٹوں میں ایکشن لینا چاہیے تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کو نوٹس دیں ،اگر ہم معاملہ نہ اٹھاتے تو آپ نے تو کام نہیں کرنا تھا، جس پر ایف بی آر کی ممبر آڈٹ نے کہا کہ 157لوگ ہمارے پاس نہیں آئے، ان کی جائیداد کے لیے دبئی حکومت کو لکھا ہے۔عدالت میں ایف بی آر کی رکن نے بتایا کہ ان افراد میں سے میں سے 579کے بیان حلفی مل چکے ہیں ،جبکہ 27افراد نے ادائیگیاں بھی کردی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جس طرح علیمہ خان نے جائیداد ظاہر کی ہے، اس طرح کے اور بھی کیسز سامنے آئے ہیں، تاہم کچھ ایسے ہیں ،جنہوں نے جائیداد ایمنسٹی میں ظاہر نہیں کی، 125افراد ایسے ہیں ،جو پیش نہیں ہوئے۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے ابھی تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی، اگر یہ معاملہ نہ اٹھاتے تو آپ سوتے ہی رہتے، اس پر چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ زیادہ تر لوگ پاکستان سے باہر ہیں ،اس لیے وصولی نہیں ہوپارہی۔ اس پر چیف جسٹس نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے بشیر میمن سے استفسار کیا کہ آپ کی ٹیم کیا کر رہی ہے، ہم نے ایف آئی اے کی ٹیم بنائی، کیا اس کی کارکردگی تسلی بخش ہے؟ جس پر بشیر میمن نے جواب دیا کہ ٹیم اپنے طور پر بعد اچھا کام کر رہی ہے۔بعد ازاں عدالت نے متعلقہ اداروں کو ایک ماہ کے دوران مزید پیش رفت رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی۔علاوہ ازیں ایف آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ ادارے نے مزید 96پاکستانیوں کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں جائیداد کا سراغ لگا لیا۔ایف آئی اے رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہزار 211پاکستانیوں کی متحدہ عرب امارات میں 2ہزار ایک سو 54جائیدادیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 780افراد نے جائیداد سے متعلق بیان حلفی جمع کروا دیا ہے جبکہ 413افراد نے ٹیکس ایمنسٹی سے فائدہ اٹھایا ہے، اس کے علاوہ 167افراد نے جائیداد ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ظاہر کیں۔عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 79افراد نے اپنی جائیداد ایف بی آر کو ٹیکس ریٹرن میں ظاہر کی جبکہ 97افراد نے یو اے ای میں کسی بھی قسم کی جائیداد ہونے سے انکار کیا ہے۔ایف آئی اے رپورٹ میں بتایا گیا کہ مزید 345افراد کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں، اس کے علاوہ 61افراد کی شناخت نہیں ہوسکی جبکہ ایک شخص فرار ہے۔رپورٹ کے مطابق 5افراد وفات پاچکے ہیں، 10افراد اس سلسلے میں تعاون نہیں کر رہے جبکہ 418افراد کے بیان حلفی ابھی موصول ہونا باقی ہے۔ عدالت میں جمع رپورٹ کے مطابق 79افراد نے ایف بی آر کے پاس اپنے ٹیکس ریٹرن جمع کرائے ہیں جبکہ 97افراد نے یو اے ای میں جائیداد سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More