کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) میئر کراچی کے وعدے کے باوجود گارڈن کے متاثرہ دکانداروں کو متبادل جگہ فراہم نہیں کی گئی ۔ آپریشن کے خلاف 10 روز سے احتجاجی کیمپ میں بیٹھے متاثرہ دکانداروں سے ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود کسی حکومتی شخص نے رابطہ نہیں کیا۔ دکانداروں کے نمائندہ وفد کو میئر سے ملاقات کے لئے درخواستیں دینے کے باوجود وقت نہیں دیا جارہا۔ گارڈن میں کے ایم سی محکمہ انسداد تجاوزات کے آپریشن سے قبل میئر کراچی وسیم اختر نے مارکیٹ وفد سے ملاقات میں متبادل جگہ کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا ، تاہم آپریشن کو 11 روز گزرنے کے باوجود متاثرہ دکانداروں کو اب تک متبادل جگہ فراہم نہیں کی گئی ۔ متاثرہ دکانداروں نے آپریشن سے قبل متبادل جگہ کی فراہمی کا وعدہ پورا نہ ہونے اور ہزاروں افراد کے بے روزگار ہونے پر 7 جنوری کو احتجاجی کیمپ لگایا تاہم ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود متاثرین سے حکومتی سطح پر اب تک کسی نے رابطہ نہیں کیا۔اس سلسلے میں گارڈن کے احتجاجی کیمپ میں موجود دکاندار افضل ذوالفقارنے ‘‘امت ’’سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چڑیا گھر کے اطراف موجود تمام دکانیں کے ایم سی کی تعمیر کردہ تھیں ۔ انسداد تجاوزات عملے کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد مارکیٹ کے ایک وفد نے میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر افسران سے مختلف اوقات میں 3 بار ملاقاتیں کیں، ان کا کہنا تھا کہ وفد نے ملاقات کے دوران میئر کراچی کو بتایا کہ مذکورہ دکانیں تجاوزات نہیں ، بلکہ یہ کے ایم سی کی ہی تعمیر کردہ ہیں ، جس پر ہمیں بتایا گیا کہ کے ایم سی نے 1965 میں مذکورہ دکانیں غلط بنائی تھیں ۔کے ایم سی آفس میں 25 رکنی وفد سے ملاقات میں میئر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ دکانداروں کو آپریشن سے قبل ہی متبادل جگہ فراہم کی جائے گی ، تاہم انسداد تجاوزات عملے نے ایک ماہ کا نوٹس دے کر2 ہفتے بعد ہی دکانیں مسمار کردیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کے دوران تجویز بھی دی تھی کہ اگر کے ایم سی کی جانب سے ہمیں متبادل جگہ فراہم کردی جائے تو ہم نئے سرے سے اپنی دکانیں خود تعمیر کرنے کو تیار ہیں ، لیکن میئر کی جانب سے وعدے کے باوجود دکانیں فراہم کی گئیں اور ناہی ہمیں کوئی متبادل جگہ دی گئی۔ دکاندار مناف کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ روز گار چھن جانے پر ہم نے گزشتہ ایک ہفتے سے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے ، تاہم اب تک کسی ذمہ دار شخص نے ہم سے رابطہ نہیں کیا،ان کا کہنا تھا کہ مسمار کردہ تمام دکانیں کے ایم سی کی تعمیر کردہ تھیں اور کسی دکان دار نے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے اپنی دکان باہر نہیں نکالی تھیں ، تاہم اس کے باوجود دکانوں کو تجاوزات ظاہر کرتے ہوئے مسمار کیا گیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ دکانیں توڑ کر ہمارے ساتھ زیادتی کی گئی ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں وعدے کے مطابق متبادل جگہ فراہم کی جائے۔
٭٭٭٭٭