فرشتوں نے جاسوسوں کے جوڑ کاٹ دیئے:
حضرت عثمانؓ کے پڑ پوتے امیہؒ فرماتے ہیں کہ مالک بن عوف نے جنگ حنین کے دن چند (کافر) جاسوس بھیجے تو جب وہ اس کے پاس واپس پہنچے تو ان کے جوڑ کٹے ہوئے تھے، تو اس نے کہا تم برباد ہو جاؤ، تمہاری یہ حالت کیسے ہوئی تو انہوں نے کہا ہمارے پاس سفید رنگ کے کچھ لوگ سفید اور سیاہ نشانات کے گھوڑوں پر آئے، قسم بخدا ہم ان کو بالکل نہ روک سکے، یہاں تک یہ مصیبت ہمیں آپہنچی جو تم دیکھ رہے ہو۔
(دلائل النبوۃ امام ابو نعیم، دلائل النبوۃ امام بیہقی)
(فائدہ) مذکورہ روایت میں جس مالک بن عَوف کا ذکر آیا ہے، یہ جنگ حنین میں کافروں کی طرف سے جنگ کی نگہداشت پر مقرر تھے، اس لئے انہوں نے چند جاسوسوں کو مسلمانوں کے لشکر کی جاسوسی کرنے کے لئے بھیجا تھا، جن کے ساتھ فرشتوں نے وہ حشر کیا، جو آپ مذکورہ روایت میں پڑھ آئے ہیں۔ بعد میں یہ مالک بن عوفؓ حضور اقدسؐ کے دست اقدس پر اسلام لائے اور شرف صحابیت حاصل کیا۔
جبرائیلؑ سب فرشتوں کو نہیں جانتے:
(حدیث) حضرت خارجہ بن ابراہیمؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضورؐ نے حضرت جبرائیلؑ سے پوچھا: جنگ بدر کے دن فرشتوں میں سے اقدم حیزوم (آگے ہو حیزوم) کہنے والا کون تھا؟ تو حضرت جبرائیلؑ نے عرض کیا: میں آسمان والے سب فرشتوں کو نہیں جانتا (اس لئے معلوم نہیں کہ یہ جملہ کس فرشتہ نے کہا تھا) (الواحدی، دلائل بیہقی)
(فائدہ) حیزوم کے متعلق پیچھے ایک حدیث گزر چکی ہے، جس کے فائدہ میں مجمع بحار الانوار کے حوالہ سے لکھا ہے کہ حیزوم حضرت جبرائیلؑ کے گھوڑے کا نام ہے، اگر وہ تشریح درست ہے تو یہ حدیث سند کے اعتبار سے ضعیف ہونے کی وجہ سے ساقط الاعتبار ہوگی اور اگر یہ روایت صحیح ہے تو مذکورہ تشریح درست نہیں ہوگی۔
وحی لانے والے ایک فرشتہ کے قد کی لمبائی:
( حدیث) حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا:
( ترجمہ) میرے پاس خدا تعالیٰ کا پیغام لے کر ایک فرشتہ آیا ہے، جو اس سے پہلے زمین پر کبھی نہیں اترا (وحی پہنچانے کے بعد) اس نے اپنا ایک پاؤں آسمان پر رکھا جب کہ اس کا دوسرا پاؤں زمین پر موجود تھا، اس کو اس نے نہیں اٹھایا تھا۔ (معجم اوسط طبرانی، ابوالشیخ، جمع الجوامع 298، طیالسی، الجامع الصیغر حدیث 92، معجم کبیر)
(فائدہ ) یہ حدیث اس فرشتہ کے جسم کی عظمت پر دلالت کرتی ہے اور اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس فرشتہ کے قد کا درمیانی فاصلہ آسمان و زمین کی مسافت جتنا ہے۔ (جاری ہے)
Next Post