زرداری کیخلاف مقدمات اسلام آباد میں چلیں گے

0

اسلام آباد(نمائندہ امت؍مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے جعلی اکاونٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری ، فریال تالپور و دیگر ملزمان کیخلاف مواد قومی احتساب بیورو کے سپرد کرتے ہوئے اسے تحقیقات 2 ماہ میں مکمل کرنے،مجوزہ ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں دائر کرنے کا حکم دے دیا ۔ جے آئی ٹی بھی اپنے طور پر بھی کام جاری رکھے گی ۔عدالت نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو شامل تفتیش رکھنے کی ہدایت کے ساتھ انہیں اور دیگر افراد کو عبوری ریلیف دیتے ہوئے نام فی الحال ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا ۔تحقیقات میں ٹھوس شواہد ملنے پروفاقی حکومت کو ان کے نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل کرنے کا اختیار حاصل رہے گا۔ سپریم کورٹ جعلی اکاؤنٹس کیس کے حوالے سے عمل درآمد بنچ بھی قائم کرے گی ،جس کے روبرو نیب ہر 15 دن بعد تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے گی ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس کا 25صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار ، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن نے کی ۔ بدھ کو جاری فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس اعجازالاحسن نےتحریر کیا ۔ اس میں جے آئی ٹی کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مشترکہ ٹیم کے ارکان نے قلیل وقت میں بہت سی دستاویزات اور شواہد جمع کئے تھے ۔ کیس میں جے آئی ٹی اس لئے بنائی گئی کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں رقوم کو بہت پیچیدہ طریقے سے منتقل کیا گیا ،تاکہ اصل مالکان کی شناخت پوشیدہ رہے ۔ اس مقصد کیلئے منی لانڈرنگ کا پورا ڈھانچہ کھڑا کیا گیا تھا ۔عدالت نے فیصلے کے ذریعے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کرنے والی جےآئی ٹی کو اپنی رپورٹ، جمع شدہ مواد اور اب تک میسر شواہد فوری طور پر قومی احتساب بیورو کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے ،جو 2 ماہ کے دوران اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گا ۔جعلی اکاؤنٹس کیس چھان بین کرنے والی جےآئی ٹی کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ تحقیقات میں نیب سے مکمل تعاون کرےگی۔نیب ہر 15دن بعدتحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گا۔ بلاول زرداری اور مرادعلی شاہ کیخلاف ٹھوس شواہد ملنے پر وفاقی حکومت کو ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اختیار ہوگا۔ نیب کو چیئرمین پی پی بلاول زرداری اور مرادعلی شاہ سے آزادانہ تحقیقات کی اجازت بھی دی گئی اور ہدایت کی گئی ہے کہ تحقیقات کے بعد اگر ریفرنس بنتا ہو تو دائر کیا جائے۔نیب کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ سابق چیئرمین سینیٹ اور زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور بیٹے کے علاوہ اٹارنی جنرل انور منصور کے بھائی سے متعلق جے آئی ٹی کے مواد کا ازسرنو جائزہ لے اور اگر کیس نہیں بنتے تو ان کے نام ای سی ایل سے ہٹائےجائیں۔نیب کو تحقیقات مکمل ہونے تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے اور تحقیقات کی روشنی میں مجوزہ مقدمات اسلام آباد و راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں دائر کرنے کا بھی پابند بنایا گیا ہے ۔ نیب کے چیئرمین ریفرنس حتمی نتیجے پہنچانے کیلئے کسی اہل ڈی جی نیب کو تعینات کر کے ان کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دیں گے۔سپریم کورٹن ے قرار دیا کہ فی الحال مقدمے کونمٹایا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر معاملہ دوبارہ بھی کھولا جاسکے گا۔بدھ کو بھی چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن و جسٹس فیصل عرب پر مشتمل بنچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی تھی ۔ دریں اثنا قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں بلاول زرداری کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پر سراپا احتجاج بن گئیں۔ شازیہ مری نے بلاول کا نام نہ نکالنے پر احتجاج کیا ۔شازیہ مری کا کہنا تھا کہ 7جنوری کو چیف جسٹس نے بلاول زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا ۔ اس حکم نامے کے بعد اب تک 2 بار کابینہ کا اجلاس ہوچکا ہے ،مگر بلاول زرداری کے بیرونی سفر پر پابندی نہیں ہٹائی گئی ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یہ نکتہ اٹھایا گیا تھا کہ عدالت کا تفصیلی حکم اب تک نہیں ملا۔کسی نے ای سی ایل سے نام نکالنے سے انکار نہیں کیا ،تاہم اس بارے میں حکومتی کمیٹی معاملہ دیکھ رہی ہے۔ اس پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے سپریم کورٹ کے تحریری فیصلہ کا انتظار کر رہی ہے۔ چیف جسٹس نے بلاول زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نہیں دیا۔عدالت نے حکومت کو معاملہ دیکھنے کا حکم دیا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔انہوں نے تسلیم کیا کہ172لوگوں کے نام ای سی ایل میں عجلت میں ڈالے گئے تھے۔ اس پر پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ وفاقی حکومت ای سی ایل کو سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ای سی ایل میں نام ڈالے جانے کے وقت سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتظار کیوں نہ کیا گیا تھا ۔ پی ٹی آئی والوں کے نام 24گھنٹے میں ای سی ایل سے نکال دیے جاتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کے جواب پر نواز لیگی رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلاول کا نام فہرست سے نکال دیا جاتا تو کون سی قیامت آجاتی۔ جو کبھی حکومت میں نہیں رہا ،اس کا نام ای سی ایل سے نکال دیتے تو کیا قیامت آجاتی، جمہوریت کو خطرہ اپوزیشن نہیں حکومت کے رویے سے ہوتا ہے۔وزیرخارجہ چند جملوں میں بتادیں کہ وہ کیا کہنا چاہتے ہیں،بلاول کا نام ای سی ایل میں رہنا جمہوریت کی خدمت ہے تو ہم بھی آپ کا ساتھ دیں گے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ آگیا لیکن حکومت والے کہتےہیں کہ اس کی کاپی نہیں آئی۔ پی ٹی آئی والے جمہوریت کی پاسداری کرے،دل میں جگہ اور دماغ میں وسعت لائے۔وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے بلاول کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی تجویز دی ہے ،حکم نہیں دیا۔پی پی رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہمارے نام ای سی ایل میں رکھنے پر حکومت کو خوشی ملتی ہے تو خوش ہو لینے دیں ان کو۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More