نظر بند و نظر حسن کا اثر
حدیث میں ہے کہ نظر بد ایک انسان کو قبر میں اور ایک اونٹ کو ہنڈیا میں داخل کر دیتی ہے۔ اسی لئے رسول کریمؐ نے جن چیزوں سے پناہ مانگی اور امت کو پناہ مانگنے کی تلقین فرمائی ہے، ان میں من کل عین لامۃ بھی مذکور ہے، یعنی میں پناہ مانگتا ہوں نظر بد سے۔ (قرطبی)
صحابہ کرامؓ میں حضرت ابوسہل بن حنیفؓ کا واقعہ معروف ہے کہ انہوں نے ایک موقع پر غسل کرنے کے لئے کپڑے اتارے تو ان کی سفید رنگت، تندرست بدن پر سیدنا عامر بن ربیعہؓ کی نظر پڑگئی اور ان کی زبان سے نکلا کہ میں نے تو آج تک اتنا حسین بدن کسی کا نہیں دیکھا۔ یہ کہنا تھا کہ فوراً سہل بن حنیفؓ کو سخت بخار چڑھ گیا، رسول اقدسؐ کو جب اس کی اطلاع ہوئی تو آپؐ نے یہ علاج تجویز کیا کہ عامر بن ربیعہؓ کو حکم دیا کہ وہ وضو کریں اور وضو کا پانی کسی برتن میں جمع کریں، یہ پانی سہیل بن حنیفؓ کے بدن پر ڈالا جائے، لہٰذا ایسا ہی کیا گیا تو فوراً سہیل بن حنیفؓ کا بخار اتر گیا اور وہ بالکل تندرست ہوکر جس مہم پر رسول کریمؐ کے ساتھ جا رہے تھے، اس پر روانہ ہوگئے۔
اس واقعہ میں آپؐ نے عامر بن ربیعہؓ کو یہ تنبیہ بھی فرمائی کہ کوئی شخص اپنے بھائی کو کیوں قتل کرتا ہے؟ تم نے ایسا کیوں نہ کیا کہ جب ان کا بدن تمہیں خوبصورت نظر آیا تو برکت کی دعا کرلیتے۔
نظر کا اثر ہوجانا حق ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جب کسی شخص کو کسی دوسرے کی جان و مال میں کوئی اچھی بات تعجب انگیز نظر آئے تو اس کو چاہئے کہ اس کے وسطے پہ دعا کرے کہ حق تعالیٰ اس میں برکت عطا فرمادے بعض روایات میں ہے کہ
ماشاء اللہ لاقوۃ الا باللہ
(ترجمہ: جو اللہ تعالیٰ چاہیں۔ نہیں ہے طاقت مگر اللہ کے ساتھ) کہے اس سے نظر بد کا اثر جاتا رہتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ کسی کی نظر بد کسی کو لگ جائے تو نظر لگانے والے کے ہاتھ پائوں اور چہرہ کا غسالہ اس کے بدن پر ڈالنا نظر بد کے اثر کو زائل کردیتا ہے۔ قرطبی نے فرمایا کہ تمام علما امت اہل سنت والجماعت کا اس پر اتفاق ہے کہ نظر بد لگ جانا اور اس سے نقصان پہنچ جانا حق ہے۔
نوٹ: جب بری نظر کی تاثیر ہے تو اچھی نظر کی تاثیر بھی ہو سکتی ہے۔ اولیاء خاصان خدا جب نظر ڈالتے ہیں تو ہدایت عام ہو جاتی ہے۔ (معارف القرآن جلد ۵ ص ۹۸) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post