کے الیکٹرک نا اہلی سے خاندان کی رات سڑک پر گزری

0

کراچی (رپورٹ: خالد سلمان) کے الیکٹرک کی ایک اور غفلت سامنے آگئی، اتوار کی رات تیز ہوا کے ساتھ ہونے والی بارش کے سبب کورنگی میں 11 ہزار وولٹ بجلی کے تار گھر کی دیوار سے ٹکرانے کے باعث مکان مالک نے سردی میں رات بیوی بچوں کے ساتھ سڑک پر گزاردی۔ مالک مکان کا کہنا ہے کے الیکٹرک انتظامیہ کو متعدد بار شکایات درج کرانے کے باوجود ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ، مگر کوئی شنوائی نہ ہوسکی۔ تفصیلات کے مطابق شہر میں کے الیکٹرک کی لاپروائی اور غفلت کے باعث کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ اس کے باوجود کے الیکٹرک انتظامیہ کوئی نوٹس نہیں لے رہی۔ ابراہیم حیدری تھانے کی حدود کورنگی کراسنگ سیکٹر 30/A الطاف ٹاؤن گلی نمبر 3 میں واقع مکان نمبر 1 کے رہائشی ملک حق نواز نامی شخص نے کے الیکٹرک انتظامیہ کو ایک ماہ قبل دی گئی درخواست میں لکھا تھا کہ علاقے میں ڈالے گیارہ ہزار وولٹ بجلی کے نئے تار اس کے گھر سے تین انچ کی دوری پر ہیں، جس کے سبب تیز ہوا کی صورت مذکورہ تار ان کے گھر کی دیواروں سے ٹکرانے سے پورے گھر میں کرنٹ آجاتا ہے۔ لہذا مذکورہ تاروں کو فوری طور پر ان کے گھر سے دور کیا جائے، جس پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔گزشتہ رات شہر میں تیز ہواؤں سے ہونے والی بارش کے نتیجے میں ہائی ٹینشن وائر مذکورہ شہری کے گھر کی دیواروں سے ٹکرانے سے پورے گھر میں کرنٹ آگیا ۔امت سے بات کرتے ہوئے حق نواز نے بتایا کہ کرنٹ آنے پر میں اپنے بیوی اور بچوں کو لیکر گھر کے سامنے واقع ایک کیبن میں جاکر بیٹھ گیا،رات 2 بجے کے الیکٹرک انتطامیہ کو اطلاع دی لیکن عملہ صبح پانچ بجے کے قریب پہنچا اور لنک کاٹ دیئے جس سے علاقے کی بجلی بند ہوگئی۔ پیر کی شام شروع ہونے والی بارش کے باعث دوبارہ وہی صورتحال پیدا ہوئی تو گھر بار چھوڑ کرضروری سامان لے کر اپنے رشتے دار کے گھر آگیا ہوں۔ متاثرہ شہری کا کہنا ہے کہ بجلی کے تاروں سے میرے بیوی بچوں کی جان کو خطرہ ہے اور کے الیکٹرک انتظامیہ سے اپیل ہے کہ بجلی کے تاروں کو میرے گھر کے قریب سے ہٹائے یا اوپر کئے جائیں، ان کا کہنا ہے کہ ان تاروں کی وجہ سے اگر کوئی جانی نقصان ہوا تو اس کی ذمہ دار کے الیکٹرک ہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More