وزیر اعظم عمران خان کا دو روزہ دورئہ قطر مکمل ہونے پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات مزید بڑھانے پر زور دیا۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حماد ثانی نے پاکستان کی ترقی وخوشحالی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے قطری سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے علاوہ پانچ لاکھ گھروں کی تعمیر میں شراکت داری کی دعوت دی۔ وزیر اعظم کو دورے کی دعوت قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد ثانی نے دی تھی۔ اس دوران انہوں نے امیر قطر کے علاوہ اپنے ہم منصب شیخ عبد اللہ بن نصر بن خلیفہ الثانی سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے قطر کے تاجروں اور سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں کرکے انہیں پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ اعلامیہ کے مطابق قطر کے تاجروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان زراعت، توانائی، سرمایہ کاری اور تجارتی حجم بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان قطر کو ہر قسم کی سیکورٹی دینے پر تیار ہے۔ قطر نے ایک لاکھ پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے پاکستانی چاول برآمد کرنے پر عائد پابندی بھی ختم کر دی ہے۔ علاوہ ازیں قطر کی جانب سے پاکستان میں دو نئے گیس پاور پلانٹس لگائے جائیں گے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہر سال اربوں ڈالر کی زرعی اجناس قطر کو بر آمد کر سکتا ہے۔ امیر قطر نے پیشکش کی کہ ہم آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پاکستان کی مدد کر سکتے ہیں۔ عمران خان نے پاکستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کو پانچ مہینے ہوگئے، لیکن کرپشن کا ایک بھی اسکینڈل سامنے نہیں آیا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کے دورئہ قطر کی اس تفصیل سے بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ وہ بہت کامیاب رہا۔ اسی دوران یہ خبر بھی آئی کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے تین ارب ڈالر قرضے کی رقم پاکستان کو موصول ہوگئی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق ابو ظہبی ترقیاتی فنڈ کے ڈائریکٹر جنرل اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے قرض کے اس معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ اس سے قبل سعودی عرب اور چین سے بھی پاکستان قرضہ حاصل کر چکا ہے۔ قرضوں کے حصول میں ان کامیابیوں کے باوجود پاکستانی معیشت کی زبوں حالی ختم ہوکر استحکام کی جانب کیوں گامزن نہیں ہوتی؟ حکومت اب بھی آئی ایم ایف سے قرضے کی آس لگائے بیٹھی ہے۔ جس کی جانب امیر قطر نے اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پاکستان کی مدد کر سکتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان کا دعویٰ ہے کہ پانچ ماہ کے دوران ان کی حکومت کی کرپشن کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے۔ اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ جدید دور میں وائٹ کالر جرائم کے انداز و اطوار اس قدر بدل گئے ہیں کہ جرائم کو مکمل طور پر چھپانا یا ایک طویل عرصے تک پوشیدہ رکھنا نہایت آسان ہو گیا ہے۔ ملک کے دو سب سے بڑے لٹیرے خاندانوں کے خلاف مقدمات کا ایک طویل سلسلہ جاری ہے، لیکن کسی ایک کو بھی آج تک قرار واقعی سزا نہیں مل سکی، نہ عمران خان کی حکومت اپنے وعدے کے مطابق ان سے لوٹی ہوئی دولت واپس لے کر قومی معیشت کی بحالی کرنے میں کامیاب ہو سکی ہے۔ اس لیے عمران خان کو قرض کی بھیک کے لئے در در جانا پڑ رہا ہے۔ چین جیسے دوست ملک سے آٹھ فیصد شرح سود پر قرضے کا حصول کسی طور پر بھی حکومت کی کامیابی قرار نہیں دیا جاسکتا ۔ آئی ایم ایف بھی شاید اس سے کم سود پر قرضہ دینے کے لئے تیار ہو جائے۔ یہ اور بات ہے کہ اس کی بعض شرائط ملکی سلامتی اور قومی مفاد کے خلاف ہوں۔ کرپشن کے اسکینڈل موجودہ حکومت کے خلاف فوری طور پر نہ آئیں، تب بھی اس کی یہ ناکامی کیا کم ہے کہ قرضوں کے حصول کے باوجود اس سے ملکی معیشت سنبھالے نہیں سنبھل رہی۔ عمران خان کوئی ایک مثال بھی پیش نہیں کر سکتے کہ ان کے پانچ ماہ کے دور حکومت میں قومی زندگی کے کسی شعبے میں کوئی بہتر تبدیلی رونما ہوئی ہو۔ سیاست، معیشت، امن وامان، حکومتی اداروں اور محکموں میں بدترین کرپشن سمیت سارا ڈھرّا اس رخ پر چل رہا ہے، جس پر اب تک چلتا آیا ہے۔ کوئی بہتر تبدیلی آنا تو درکنار، اس سمت میں پیش قدمی بھی نہیں نظر نہیں آتی۔ بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اب تک اچھی بری کوئی سمت ہی متعین نہیں ہو سکی ہے۔ سب کام الل ٹپ چل رہا ہے۔ کسی ملک میں اول تو خود کفالت کے تحت آگے بڑھے بغیر کوئی حقیقی تبدیلی اور ترقی ممکن نہیں۔ دوم یہ کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو اسی وقت دلچسپی اور ترغیب ہوتی ہے، جب انہیں وہاں کی حکومت پر اعتماد ہو۔ موجودہ حکومت کی اب تک کی کوششوں سے تو یہی محسوس ہوتا ہے کہ اس سے اندرون ملک سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل ہے، نہ بیرونی سرمایہ کاروں کا۔ وزیر اعظم عمران خان نے پچاس لاکھ گھر تعمیر کرنے اور ایک کروڑ افراد کو روزگار فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کی ابتدائی تفصیل سامنے آئی تو معلوم ہوا کہ غریبوں کے لئے تعمیر کرائے جانے والے یہ مکان نجی تعمیراتی کمپنیوں کی طرح ان ہی سے قسطیں وصول کرکے بنائے جائیں گے، لیکن اس جانب بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ تو اب قطر سے پانچ لاکھ گھروں کی تعمیر میں شراکت داری کا ڈول ڈالا گیا ہے۔ اپنے ملک میں لوگوں کو بے گھر اور بے روزگار کرنے والی موجودہ حکومت نے امیر قطر سے ایک لاکھ پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرنے کی درخواست منظور کرائی ہے، جو کب اور کس طرح پوری ہوگی، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ متحدہ عرب امارات اور قطر سے دوستی کے تمام تر دعوئوں اور وعدے وعید کے ساتھ اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ ان ریاستوں سے بھارت نے گہرے اقتصادی تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔ یہاں تک کہ وہاں بھارت کی فحاشی پر مبنی تہذیب کو پوری طرح فروغ حاصل ہے۔ کیا عمران خان کی حکومت مسلم تہذیب و تشخص سے ہٹ کر اس کا مقابلہ کر سکے گی؟ وزیر اعظم نے پاکستان کو مدینہ جیسا فلاحی معاشرہ بنانے کا جو اعلان کیا ہے، اس تناظر میں تو وہ اس جانب ایک قدم بڑھانے کے بھی مکلف نہیں ہو سکتے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ سارے ڈرامے بند کرکے ملک کو خود کفالت کے تحت آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post