معارف و مسائل
رہبانیت اپنانے والوں کا یہ طریقہ چونکہ حالات سے مجبور ہو کر اپنے دین کی حفاظت کے لئے تھا، اس لئے اصالۃً کوئی مذموم چیز نہ تھی، البتہ ایک چیز کو خدا کے لئے اپنے اوپر لازم کر لینے کے بعد اس میں کوتاہی اور خلاف ورزی بڑا گناہ ہے، جیسے نذر اور منت کا حکم ہے کہ وہ اصل سے تو کسی پر لازم و واجب نہیں ہوتی، خود کوئی شخص اپنے اوپر کسی چیز کو نذر کر کے حرام یا واجب کرلیتا ہے تو پھر شرعاً اس کی پابندی واجب اور خلاف ورزی گناہ ہو جاتی ہے، مگر ان میں سے بعض لوگوں نے رہبانیت کا نام رکھ کر دنیا طلبی اور عیش و عشرت کا ذریعہ بنا لیا، کیونکہ عام آدمی ایسے لوگوں کے معتقد ہوئے، تحفے تحائف اور نذرانے آنے لگے، لوگوں کا ان کی طرف رجوع ہوا تو فواحش کی نوبت آنے لگی۔
قرآن کریم نے آیت مذکورہ میں ان کی اسی بات نکیر فرمائی، کہ خود ہی تو اپنے اوپر ترک لذات کو لازم کیا تھا، جو خدا کی طرف سے ان پر لازم نہ کیا گیا تھا اور جب لازم کرلیا تو پھر اس کی پابندی ان کو کرنا چاہئے تھی، لیکن اس کی خلاف ورزی کی۔
ان لوگوں کا یہ طریقہ اصل سے مذموم نہ تھا، حضرت ابن مسعودؓ کی حدیث اس پر شاہد ہے۔ ابن کثیر نے بروایت ابن ابی حاتم و ابن جریر ایک طویل حدیث نقل کی ہے جس میں ہے کہ رسول اقدسؐ نے فرمایا کہ بنی اسرائیل بہتّر فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے، جن میں سے صرف تین فرقوں کو عذاب سے نجات ملی، جنہوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بعد ظالم و جابر بادشاہوں اور دولت و قوت والے فاسق و فاجر لوگوں کو ان کے فسق و فجور سے روکا ، ان کے مقابلہ میں حق کا کلمہ بلند کیا اور دین عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف دعوت دی ، ان میں سے پہلے فرقہ نے قوت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا ، مگر ان کے مقابلہ میں مغلوب ہو کر قتل کر دیئے گئے ، تو پھر ان کی جگہ ایک دوسری جماعت کھڑی ہوئی ، جن کو مقابلہ کی اتنی بھی قوت و طاقت نہیں تھی ، مگر کلمہ حق پہنچانے کے لئے اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر ان کو حق کی طرف بلایا ، ان سب کو بھی قتل کردیا گیا، بعض کو آروں سے چیرا گیا ، بعض کو زندہ آگ میں جلایا گیا، مگر انہوں نے رب کی رضا کے لئے ان سب مصائب پر صبر کیا ، یہ بھی نجات پا گئے ، پھر ایک تیسری جماعت ان کی جگہ کھڑی ہوئی ، جن میں نہ مقابلہ کی قوت تھی نہ ان کے ساتھ رہ کر خود اپنے دین پر عمل کرنے کی صورت بنتی تھی ، اس لئے ان لوگوں نے جنگلوں اور پہاڑوں کا راستہ لیا اور راہب بن گئے ، یہی وہ لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ذکر کیا ہے ’’وَرَھْبَانِیَّۃَ … الآیۃ۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post