تکبرکا انجام

0

حضرت نوفل بن مساحقؒ کہتے ہیں:
نجران کی مسجد میں، میں نے ایک نوجوان کو دیکھا، جو بڑا لمبا چوڑا، جوانی کے نشے میں چور، گھٹے ہوئے بدن والا، بانکا ترچھا اور خوبصورت تھا۔ میں اس کے جمال و کمال کو دیکھنے لگا۔
اس نے پوچھا: ’’کیا دیکھ رہے ہو؟‘‘
میں نے کہا: ’’مجھے آپ کے حسن وجمال پر تعجب ہو رہا ہے۔‘‘
اس نے جواب دیا: ’’تجھے ہی کیا، خدا کو بھی مجھ پر تعجب ہو رہا ہے۔‘‘ (خدا کی پناہ)
حضرت نوفلؒ کہتے ہیں: یہ کفریہ کلمہ کہتے ہی وہ سکڑنے لگا، اس کا رنگ و روپ اڑ گیا… یہاں تک کہ اس کا قد ایک بالشت رہ گیا… لوگ حیران رہ گئے، آخر اس کا ایک رشتہ دار اسے اپنی آستین میں ڈال کر لے گیا۔
( از تفسیر ابن کثیر: 531/3 ، القصص: 82)
حضرت سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی نے رسول کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا: مجھے کوئی ایسا کلام سکھا دیجیے، جس کو میں پڑھتا رہوں۔
آپؐ نے ارشاد فرمایا: یہ کہا کرو:
ترجمہ: ’’خدا کے سوا کوئی معبود نہیں… وہ اکیلا ہے…
اس کا کوئی شریک نہیں… خدا تعالیٰ بہت ہی بڑا ہے… اور خدا تعالیٰ ہی کے لیے تعریفیں ہیں… خدا تعالیٰ ہر عیب سے پاک ہے… جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے… گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت خدا تعالیٰ ہی کی مدد سے ہے… جو غالب ہے… حکمت والا ہے۔‘‘
( مسلم، الذکر والدعاء باب فضل التہلیل و التسبیح و الدعائ: 345/2)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More