خلاصۂ تفسیر
پھر جس کو (غلام یا لونڈی) میسر نہ ہو تو اس کے ذمے پے در پے (یعنی لگاتار) دو مہینے کے روزے ہیں قبل اس کے کہ دونوں (میاں بیوی) باہم اختلاط کریں، پھر جس سے یہ بھی نہ ہو سکیں تو اس کے ذمے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے (آگے اس حکم کا مثلِ دیگر احکام کے واجب التصدیق ہونا اس لئے بیان فرماتے ہیں کہ اس حکم کا مقصد قدیم رسم اور جاہلیت کے حکم کو توڑنا ہے، اس لئے اہتمام مناسب ہوا، پس ارشاد ہوا کہ) یہ حکم اس لئے (بیان کیا گیا) ہے تاکہ (اس حکم سے متعلق مصلحتوں کے حاصل ہونے کے علاوہ) خدا اور رسول پر ایمان (بھی) لے آئو (یعنی ان احکام میں ان کی تصدیق بھی کرو کہ ایمان سے متعلق مصالح بھی حاصل ہوں) اور (آگے مزید تاکید کیلئے ارشاد ہے کہ) یہ خدا کی حدیں (باندھی ہوئی) ہیں (یعنی خداوندی ضابطے ہیں) اور کافروں کیلئے (جو کہ ان احکام کی تصدیق نہیں کرتے، بالخصوص) دردناک عذاب ہوگا (اور مطلق عذاب عمل میں خلل ڈالنے والے کو بھی ہو سکتا ہے اور کچھ اسی حکم کی تخصیص نہیں بلکہ) جو لوگ خدا اور رسول کی مخالفت کرتے ہیں (خواہ کسی حکم میں کریں، جیسے کفار مکہ) وہ (دنیا میں بھی) ایسے ذلیل ہوں گے جیسے ان سے پہلے ہوئے (چنانچہ کئی غزوات میں اس کا وقوع ہوا) اور (سزا کیسے نہ ہو کیونکہ) ہم نے کھلے کھلے احکام (جن کی صحت اعجاز آیات سے ثابت ہے) نازل کئے ہیں (تو ان کا انکار لامحالہ موجب سزا ہوگا اور یہ سزا تو دنیا میں ہوگی) اور کافروں کو (آخرت میں بھی) ذلت کا عذاب ہوگا (اور آگے اس عذاب کا وقت بتلاتے ہیں کہ یہ اس روز ہوگا) جس روز ان سب کو خدا تعالیٰ دوبارہ زندہ کرے گا پھر ان سب کا کیا ہوا ان کو بتلا دے گا (کیونکہ) خدا تعالیٰ نے وہ محفوظ کر رکھا ہے اور یہ لوگ اس کو بھول گئے ہیں (خواہ حقیقتاً یا باعتبار بے فکری و بے التفاتی کے) خدا ہر چیز پر مطلع ہے (خواہ ان کے اعمال ہوں یا اور کچھ) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post