معارف و مسائل
قد سمع… الایۃ: ان آیات کا سبب نزول جو اوپر بیان ہوچکا ہے، اس میں یہ بتلایا گیا ہے کہ یہ خاتون جس کا ذکر اس آیت میں ہے، وہ حضرت اوس بن صامتؓ کی بیوی حضرت خولہ بنت ثعلبہؓ ہیں، جن کے شوہر نے ان سے ظہار کرلیا تھا اور یہ اس کی شکایت کے لئے رسول اقدسؐ کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔
حق تعالیٰ نے ان کو یہ عزت بخشی کہ ان کے جواب میں قرآن کریم کی یہ آیات نازل ہوئیں، اور ان میں صرف ظہار کاشرعی حکم اور ان کی تکلیف دور کرنے کا انتظام ہی نہیں فرمایا، بلکہ ان کی دلداری کیلئے شروع کلام میں فرمادیا کہ ہم اس خاتون کی باتیں سن رہے تھے، جو اپنے شوہر کے معاملے میںآپ سے مجادلہ کر رہی تھی۔ مجادلہ سے مراد وہ جھگڑاجس سے مراد ایک مرتبہ جواب دیدینے کے باوجود اپنی تکلیف کو بار بار بیان کرکے آپؐ کو متوجہ کرنا ہے اور بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ نبی کریمؐ نے جب ان کو یہ جواب دیا کہ تمہارے معاملے میں مجھ پر کوئی حکم الٰہی نازل نہیں ہوا تو اس پر غمزدہ کی زبان سے یہ نکلا کہ یوں تو آپ پر ہر چیز کے حکم نازل ہوتے رہتے ہیں، میرے بارے میں یہ کیا ہوا کہ وحی رک گئی؟ (قرطبی) اور حق تعالیٰ سے فریاد شروع کی۔ جس پر رب تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں پاک ہے وہ ذات جس کا سماع تمام آوازوں کو محیط ہے، ہر ایک آواز سنتا ہے، میں اس وقت رسول کریمؐ کے پاس موجود تھی، جب خولہ بنت ثعلبہؓ اپنے شوہر کی شکایت بیان کررہی تھیں، مگر اتنے قریب ہونے کے باوجود ان کی بعض باتیں میں نہ سن سکی تھی، مگر حق تعالیٰ نے ان سب کو سنا۔ (بخاری، ابن کثیر) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post