ایک مال دار شخص حج کرنے گیا، وہاں پر اس نے ایک مشہور زمانہ دیانت دار اور امانت دار آدمی کے پاس عرفہ سے واپسی تک کے لیے ایک ہزار دینار رکھوائے، اس کے بعد وہ وقوف عرفہ کے لیے چلا گیا، جب واپس آیا تو امانت دار شخص کا انتقال ہو چکا تھا، اس نے اس امانت دار شخص کی اولاد سے اپنے دیناروں کا پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں تو اس کا کوئی علم نہیں۔ اس نے مکہ مکرمہ کے بڑے بڑے علمائے کاملین سے رجوع کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نصف شب کو زم زم کے پاس جائو اور اس امانت دار شخص کا نام لے کر پکارو، اگر وہ نیک اور جنتی لوگوں میں سے ہوا تو پہلی پکار پر ہی جواب دے گا۔
اس شخص نے زم زم کے کنارے پر کھڑے ہو کر اس کو آواز دی، مگر کوئی جواب نہیں آیا، وہ علماء کے پاس واپس آیا اور جواب نہ آنے کی خبر دی تو انہوں نے کہا کہ: ہمیں تو خطرہ محسوس ہو رہا ہے کہ وہ امانت دار جہنم میں نہ چلا گیا ہو، اپ یمن چلے جائو، وہاں ایک کنواں ہے، جسے بئر برہوت کے نام سے لوگ جانتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ یہ کنواں جہنم کے منہ پر واقع ہے، وہاں جا کر رات کو اس امانت دار کا نام لے کر آواز دو، وہاں پر ضرور جواب مل جائے گا۔
وہ شخص یمن چلا گیا، لوگوں سے پوچھ پوچھ کر ’’بئر برہوت‘‘ تک پہنچا، رات کو امانت دار کا نام لے کر آواز دی تو اس نے جواب دیا، اس شخص نے کہا کہ میری اشرفیاں کہاں ہیں؟ امانت دار نے کہا میں نے انہیں اپنے گھر کی فلاں جگہ پر زمین میں دفنا رکھا ہے، کیوں کہ میں نے اپنی اولاد کو امانت دار نہ سمجھا، لہٰذا تم جائو اس جگہ کو کھودو، تمہیں تمہاری اشرفیاں مل جائیں گی۔
اس شخص نے کہا یہ تو بتائو کہ تم یہاں جہنمیوں کی جگہ کیسے پہنچے؟ جب کہ لوگوں کا گمان تمہارے نیک اور جنتی ہونے کا تھا، امانت دار نے کہا کہ میری ایک تنگ دست اور غریب بہن تھی، میں نے اس سے قطع تعلق کئے رکھا تھا، اس پر کبھی رحم نہیں کھایا، نہ کبھی صلہ رحمی کا خیال کیا تو رب تعالیٰ نے اس کی سزا میں مجھے اس جگہ جہنمیوں کے درمیان پہنچا دیا۔
مسائل بتانے میں کمال احتیاط
امام مالکؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اس وقت فتویٰ دینا شروع کیا جب 70 جید علماء نے میری اہلیت کی گواہی دی، آپؒ مسئلہ بتانے میں اس قدر محتاط تھے کہ جب تک مسئلہ میں کامل شرح صدر نہ ہوتا جواب دینے سے انکار فرماتے۔ چنانچہ ایک مرتبہ امام مالکؒ سے 48 مسائل کے بارے میں سوال کیا گیا، تو 32 مسائل میں فرمایا: میں نہیں جانتا۔
حضرت خالد بن خداشؒ فرماتے ہیں کہ میں نے 40 مسائل کے بارے میں امام مالکؒ سے سوال کیا تو انہوں نے صرف 5 مسائل کا جواب دیا، باقی کے بارے میں فرمایا: میں نہیں جانتا۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post