زرداری کا مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کی کارروائی شروع

0

کراچی/ لاہور(اسٹاف رپورٹر/ مانیٹرنگ ڈیسک) شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری کامقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کی کارروائی شروع کردی گئی۔نیب حکام نے میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت روکنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے بینکنگ کورٹ سے یہ استدعا بھی کی ہے کہ پی پی سربراہ اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورکی ضمانت میں توثیق نہ کی جائے۔تحقیقات کیلئےغنی مجید کوحراست میں لینے کی اجازت بھی مانگ لی گئی۔ کیس احتساب بیوروکےپاس جائےگا۔ تفصیلات کے مطابق پیر کے روز بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر پراسیکیوٹر جنرل نیب سمیت دیگر حکام پیش ہوئے اور درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے احکامات جاری کئے ہیں کہ منی لانڈرنگ سے متعلق کیس نیب کے حوالے کئے جائیں ، عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہورہی ہے، لہٰذا عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں مذکورہ کیس پر مزید کارروائی نہ کی جائے اور کوئی احکامات جاری نہ کئے جائیں ، اس کے علاوہ مقدمے میں نامزد کسی بھی ملزم کو ضمانت دی جائے ، عدالت مذکورہ مقدمہ میں مزید کارروائی جاری رکھتی ہے تو قانونی مشکلات کا سامنا ہوگا ، مقدمے میں ہائی پروفائل لوگ نامزد ہیں ۔سرکاری وکیل کا مزید کہنا تھا کہ نیب کے اعلیٰ حکام مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے سے متعلق تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں ، آئندہ دنوں چیئرمین نیب کے دستخط سے درخواست عدالت میں دائر کردی جائے گی۔ استدعا ہے کہ مقدمے کو جوں کا توں رکھا جائے ،کیونکہ ایف آئی اے سے کیس نیب کو منتقل ہونا ہے ۔نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری ، ان کی بہن فریال تالپور ،نمر مجید ، علی مجید، زین ملک اور ذوالقرنین سمیت دیگر نے عبوری ضمانتیں حاصل کی ہوئی ہیں ، عدالت سے استدعا ہے کہ توثیق نہ کی جائے اور گرفتار ملزمان انور مجید ، عبدالغنی مجید ، حسین لوائی اور طحہ رضا سمیت دیگر کی ضمانتیں منظور نہ کی جائیں ، عدالت نے نیب کی درخواست کو ریکارڈ پر رکھتے ہوئے سماعت ملتوی کردی اور قرار دیا کہ قانون کے مطابق فیصلہ جاری کیا جائے گا ۔اس موقع پر نیب حکام کی جانب سے عبدالغنی مجید کو حراست میں لے کر تفتیش کرنے کی اجازت سے متعلق ایک اور درخواست جمع کرائی گئی ۔ نیب نے استدعا کی کہ این او سی جاری کیا جائے۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ تفتیش کے لیے عبدالفتح کو افسر مقرر کی گیاہے، عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر خود کہاں ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ وہ فوری دستیاب نہیں ، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ این او سی پر تفتیشی افسر دستخط کریں اور خود عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے نیب کی درخواست واپس کردی ۔دریں اثنا منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کیس میں قید سمٹ بینک کے صدر حسین لوائی اور اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کے صاحبزادے عبدالغنی مجید کو اڈیالہ سے ملیر جیل منتقل کرنے کے حکم پر وزیراعظم عمران خان برہم ہوگئے ،جس پر محکمہ داخلہ پنجاب نے حکمنامہ جاری کرنے کے بعد واپس لے لیا۔محکمہ داخلہ سندھ نے درخواست کی تھی کہ حسین لوائی اور عبدالغنی مجید کے خلاف بینکنگ کورٹ کراچی میں کیس چل رہا ہے، لہذا ان کو ملیر جیل منتقل کرنے کا حکم جاری کیا جائے اور کیس مکمل ہونے تک کراچی ہی میں رکھا جائے۔اس کے جواب میں محکمہ داخلہ پنجاب نے 31جنوری کو دونوں ملزمان کو ملیر جیل کراچی منتقل کرنے کا اجازت نامہ جاری کردیاتھا۔علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس آفتاب احمد گوڑر کی سر براہی میں2رکنی بنچ نے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں اومنی گروپ کے انور مجید کی ایف آئی اے کے خلاف درخواست کی سماعت 8فروری کیلئے ملتوی کردی۔پیر کو ایف آئی اے فوکل افسر مرزا تنویر نے پیش ہوکر عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر منی لانڈرنگ کیس کا ریکارڈ نیب کو فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ درخواست گزار نے اپنے وکیل کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ ایف آئی اے کے جانب سے جھوٹے مقدمات بنائے جارہے ہیں۔ لہٰذا استدعا ہے کہ ہراساں کرنے سے روکا اور مقدمات کی تفصیلات بتائی جائے۔جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے کروڑوں ر و پے کی جعلسا ز ی ، د ھو کہ د ہی اور فر ا ڈسے متعلق کیس میں ملزم سمیر ا شر ف کی درخواست ضمانت مسترد کردی ۔ استغاثہ کے مطابق ملزم پر ا لز ا م ہے کہ ا س نے شہر یو ں سے گا ڑ یو ں کے کا ر و با ر کے نا م پر کروڑوں ر وپے و صو ل کئے ،جبکہ بیو اؤ ں ،یتیمو ں سےبھی منافع کے نا م پر لا کھو ں ر و پے بٹورے ،لیکن منا فع ا دا نہیں کیا ۔ملز م پہلے ہی عد ا لتی ر یما نڈ پر جیل میں ہے، اس کے خلا ف تھا نہ گلشن اقبا ل میں کر و ڑ و ں ر و پے ما لیت کے باؤ نس چیک کا مقد مہ وقا ر نے د ر ج کر ا یا تھا۔

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)اعلیٰ وفاقی حکام کے نوٹس لینے کے بعد حکومت پنجاب کی جانب سے حسین لوائی اور عبدالغنی مجید کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے لیٹر پر حکومت سندھ نے روایتی تاخیری حربے استعمال کرنے کی پالیسی برقرار رکھنے کافیصلہ کیا ہے۔ پی پی قیادت اس سلسلے میں خود محکمہ داخلہ پنجاب کے لیٹر کو متنازع بناکر اور ملزمان کو کراچی میں رکھنے کا جواز پیدا کرنے پر بھی غور کررہی ہے۔ اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار سمٹ بینک کے سابق صدر حسین لوائی اور اومنی گروپ کے عبدالغنی عرف اے جی مجیدکو کراچی سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا ،جنہیں7جنوری کو کراچی کی بینکنگ کورٹ میں کیس کی سماعت کے حوالے سے5جنوری کو ملیر جیل کراچی لایا گیا، جس کے بعد تاحال اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا گیا۔اس سلسلے میں مذکورہ دو ملزمان کی بیماری کے ساتھ انہیں طیارے کے ذریعے منتقل کرنے کے لئے سفری اخراجات کے لئے فنڈز وغیرہ کا بندوبست وغیرہ نہ ہونے کو جواز بنایا گیا ،جبکہ پنجاب کے محکمہ داخلہ محکمہ جیل خانہ جات اور اڈیالہ جیل کی انتظامیہ بھی تقریباً 4ہفتے اس وقت تک خاموش رہی ،جب تک سندھ کے محکمہ داخلہ کی جانب سے مذکورہ قیدیوں کو کراچی میں رکھنے یا انہیں منتقل کرنے کے حوالے سے رابط نہیں کیا گیا، اس ضمن میں پنجاب کے محکمہ داخلہ نے31جنوری کو سندھ کوارسال کردہ لیٹر میں یہ اجازت تک دے دی تھی کہ مذکورہ قیدیوں کو عارضی طور پر چاہےملیر جیل میں رکھا جائے۔ پنجاب کے محکمہ داخلہ کہ مذکورہ عمل کا اعلیٰ وفاقی حکام نے سخت نوٹس لیا۔ جس کے بعد پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے3فروری کو سندھ کے آئی جی جیل خانہ جات کو ارسال کردہ لیٹر میں کہا گیا کہ 31جنوری کالیٹر واپس لیا جاتا ہے۔ اس ضمن میں سندھ کے انتظامی ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے اس حوالے سے سندھ کے محکمہ داخلہ کو ایسا کوئی واضح لیٹر جاری نہیں کیا کہ مذکورہ ملزمان کو حوالے کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس ضمن میں سندھ کے اعلیٰ حکام نے بھی متعلقہ محکمے کو خاموشی اختیار کرنے کو کہا ہے اور یہ جواز پیش کیا جارہا ہے کہ پنجاب کے محکمہ داخلہ نے سندھ کے محکمہ داخلہ کو براہ راست لیٹر ارسال نہیں کیا بلکہ اس حوالے سے سندھ کے آئی جی جیل خانہ جات کو لیٹر ارسال کیا گیا ہے۔ جب آئی جی جیل خانہ جات نے سندھ کے محکمہ داخلہ سے رجوع کیا تو پھر معاملے کو دیکھا جائے گا۔ جبکہ پنجاب حکومت ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے 31جنوری کا نوٹیفکیشن واپس لینے کے متعلق سندھ کے آئی جی جیل خانہ جات کو لیٹر ارسال کیا گیا ہے اور اس کی کاپی سندھ کو محکمہ داخلہ کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ اس ضمن میں پیپلزپارٹی کے اعلیٰ سطح کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر ممکن کوشش کی جائے گی کہ مذکورہ ملزمان کو اڈیالہ جیل منتقلی سے بچایا جائے۔ مذکورہ ذرائع کا موقف ہے کہ پنجاب کے محکمہ داخلہ کی انتظامیہ نے دونوں ملزمان کو ملیر جیل میں رکھنے کی اجازت دے دی تھی تاہم بعدازں سیاسی دباؤ پر موقف تبدیل کیا ہے۔ اس بنیاد پر عدالت سے بھی رجوع کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ تاہم دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے کراچی کی بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کے لئے عدالت سے جو رجوع کیا گیا ہے۔ اس کا اگر فیصلہ ہوجائے گا تو پھر دونوں ملزمان کو کراچی کی جیل میں رکھنے کا معاملہ مشکل ہوسکتا ہے۔ تاہم کیس کی منتقلی کے متعلق فیصلہ عدالت کو کرنا ہے۔واضح رہے کہ مقدمے میں ملزمان انور مجید ،ان کے صاحبزادے عبدالغنی مجید،حسین لوائی اور طٰحہ رضا گرفتار ہیں۔ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری ، ان کی بہن فریال تالپور ،نمر مجید ، علی مجید، زین ملک اور ذوالقرنین و دیگر نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔ کیس میں ناصر عبداللہ حسین لوتھا ، اعظم وزیر خان اور محمد عارف خان سمیت 5ملزمان مفرور ہیں۔مقدمے میں آصف زرداری،فریال تالپور ، انور مجید ، عبدالغنی مجید ، اسلم مسعود ، محمد عارف خان ، عدیل شاہ راشدی ، نصیر عبداللہ حسین ، حسین لوائی، طٰحہ رضا ،محمد اشرف ، عدنان جاوید ، محمد عمیر ، محمد اقبال آرائیں ، قاسم علی ، شہزاد علی جتوئی اور اعظم وزیر خان نامزد ہیں۔منی لانڈنگ کیس 2015میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا جب مرکزی بینک کی جانب سےایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔ایف آئی اے حکام کے دعوے کے مطابق بینک منیجرز نے انتظامیہ اور انتظامیہ نے اومنی گروپ کے کہنے پر جعلی اکاؤنٹس کھولے۔ یہ تمام اکاؤنٹس 2013سے 2015کے دوران 6سے 10 مہینوں کے لیے کھولے گئے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی، دستیاب دستاویزات کے مطابق منی لانڈرنگ کی رقم 35ارب روپے ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More