معارف و مسائل
سرگوشی اورمشورہ کے متعلق ایک ہدایت:
الم تر الی الذین… واقعہ شان نزول میں بتلایا گیا ہے کہ جس زما نے میں یہود سے رسول اکرمؐ کا معاہدئہ صلح ہو گیا تھا، اس وقت وہ کھل کر تو مسلمانوں کے خلاف کوئی نہ کرسکتے تھے، مگر اسلام اور مسلمانوں سے دل میں بھرا ہوا بغض نکالنے کا ایک طریقہ یہ اختیار کیا تھا کہ جب صحابہ کرامؓ میں سے کسی کو اپنے قریب آتے دیکھتے تو باہم سرگوشی اور خفیہ مشورہ کی شکل بنالیتے اور آنے والے مسلمانوں کی طرف کچھ اشارے کرتے، جس سے ان کو یہ خیال پیدا ہوتا کہ ہمارے خلاف کوئی سازش کر رہے ہیں اور اس سے پریشانی اور رنج ہوتا۔ رسول اقدسؐ نے ان کو ایسی سرگوشی سے فرمایا۔ اس ممانعت سے یہ حکم مسلمانوں کے لئے بھی نکل آیا کہ وہ بھی آپس میں کوئی سرگوشی اور مشورہ اس طرح نہ کریں، جس سے دوسرے کسی مسلمان کو ایذا پہنچے۔
بخاری و مسلم وغیرہ میں حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: ’’جس جگہ تم تین آدمی جمع ہو تو دو آدمی تیسرے کو چھوڑ کر باہمی سرگوشی اور خفیہ باتیں نہ کیا کرو، جب تک دوسرے آدمی نہ آجائیں، کیونکہ اس سے اس کی دل شکنی ہوگی۔‘‘ (غیریت اور اجنبیت کا احساس ہوگا اور ممکن ہے کہ ایسے شبہات پیدا ہوجائیں کہ شاید یہ دونوں کوئی بات میرے خلاف کر رہے ہیں، جو مجھ سے چھپاتے ہیں) (مظہری) (جاری ہے)
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post