ڈاکٹرعبدالصمدکومظلوم ثابت کرنےکیلئے وزراء- کارکن سرگرم
پشاور ( نمائندہ امت)غیر قانونی بھرتیوں اور بے ضابطگیوں کے الزام میں گرفتار ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد کو مظلوم ثابت کرنے کیلئے حکمران جماعت کے وزراء، کارکن سوشل میڈیا پر سرگرم ہو گئے وزیر اعظم عمران کی گرفتاری پر برہمی کے بعد چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈاکٹر عبدالصمد کی گرفتاری کا نوٹس لیتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ ملزم عبدالصد آج اسلام آباد میں پیش کیا جائے۔ ڈرایکٹر آرکیالوجی کو مظلوم ثابت کرنے اور در پردہ افراد کو بچانے کے لئے عوامی سطح پر بھی نیب کے خلاف مہم شروع ہو گئی ہے جس کیلئے حکمران جماعت کے سوشل میڈیا سرگرم کارکن میدان میں کود پڑے اور نیب ادارے کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔ دوسری جانب مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے شہر اور کینٹ میں جگہ جگہ بینرز آویزاں کیے ہی ں جن پر لکھا گیا ہے کہ معلم کو ہھتکڑیاں لگانا کہا کا انصاف ہے اور شرم کرو حیا کرو عبدالصمدکو رہا کرو۔ دوسری جانب ڈارئریکٹر آرکیالوجی گرفتاری سے سیاسی حلقوں، شعبہ تعلیم، ایریگیشن، جنگلات، فنانس، انفارمیشن سمیت خیبر پختونخوا کے کئی محکموں میں کھلبلی مچ گئی ہے اور وزیر اعلیٰ محمود خان کے عبدالصمد خان کی گرفتاری پر بیان کے بعد متعلقہ محکمے کے دیگر آفسر میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔ دریں اثناء ڈرائریکٹر آرکیالوجی کی گرفتاری کی وجوہات کے حوالے سے جاری اعلامیہ میں کہا ہے کہ ان کے دور میں اربوں روپے کی نوادرات چوری ہوئیں اوروہ کرپشن کے دیگرمعاملات میں بھی ملوث ہیں۔ وفاقی احتساب بیورو کا کہنا ہے کہ ملزم ڈاکٹر عبدالصمد پر قیمتی نوادرات، مجسموں اور دیگر کے غبن میں بھی ملوث ہیں، ان کے معاملے میں نیب کی ماہر پیشہ ور ٹیم تحقیقات کر رہی ہے۔ نیب اعلامیے کے مطابق تحقیقات کے دوران پتا چلا کہ محکمے سے اربوں روپے کے نوادرات غائب ہوئے، تحقیقات میں بعض نوادرات کے غائب ہونے یا ریکارڈ سے ہٹ کر پائے گئے۔ سنسکرت کے پی ایچ ڈی ڈاکٹر عبدالصمد کے بارے میں نیب کا موقف ہے کہ وہ گزشتہ 5 سال محکمہ آثار قدیمہ کے مجموعی طور پر انچارج رہے ہیں۔نیب کے مطابق کسی بھی پے سکیل میں کوئی غیرقانونی تعیناتی کرپشن ہے، ملزم نے اپنے دور میں متعدد غیر قانونی تعیناتیاں کیں، اس کرپشن کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملزم زیر تفتیش ہیریٹیج ٹریل کے منصوبے میں بھی غیرقانونی طور پر ملوث ہے، ہیریٹیج ٹریل منصوبے کی ابتدائی لاگت 200 ملین روپے تھی لیکن منصوبے کی لاگت درپردہ مقاصد کے تحت 714 ملین روپیکر دی گئی۔نیب خیبرپختونخوا مکمل نیک نیتی سے کرپشن کے تدارک کے لییکام کر رہی ہے۔