نئی نسل میں بڑھتا ہوا منشیات کا استعمال (حصہ اول)

0

نوجوان کسی بھی ملک کی تعمیر و ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مگر اس ریڑھی کی ہڈی کو صحیح سالم رکھنا، اس پر درست بوجھ ڈال کر کام لینا معاشرے اور خاندان کا کام ہے۔ نوجوان درست سمت میں کام کر کے اپنی دماغی صلاحیتوں کو جلا دے کر ملک اور قوم کو ترقی کے راستے پر گامزن کر سکتے ہیں۔ انسان کی دماغی صلاحیتوں کا انحصار کئی باتوں پر ہوتا ہے۔ کوئی شخص بھی پیدائشی طور پر برا یا اچھا نہیں ہوتا۔ اس کا ماحول، اس کی تربیت اور اس کا علم اسے اچھا یا برا بناتا ہے۔ قرآن کے مطابق ہر شخص اپنے عمل کے لئے خود جوابدہ ہے۔ ہمارے ملک میں ذہین نوجوانوں کی کمی نہیں، مگر ان کی صلاحیتوں کر بروئے کار لانے کے لئے درست ماحول ضروری ہے، جو بد قسمتی سے ان کو میسر نہیں۔ آج کے نوجوان کا سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری ہے۔ وہ اپنی صلاحیتوںکو اجاگر کرنے کے لئے کوشاں ہے، مگر مواقع میسر نہیں۔ فاقہ کشی اس کو معاشرتی رویئے کے خلاف رد عمل پر اکساتی ہے۔ باوجود علم اور صلاحیت کے وہ اپنے اہل خانہ کے لئے کچھ نہیں کر سکتا۔ پھر وہ اپنی صلاحیتوں کو منفی انداز میں استعمال کرتا ہے۔ جب اس میں بھی ناکام ہو جاتا ہے تو خود فراموشی کے لئے اپنے آپ کو نشے میں گم کردیتا ہے۔
اسلام میں ہر وہ چیز جو نشہ پیدا کرے، حرام ہے اور نبی اکرمؐ نے ہر اس چیز کے استعمال سے منع فرمایا ہے، جو عقل میں فتور پیدا کرے۔ اس میں شراب، چرس، افیون، ہیروئین، بھنگ وغیرہ منشیات شامل ہیں۔ گزشتہ پندرہ سال سے پاکستان میں نشہ کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ اس کا سبب ڈیپریشن اور فرسٹریشن ہے۔ آج کا نو عمر لڑکا اور لڑکی اسی مرض میں مبتلا ہیں۔ معاشرے میں پھیلی ہوئی بے سکونی، عدم تحفظ نے نشے کی لت کو عام کر دیا ہے۔ کالج، یونیورسٹی، اسکولوں میں پڑھنے والے بچے نشہ آور چیزیں استعمال کرنے لگے ہیں۔ قرآن اور حدیث سے دوری بھی ایک سبب ہے۔ حضرت عائشہؓ صدیقہ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرمؐ کو فرماتے سنا ہے کہ سب سے پہلے اسلام میں جس چیز کو الٹا جائے گا، جس طرح بھرے برتن کو الٹ دیا جاتا ہے، وہ شراب ہوگی۔ یعنی اسلام میں سب سے پہلے خدا تعالیٰ کے جس حکم کی خلاف ورزی کی جائے گی اور اس کے حکم کو الٹ دیا جائے گا وہ شراب کی ممانعت کا حکم ہوگا۔ پوچھا گیا: حضور! یہ کیوں کر ہوگا؟ حالانکہ شراب کے متعلق خدا کے احکام بیان ہو چکے ہیں اور سب پر ظاہر ہیں۔ آپؐ نے فرمایا ’’اس طرح ہوگا کہ شراب کا دوسرا نام رکھ لیں گے اور اس کو حلال قرار دے دیں گے۔‘‘ (مشکوٰۃ)
پاکستان میں یہی کچھ ہورہا ہے۔ میڈیا میں شراب پیتے فنکار نوجوان نسل کے آئیڈیل ہیں۔ شراب یا خمر میں ہر وہ چیز شامل ہے جس سے انسان اپنے ہوش حواس کھو بیٹھے اور جو شخص ذہنی خلل میں مبتلا ہو، وہ انسانی رشتوں، معاشرتی روابط اور خاندانی محبتوں سے بے بہرہ ہو جاتا ہے۔ کیوں کہ وہ لوگ نہ تو انسانی رشتوں کا احترام کرتے ہیں نہ خدا اور اس کے رسولؐ کے فرمانبردار ہوتے ہیں۔ قرآن مجید ہر مسلمان کے لئے ہدایت ہے۔ جب انسان اس ہدایت سے دور ہو جاتا ہے تو نفسانی خواہشات اس پر غلبہ پاجاتی ہیں۔ ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی ہوس نے انہیں لوٹ مار، چوری ڈکیتی، اسٹریٹ کرائم میں ملوث کر دیا ہے۔ جب حرص و ہوس میں مبتلا بندہ اپنے ان تمام کاموں میں ناکام ہوتا ہے، تو قتل و غارت گری اور نشے کا سہارا لیتا ہے۔ نشے میں مبتلا ہوکر وقتی طور پر تو اپنے احساس ناکامی کو بھول جاتا ہے، مگر اپنی ذہنی اور جسمانی صلاحیتوں کو کھو بیٹھتا ہے اور تمام انسانی رشتوں سے عاری اور بے نیاز ہوجاتا ہے۔
حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ ’’اس امت کے بعض افراد رات دن شراب اور لہو لعب میں گزاریں گے تو ایک دن یہ صبح کو بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دیئے جائیں گے۔ ان پر آسمان سے پتھر بھی برسیں گے۔ لوگ کہیں گے آج کی رات فلاں محلہ دھنس گیا (زلزلہ آیا یا آندھی آئی) اس کی وجہ یہ ہی ہوگی کہ یہ لوگ شراب پئیں گے، سود کھائیں گے، ریشمی لباس استعمال کریں گے، گانے والیاں ان کے پاس جمع ہوں گی اور یہ لوگ ایک دوسرے سے قطع رحمی کریں گے۔‘‘
پاکستانی میڈیا ناچنے گانے والوں کو فنکاروں کا نام دے کر ہندو مذہب کی ترویج کررہا ہے۔ پاکستانی معاشرہ پچھتر فیصد مغربیت کے اثرات قبول کرچکا ہے۔ اخباروں میں شراب پینے اور شراب کے اڈوں کے دیر تک کھلے رہنے، کچی شراب پینے سے اموات واقع ہونے کی خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ حضرت ابن عمرؓ نے فرمایا کہ رسول اقدسؐ نے ارشاد فرمایا کہ خدا تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے شراب پر، اس کے پینے پر، اس کے نچوڑنے والے پر، اس کے بیچنے والے پر، اس کے خریدنے والے پر، اس کے پلانے والے، اس کے اٹھانے والے پر اور اس شخص پر جس کے لئے اٹھا کر لے جائی گئی ہو۔ (ابوداود۔ ابن ماجہ۔ مشکوٰۃ)
حضرت جابرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ جو چیز زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے نشہ لائے، اس چیز کا تھوڑی مقدار میں استعمال بھی حرام ہے۔ (ترمذی، ابوداود۔ ابن ماجہ۔ مشکوٰۃ) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ نے ارشاد فرمایا کہ چار اشخاص کے متعلق خدا تعالیٰ نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے کہ ان کو جنت میں نہ بھیجے گا اور نہ ان کو جنت کی نعمتوں سے کچھ حصہ ملے گا۔ (1) شراب کا عادی (2) سود خور (3) یتیم کا مال کھانے والا (4) ماں باپ کا نافرمان۔
قرآن مجید میں شراب کی حرمت کا حکم بتدریح نازل ہوا۔ عرب میں خمر کا لفظ انگوری شراب کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ مگر نبی اکرمؐ نے فرمایا ’’ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور ہر وہ مشروب جو نشہ پیدا کرے حرام ہے اور میں ہر نشہ آور چیز سے منع کرتا ہوں۔ شراب کو مکمل طور پر حرام قرار دیدیا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More