خالد زمان تنولی
کراچی پولیس تیزی سے پھیلتی منشیات فروشی کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ پولیس کی نا اہلی کے باعث شہر بھر کی مارکیٹوں، چوراہوں اور ریلوے اسٹیشنز کے آس پاس ہیروئن کے عادی افراد نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ نشئی لوگ مختلف پبلک مقامات پر بھیک بھی مانگتے دکھائی دیتے ہیں۔ منشیات فروش اپنے کارندوں کے ذریعے مخصوص ٹائم میں ہیروئن کے ’’ٹوکن‘‘ (پڑیا) فروخت کراتے ہیں۔ ’’امت‘‘ سروے کے مطابق کراچی کے تمام6 اضلاع میں مجموعی طور پر 30 تھانوں کی سرپرستی میں40 سے زائد مقامات پر ہیروئن اور دیگر اقسام کی منشیات فروخت کی جارہی ہے۔ دوسری جانب میڈیا میں خبر شائع ہونے کے بعد افسران بالا کو کارکردگی دکھانے کیلئے پولیس اہلکار منشیات فروشوں کے بجائے ہیروئنچیوں کی پکڑ دھکڑ میں لگ جاتے ہیں۔ سروے کے مطابق کراچی کی ساحلی پٹیوں پر بلوچستان سے سمندری راستے کے ذریعے منشیات کراچی اسمگل ہو رہی ہے۔ اس وجہ سے منشیات فروشوں نے ساحلی پٹی پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ چنانچہ نشے کے عادی افراد زیادہ تر ضلع ویسٹ، ملیر اور کورنگی کا رخ کرتے ہیں۔ ’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق ضلع ویسٹ علاقے کے پی ٹی، ڈاکس، ماڑی پور، جیکسن، موچکو، منگھوپیر اور اورنگی ٹاؤن میں بڑے پیمانے پر منشیات فروخت کی جارہی ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ علاقوں میں چرس، آئس، کرسٹل اور تریاک کا نشہ کرنے والے افراد کو باآسانی منشیات مل جاتی ہے۔ اسی طرح ڈسٹرکٹ سینٹرل کے علاقوں تیموریہ، شارع نور جہاں، لیاقت آباد، پاپوش نگر، خواجہ اجمیر نگری اور گبول ٹاؤن میں بھی یہ مذموم دھندا عروج پر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لیاقت آباد کی بندھانی کالونی میں منشیات کا نیٹ ورک جنید عرف جیدا چلا رہا ہے۔ مذکورہ علاقہ پولیس کیلئے نو گو ایریا بن چکا ہے۔ جبکہ پاپوش نگر قبرستان میں کھلے عام چرس اور ہیروئن کے ٹوکن فروخت کئے جاتے ہیں۔ ضلع سائوتھ میں محمود آباد، کلری، چاکیواڑہ اور کلاکوٹ کے علاقوں میں گینگ وار کے کارندے منشیات کا نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ محمود آباد چنیسر گوٹھ میں بدنام منشیات فروش لالہ کے کارندے ڈیفنس، گزری، ساحل اور درخشاں کے پوش علاقوں میں ہفتے کی شب کو منعقد ہونے والی ڈانس پارٹیوں میں چرس، آئس اور کرسٹل کی سپلائی بھی کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ملیر کے8 تھانوں شاہ لطیف ٹاؤن، سکھن، بن قاسم، اسٹیل ٹاؤن، شرافی گوٹھ، قائدآباد، ملیر سٹی اور ابراہیم حیدری تھانوں کی حدود میں سینکڑوں کی تعداد میں نشے کے عادی افراد دکھائی دیتے ہیں۔ملیر کے علاقے شاہ لطیف ٹاؤن کی حدود میں قائد آباد چوک فلائی اوور کے نیچے، لانڈھی ریلوے اسٹیشن سے متصل ریڈیوپاکستان گراؤنڈ اور کوہی گوٹھ میں ہیروئن کے ٹوکن 150 روپے میں فروخت کئے جارہے ہیں۔ قائد آباد فلائی اوور اور ریلوے گراؤنڈ میں منشیات فروش اپنے کارندوں کے ذریعے ایک مخصوص ٹائم میں ہیروئن کے ٹوکن 200 روپے میں فروخت کرتے ہیں۔ شرافی گوٹھ کے علاقے جمال گوٹھ میں فرحان اور نذیر کے کارندے چرس، ہیرؤئن اور کرسٹل فروخت کر رہے۔ مانسہراہ کالونی سی ایریا گلی نمبر 17 میں وحید اور امجد گل کے ریتی بجری کے تھلے کے پاس چمن نامی شخص چرس، ہیروئن اور کرسٹل فروخت کر رہا ہے۔ معین آباد سے متصل ریلوے لائن پر مغرب کے اوقات میں مانسہرہ کالونی اور فیوچر کالونی کے راستے سے مذکورہ منشیات فروش کے کارندے ریلوے لائن پل کے نیچے نشہ کرنے والوں کو منشیات فروخت کرتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ قائد آباد تھانے کی حدود ایچ ایریا گندے نالے کے پاس بخت رواں کا دوست راز چاچا نامی شخص منشیات کا نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ وہ اسپتال چورنگی، گل احمد چورنگی ، مظفر آباد اور داؤد چالی کے علاقے میں اپنے کارندوں کے ذریعے منشیات سپلائی کراتا ہے۔ ابرہیم حیدری اور سکھن تھانوں کے حدود منشیات فروشوں کے حوالے سے سرفہرست بتائی جاتی ہے۔ سکھن کے علاقے بھینس کالونی روڈ نمبر 9، ریڑھی گوٹھ اور مویشی منڈی کے عقب میں قائم لال بلڈنگ کے اطراف میں کاشف عرف کاشی نامی منشیات فروش اپنا نیٹ ورک چلا رہا ہے۔ ابراہیم حیدری کے علاقوں چشمہ گوٹھ، الیاس گوٹھ میں بد نام زمانہ منشیات فروش سلیم اور فیصل کے کارندے منشیات فروخت کرتے ہیں۔ ملیر سٹی تھانے کی حدود بکرا پیڑی سے متصل مویشی منڈی کے پاس احسان نامی منشیات فروش نے اڈا قائم کیا ہوا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ضلع کورنگی کے5 تھانوں لانڈھی، عوامی کالونی، کورنگی صنعتی ایریا، شاہ فیصل کالونی اور زمان ٹاؤن تھانوں کی حدود میں بھی منشیات فروشی جاری ہے۔ زمان ٹاؤن تھانے کی حدود میں تین مقامات پر منشیات فروخت کی جاتی ہے۔ منشیات فروشوں نے اپنے علاقوں میں بنگالی لڑکوں پر مشتمل گروہ بنا رکھا ہے۔ زمان ٹاؤن کے علاقے کورنگی چکرا گوٹھ، نورانی بستی اور کورنگی 34/4 بنگالی کیمپ منشیات فروشوں کا گڑ ھ بنے ہوئے ہیں۔ضلع ایسٹ میں پی آئی بی، گلستان جوہر، مبینہ ٹائون اور سولجر بازار کے علاقوں میں پولیس کی سرپرستی میں منشیات فروخت ہو رہی ہے۔
دوسری جانب جناح اسپتال کی ہیڈ، ڈاکٹر سیمی جمالی نے ’’امت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نشے کے عادی افراد کی بحالی کے ساتھ ساتھ منشیات کی نقل وحمل روکنے کیلئے بھی مؤثر اقدامات اٹھائے تو تسلی بخش نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ بالخصوص سرنج کے ذریعے ہیروئن استعمال کرنے والوں میں سے 58 فیصد ایڈز کا شکار ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں کئی ایسے میڈیکل اسٹور بھی ملوث ہیں جو ممنوع ادویات نشے کے عادی افراد کو فروخت کرتے ہیں۔
٭٭٭٭٭
Prev Post