معار ف القرآن

0

معارف و مسائل
الم تر الی الذین… ان آیات میں حق تعالیٰ نے ان لوگوں کی بدحالی اور انجام کار عذاب شدید کا ذکر فرمایا ہے، جو خدا کے دشمنوں سے دوستی رکھیں، کفار خواہ مشرکین ہوں یا یہودو نصاریٰ یا دوسرے اقسام کے کفار، کسی مسلمان کے لئے دلی دوستی کسی سے جائز نہیں اور وہ عقلاً ہوبھی نہیں سکتی، کیونکہ مومن کا اصل سرمایہ خدا کی محبت ہے، کفار خدا تعالیٰ کے مخالف اور دشمن ہیں اور جس شخص کے دل میں کسی شخص کی سچی محبت اور دوستی ہو، اس سے یہ ممکن ہی نہیں ہوسکتا کہ وہ اس کے دشمن سے بھی محبت اور دوستی رکھے، اسی لئے قرآن کریم کی بہت سی آیات میں موالات کفار کی شدید حرمت و ممانعت کے احکام آئے ہیں اور جو مسلمان کسی کافر سے دلی دوستی رکھے تو اس کو کفار ہی کے زمرے میں شامل سمجھتے کی وعید آئی ہے، لیکن یہ سب احکام دلی اور قلبی دوستی کے متعلق ہیں۔
کفار کے ساتھ حسن سلوک، ہمدردی، خیرخواہی، ان پر احسان، حسن سلوک سے پیش آنا یا تجارتی اور اقتصادی معاملات ان سے کرنا، دوستی کے مفہوم میں داخل نہیں، یہ سب امور کفار کے ساتھ بھی جائز ہیں۔ رسول اقدسؐ اور صحابہ کرامؓ کا کھلا ہوا تعامل اس پر شاہد ہے۔ البتہ ان سب چیزوں میں اس کی رعایت ضروری ہے کہ ان کے ساتھ ایسے معاملات رکھنا اپنے دین کے لئے مضر نہ ہو، اپنے ایمان اور عمل میں سستی پیدا نہ کرے اور دوسرے مسلمانوں کے لئے بھی مضر نہ ہو۔
اس مسئلے میں مولات، مواسات اور معاملات کے فرق کی پوری تفصیل سورئہ آل عمران کی تفسیر میں گزر چکی ہے۔ وہاں مطالعہ کر لیا جائے۔(جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More