فرشتوں کی عجیب دنیا

0

ایک محافظ فرشتے کی حکایت
حضرت عکرمہ بن خالدؒ (عظیم محدث) بیان فرماتے ہیں: ایک آدمی بہت عبادت گزار تھا، اس کے پاس شیطان اس لئے آیا کہ اسے تباہ کر دے، لیکن اس نے اور زیادہ عبادت کرنا شروع کر دی، تو شیطان اس کے پاس ایک آدمی کی شکل اختیار کر کے آیا اور کہا کہ میں آپ کی صحبت میں رہنا چاہتا ہوں، جس کو اس عابد نے منظور کر لیا اور وہ اس طرح سے اس کے ساتھ رہنے لگا اور اس کی تاک میں رہتا، اس کے اردگرد گھومتا رہتا، تو رب تعالیٰ نے ایک فرشتہ نازل فرمایا، جس کو شیطان تو پہچان گیا، لیکن وہ عابد نہ پہچان سکا۔ تو جب شام ہوئی تو شیطان اس کی تاک میں تھا کہ فرشتہ نے اپنا ہاتھ شیطان کی طرف بڑھایا اور اسے قتل کر دیا، تو اس نیک آدمی نے (فرشتہ سے) کہا میں نے آج جیسا واقعہ نہیں دیکھا تو نے اسے قتل کر ڈالا، حالانکہ وہ اپنے ایسے ایسے حال میں تھا، پھر وہ دونوں (نیک آدمی اور فرشتہ) چل پڑے، حتیٰ کہ وہ ایک بستی میں جا رکے تو بستی والوں نے ان کو بٹھلایا اور ان کی مہمانی کی۔ تو فرشتہ نے ان کا چاندی کا ایک برتن اٹھا لیا اور دونوں چل پڑے اور ایک اور بستی میں جا اترے تو انہوں نے ان کو نہ تو بیٹھنے کی جگہ دی اور نہ ان کی مہمانی کی تو فرشتہ نے ان کو وہ برتن دے دیا، تو اس نیک آدمی نے فرشتہ سے کہا جو ہماری ضیافت کرتے ہیں تو ان کا برتن اٹھا لیتا ہے اور جو ضیافت نہیں کرتے، ان کو دوسروں کا برتن دے دیتا ہے تو ہرگز میری صحبت میں نہیں رہ سکے گا۔ تو فرشتہ نے کہا وہ جس کو میں نے قتل کیا تھا، وہ (شیاطین میں سے ایک) شیطان تھا، جس کا یہ ارادہ تھا کہ وہ تمہیں گمراہ کرے اور وہ جن کا میں نے برتن اٹھایا تھا، وہ نیک قوم تھی، ان کے لئے چاندی (کے برتن کا رکھنا اور استعمال کرنا) درست نہیں تھا (کیونکہ یہ سونے چاندی کے برتن گناہ گاروں اور متکبروں کے برتن ہیں) اور یہ (جن کو میں نے برتن دیا ہے) فاسق قوم ہے، یہ اس کے زیادہ حق دار ہیں۔
حضرت عکرمہ بن خالدؒ فرماتے ہیں: اس کے بعد فرشتہ آسمان کی طرف پرواز کر گیا اور آدمی دیکھتا رہ گیا۔ اس وقت اسے معلوم ہوا کہ یہ خدا تعالیٰ کا فرشتہ تھا، جو میری حفاظت کے لئے رب تعالیٰ نے میرے پاس بھیجا تھا۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More