معارف القرآن

0

ربط سورت اور شان نزول
پچھلی سورت میں یہود کی دوستی جو منافقین نے اختیار کر رکھی تھی، اس کی مذمت کا بیان تھا۔ اس سورت میں یہود پر دنیا میں جلاوطنی کی سزا اور آخرت کا عذاب مذکور ہے اور قصہ ان یہود کا یہ ہے کہ آنحضرتؐ جب مدینہ طیبہ میں تشریف لائے تو یہود سے معاہدہ صلح کا ہوچکا تھا اور ان یہودیوں کے مختلف قبائل میں ایک قبیلہ بنونضیر کا تھا۔ وہ بھی معاہدئہ صلح میں داخل تھا اور یہ لوگ مدینہ سے دو میل پر رہتے تھے۔
ایک مرتبہ یہ واقعہ پیش آیا کہ عمرو بن امیہ ضمری کے ہاتھ سے دو قتل ہو گئے تھے، جس کا خون بہا سب کو مل کر ادا کرنا تھا۔ آپؐ نے اپنے مسلمانوں سے اس کے لئے چندہ حاصل کیا۔ پھر یہ ارادہ ہوا کہ یہود بھی ازروئے صلح نامہ مسلمانوں کے ساتھ ہیں، خون بہا کی رقم میں ان کو بھی شریک کیا جائے۔ اس کام کے لئے آپؐ قبیلہ بنونضیر کے پاس تشریف لے گئے۔ انہوں نے یہ سازش کی کہ آپؐ کو شہید کردینے کا موقع ہمارے ہاتھ آگیا، اس لئے آپؐ کو ایک جگہ بٹھلا دیا اور کہا کہ ہم خون بہا کی رقم جمع کرنے کا انتظام کرتے ہیں اور خفیہ مشورہ کرکے یہ طے کیا کہ جس دیوار کے نیچے آپؐ تشریف فرما ہیں کوئی شخص اوپر چڑھ کر کوئی بڑا بھاری پتھر آپؐ کے اوپر چھوڑ دے کہ آپؐ کا کام تمام ہوجائے۔
آپؐ کو فوراً بذریعہ وحی ان کی یہ سازش معلوم ہوگئی۔ آپؐ وہاں سے اٹھ کر واپس تشریف لائے اور ان سے کہلا بھیجا کہ تم نے عہد شکنی کرکے صلح توڑ دی، اس لئے اب تمہیں دس روز کی مہلت دی جاتی ہے۔ اس میں تم جہاں چاہو، چلے جائو۔ اس مدت کے بعد جو شخص یہاں نظر آئے گا، اس کی گردن مار دی جائے گی۔ انہوں نے چلے جانے کا ارادہ کیا تو رئیس المنافقین ابن ابی نے ان کو روکا کہ کہیں نہ جائو، میرے پاس دو ہزار آدمیوں کی جمعیت ہے، جو اپنی جان دیدیں گے، تم پر آنچ نہ آنے دیں گے اور روح المعانی میں ابن اسحق کی روایت سے اس میں ابن ابی کے ساتھ ودیعہ بن مالک، سوید اور راعس کا شریک ہونا بھی لکھا ہے۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More