جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ
سابق چیف آف آرمی اسٹاف، پاکستان
[email protected]
پچھلے ہفتے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے، جس کی وجہ یہ تھی کہ :
٭ امریکہ افغانستان سے نکلنے کے لئے پانچ برسوں کی مدت چاہتا ہے۔
٭ امریکہ نے طالبان پر پابندیاں لگا رکھی ہیں، جنہیں وہ ختم کرنے پر رضامند نہیں ہے۔
٭ امریکہ نے اپنے مشیر اسکاٹ ملر کو مذاکرات میں شامل کیا، جس نے افغان طالبان رہنماؤں پر گوانتامو کی جیل میں بے انتہا تشدد کیا تھا۔ افغان رہنما اس کو دیکھتے ہی مشتعل ہو گئے اور مذاکرات ختم ہو گئے۔ افغان طالبان رہنماؤں نے مذاکرات میں اسکاٹ ملر کی شمولیت کو اپنی توہین سمجھا اور امریکہ کے خلاف ایک بڑی فوجی کارروائی کا فیصلہ کیا۔ صوبہ ہلمند کے ضلع شوراب میں امریکہ کے قلعہ بند 215 کور پر حملے کا منصوبہ بنایا۔ یہ وہی جگہ ہے، جہاں چند سال پہلے ایک امریکی صحافی دورہ کرکے جب باہر نکل رہا تھا تو خارجی دروازے پر یہ تحریر پڑھ کر خوفزدہ ہو گیا:
"Hell begins from beyong this point.”
یعنی اس مقام سے آگے جہنم ہے۔
اس حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے طالبان کی جانب سے کہا گیا ہے:
٭ حملے میں طالبان کے فدائیں کی48 گھنٹے تک جاری رہنے والی کارروائی میں 397 امریکی و افغان فوجی ہلاک اور متعدد فوجی سازو سامان تباہ ہو گیا۔ الخندق آپریشن کے سلسلے میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات بارہ بجے کے لگ بھگ افغان طالبان کے9 فدائیوں نے صوبہ ہلمند ضلع واشیر کے شوراب کے امریکی اڈے اور کابل انتظایہ کے میوند کور کمانڈ نمبر 215 پر چھاپہ مارا اور کارروائی کا آغاز کر دیا۔ آپریشن میں طالبان کے 9 فدائی مولوی متوکل باللہ ہلمند، حافظ حامد منتقم، نوید اور عبد الرحمن صوبہ قندھار، بدرالدین اور عمر منصور صوبہ غزنی، بدری اور بلال صوبہ
زابل کے باشندوں نے حصہ لیا، جو ہلکے و بھارتی ہتھیاروں، لیزر وسائل، فوجی سازوسامان، آتش گیر مادوں اور دستی بموں سے لیس تھے۔
٭ سب سے پہلے فدائی شوراب ایئر بیس میں تین اطراف سے داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ وہی حکمت عملی اختیار کی، جو چند سال پہلے قندوز کے حصار کو توڑنے کے لئے اپنائی گئی تھی۔ ابتدا میں بیرونی افواج کی قیام گاہوں، ملکی افواج کے کمانڈنگ آفس اور کمانڈو اہلکاروں کی بیرکوں تک پہنچ گئے اور گولیوں کی بوچھاڑ شروع کر دی۔ شدید دھماکے اور حملوں کا آغاز کیا اور کارروائی کا یہ سلسلہ 48 گھنٹے تک مسلسل ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب مقامی وقت کے مطابق رات دس بجے تک جاری رہا۔ ان کامیاب کاروائیوں کے دوران 137 امریکی فوجی جن میں15 پائلٹ اور 18 طیاروں کے مکینک تھے، مارے گئے۔ جبکہ 19 زخمی ہوئے۔ اسی طرح افغان فوج کے کمانڈر سراج اور کمانڈو کمانڈر منصور سمیت 260 افغان فوجی بلاک ہوئے، جن میں 142 کمانڈو اور 18 عام فوجی شامل ہیں، جبکہ 73 فوجی زخمی ہوئے۔
٭ اسی طرح دو ایئر پورٹس، افغان فوج کے دو ہیلی کاپٹر اور بیرونی افواج کے متعدد ہیلی کاپٹر اور جنگی طیارے تباہ، 32 عدد ہموی ٹینک، 19 عدد بکتر بند ٹینک، 27 عدد رینجر گاڑیاں، 21 عدد انٹرنیشنل گاڑیاں، 7 عدد فوجی ایمبولینس،11 عدد آئل بھرے ٹینکر، ایک لاجسٹک ڈپو، ایک اسلحہ کا ڈپو، دو تیل کے ذخیرے، طیاروں کی بڑی ورکشاپ، ٹینک اور رینجر گاڑیوں کی ورکشاپ، متعدد کنٹینرز، اشیاء خوردو نوش سے بھرے خیمے، ایک ریڈار تباہ ہوئے۔ اس منصوبہ بندی کے مطابق دیگر فوجی تنصیبات کا چالیس فی صد حصہ تباہ ہوا۔
٭ امریکی فوجوں نے اس سال افغانستان کے طول و عرض میں شہریوں پر چھاپے مار کر اکثر خواتین اور بچوں کو شہید اور زخمی کیا۔ عوام کے گھروں کو بموں سے تباہ کیا۔ مساجد و مدارس، اسکولز، صحت کے مراکز، بازار اور عام شہریوں کے مکانوں کو دھماکوں سے اڑانے کے علاوہ ان پر بمباری بھی کی۔ افغان مظلوم قوم کو بہت جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ اس لئے یہ کارروائی کی گئی۔ طالبان کی قیادت کی جانب سے جنگجوؤں کو ہدایت دی گئی کہ بیرونی افواج اور افغان فوج کے فوجی اڈے، انٹیلی جنس مراکز اور ملک کے خلاف مذموم منصوبہ سازوں کے مراکز کو نشانہ بنایا جائے، تاکہ مجرموں کو ان کے مذموم اعمال کی سزا دی جا سکے۔
ان حالات کے تحت فریقین کے درمیان ابھی تک معاہدے کی تیاری کے سلسلے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے، لیکن کل چار مارچ کو دوبارہ قطر میں مذاکرات شروع ہوئے ہیں اور فریقین کے ورکنگ گروپس کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز پر غورو خوض جاری ہے۔ طالبان اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ:
٭ ہمیں اور افغان قوم کو آزاد چھوڑ دو کہ ہم سب مل کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکیں۔
٭ چھ ماہ کے اندر اندر افغانستان سے نکل جاؤ۔
٭ ہم پر جتنی بھی پابندیاں عائد ہیں، انہیں ختم کرو۔
٭ ہمارے قیدی رہا کرو۔
٭ افغانستان کی تباہی کے تم ذمہ دار ہو، اس کی تعمیر نو کا اعادہ کرو۔
٭ یاد رکھوکہ 1989ء میں روسیوں کے انخلا کے بعد ہم کو دھوکہ دیا گیا تھا۔ اب ہم کسی دھوکے میں نہیں آئیں گے۔
مشیت ایزدی ہم پر کتنی مہربان ہے کہ ایک طرف بھارتی دشمن خود اپنے وزیر اعظم کے ہاتھوں ہماری افواج کے سامنے ناکام و نامراد ہے اور دوسری طرف افغان قوم نے اپنے جذبۂ ایمانی کی طاقت سے دنیا کی واحد سپر پاور اور اس کی تمام سازشوں کو نہ صرف ناکام بنا دیا ہے، بلکہ توڑ کے رکھ دیا ہے۔ ما شاء اللہ لا قوۃ الا باللہ۔
٭٭٭٭٭
Prev Post
Next Post