معارف القرآن

0

خلاصہ تفسیر
اور جو شخص خدا کی مخالفت کرتا ہے تو خدا تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے (یہ مخالفت دو طرح کی ہوئی۔ ایک نقض عہد سے، جس سے کہ جلا وطنی کی سزا ہوئی اور دوسرے عدم ایمان سے جو سبب عذاب آخرت کا ہے۔ آگے یہود کے ایک طعن کا جواب ہے جو درختوں کے کاٹنے اور جلانے کے باب میں کیا تھا کہ ایسا کرنا تو فساد ہے اور فساد مذموم ہے۔ کذا فی الدر۔ نیز بعض مسلمانوں نے باوجود اجازت کے یہ سمجھ کر کہ ترکِ جائز جائز ہے اور آخر میں یہ درخت مسلمانوں کے ہی ہوجائیں گے تو ان کا رہنا بہتر ہے، نہیں کاٹے اور بعض نے یہ سمجھ کر کہ یہود کا دل دکھے گا کاٹ دیئے۔ کذافی الدر۔ جواب کے ساتھ ان دونوں فعل کی بھی تصویب ہے۔ پس ارشاد ہے کہ)جو کھجوروں کے درخت تم نے کاٹ ڈالے (اسی طرح جو جلا دیئے) یا ان کو ان کی جڑوں پر (بحالہا) کھڑا رہنے دیا سو (دونوں باتیں) خدا ہی کے حکم (اور رضا) کے موافق ہیں اور تاکہ کافروں کو ذلیل کرے (یعنی دونوں فعل میں مصلحت ہے۔ چنانچہ ترک میں بھی مسلمانوں کی ایک کامیابی اور کفار کو غیظ میں ڈالنا ہے کہ یہ مسلمان اس کو برتیں گے اور قطع کرنے اور جلا دینے میں بھی مسلمانوں کی دوسری کامیابی یعنی ظہور آثار غلبہ اور کفار کو غیظ میں ڈالنا ہے کہ مسلمان ہماری چیزوں میں کیسے تصرفات کر رہے ہیں۔ پس دونوں امر جائز ہیں اور حکمت پر مبنی ہونے کے سبب ان میں کوئی قباحت نہیں۔ (جاری ہے)
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More